لاکھوں ٹریفک چالان کے باوجود اسٹریٹ کرمنلز قانون کی گرفت سے باہر عوام کا سوال
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
شہر میں ای چالان سسٹم کے نفاذ کے بعد شہریوں کو لاکھوں کی تعداد میں ٹریفک چالان جاری کیے جا چکے ہیں، تاہم اسٹریٹ کرائم میں ملوث ملزمان، ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چوری کرنے والے عناصر اب بھی ان کیمروں کی پہنچ سے باہر ہیں۔ اس صورتحال پر شہریوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق کراچی میں سیف سٹی منصوبے کے تحت مختلف علاقوں میں نمبر پلیٹ ریڈنگ اور چہرہ شناخت کے جدید کیمرے نصب کیے گئے ہیں، جن کا مقصد نگرانی کے ایک مربوط نظام کے ذریعے جرائم اور ٹریفک خلاف ورزیوں پر قابو پانا ہے۔
ای چالان سسٹم میں بنیادی طور پر ANPR اور سی سی ٹی وی کیمرے استعمال کیے جاتے ہیں، جو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر گاڑی کی تصویر یا ویڈیو محفوظ کرکے گاڑی کے مالک کے ڈیٹا کی بنیاد پر خودکار چالان جاری کرتے ہیں، جس کے ساتھ بصری ثبوت بھی منسلک ہوتا ہے۔
سیف سٹی نظام کے تحت چہرہ شناخت کی ٹیکنالوجی کے ذریعے مطلوب، مفرور اور مشتبہ افراد کی نشاندہی بھی ممکن بنائی گئی ہے، اور بعض کیسز میں پولیس نے اس ٹیکنالوجی کی مدد سے گرفتاریاں کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق شہر میں رواں برس اسٹریٹ کرائم کے تقریباً 59 ہزار واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں ہزاروں موبائل فون، گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھینی یا چوری کی جا چکی ہیں، مگر ان جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کی شرح نہایت کم ہے۔
اسی طرح ٹارگٹ کلرز اور گٹر کے ڈھکن چوری کرنے والے عناصر بھی کیمروں کی موجودگی کے باوجود قانون کی گرفت سے بچے ہوئے ہیں، جس کے باعث حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے اور نظام کی مؤثریت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
اس حوالے سے کراچی ٹریفک پولیس اور سیف سٹی اتھارٹی کے ذمہ دار افسران سے ڈیٹا اور مؤقف کے لیے رابطہ کیا گیا، تاہم دونوں جانب سے کوئی واضح جواب یا اعداد و شمار فراہم نہیں کیے گئے، جس سے شفافیت پر بھی سوالیہ نشان لگا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
نئے ٹریفک آرڈیننس کیخلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال پر آئی جی پنجاب کا ردِعمل
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور—فائل فوٹوانسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ بغیر لائسنس ڈرائیونگ موت کو دعوت دینا ہے۔
پنجاب میں نئے ٹریفک آرڈیننس کے خلاف ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی کال پر آئی جی پنجاب پولیس نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کی حفاظت پر کوئی دباؤ یا بلیک میلنگ قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مہذب ممالک میں قانون پر عمل داری کی حمایت کی جاتی ہے ناکہ ہڑتالیں، بغیر لائسنس ڈرائیونگ موت اور حادثات کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ اسکول کے بچوں کی زندگیوں کی حفاظت پر کسی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہڑتال کا مطلب ہے حادثات ہوتے رہیں اور لوگ مرتے رہیں، عوام کے جان کی اہمیت کے مسئلے پر اچھے اقدام کی حمایت ہونی چاہیے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ مہذب ممالک میں قانون کی حمایت ہوتی ہے، ہڑتالیں نہیں، عوام کے جان ا ور مال کا تحفظ ہماری پہلی ذمے داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ مہلت دے رہے ہیں، گاڑی بند ہو گی تو سڑک پر نہیں آنے دیں گے، قانون پر عمل کے سوا کوئی راستہ نہیں۔