Jasarat News:
2025-12-11@06:41:19 GMT

قیدی سے ملاقات اس کے ورثاء کا حق ہے،فضل الرحمن

اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251211-01-10
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اڈیالہ جیل کے باہر پرامن آئینی احتجاج پر تشدد افسوسناک ہے، جیل میں قید کسی بھی شخص سے ملاقات اس کے ورثاء کا آئینی حق ہے۔ پارلیمنٹیرین اور اپوزیشن رہنماؤں پر تشدد آمریت کی علامت ہے، جمہوری روایات کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، خواتین کا احترام مشرقی واسلامی روایات کا حصہ ہے۔ گزشتہ رات خواتین پر تشدد نے مرحومہ کلثوم نواز پر تشدد کی یاد تازہ کر دی، ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال انتشار اور تشدد کی طرف بڑھ رہی ہے، ملکی معیشت اور حالات اس کے متحمل نہیں ہو سکتے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

طالبان حکام: صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاریاں، عالمی اداروں کا سخت ردعمل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان طالبان رجیم میں صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاری پر عالمی اداروں کی طرف سے سخت ردعمل آگیا۔

عالمی خبر ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں طالبان کے سخت گیر اقدامات کے باعث صحافیوں پر بڑھتے ہوئے تشدد، گرفتاریوں اور دھمکیوں نے اظہارِ رائے کی آزادی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے، جس پر عالمی اداروں نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

افغان طالبان نے صحافیوں پر تشدد، دھمکیوں اور طویل حراست سے آزادی اظہار رائے کا گلا  گھونٹ دیا، افغان میڈیا آمو ٹی وی کے مطابق صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ عالمی انسانی حقوق کے دن (10 دسمبر) سے قبل تمام صحافیوں کو رہا کیا جائے۔

عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار کے بعد ملک میں صحافت کی آزادی شدید متاثر ہوئی ہے، افغان طالبان اس وقت کم ازکم دو افغان صحافی مہدی انصاری اور حمید فرہادی کو حراست میں رکھے ہوئے ہیں۔

سی  پی جے کے مطابق افغانستان میں صحافیوں کو بلا جواز گرفتاریوں، طویل حراست، جسمانی تشدد اور دھمکیوں کا سامنا ہے، افغانستان میں درجنوں میڈیا اداروں کی بندش، خاص طور پر خواتین صحافیوں کو سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔

تنظیم کا مزید کہنا ہے کہ افغانستان میں صحافیوں کی مسلسل قید اور ہراسانی طالبان کے تمام دعوؤں کو جھوٹا ثابت کرتے ہیں، دنیا کے 100 سے زائد ممالک کے ایک ہزار 500  سے زیادہ صحافیوں نے اس مطالبے کی حمایت کی۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • کھلی کچہری میں تاجر رہنما محمود علی راجپوت پر تشدد کی مذمت
  • اسرائیل فلسطینیوں اور بھارت کشمیریوں کے انسانی حقوق پامال کر رہا ہے؛ حافظ نعیم
  • طالبان حکام: صحافیوں پر وحشیانہ تشدد اور گرفتاریاں، عالمی اداروں کا سخت ردعمل
  • قیدی سے ملاقات اسکے ورثاءکا حق ہے،فضل الرحمان
  • سلیکشن نہ ہونے پر کرکٹرز کا ہیڈ کوچ پر وحشیانہ تشدد، سر پر 20 ٹانکے آگئے
  • کراچی: تحریک نمائندگی عوام کے تحت 27آئینی ترمیمی بل کیخلاف احتجاج کیا جارہاہے
  • ملک مزید انتشار اور کشیدگی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سیاست سے لفظ کشیدگی ختم ہونا چاہئے، بیرسٹر گوہر
  • اڈیالہ کا قیدی ملک کیلئے خطرہ اور الطاف حسین پارٹ 2بن چکا ہے، عظمی بخاری
  • ٹیکس اور سیس فیس سے متعلق 771 درخواستوں پرسماعت پیر تک ملتوی