سابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی احسن آباد میں اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, January 2025 GMT
سابق نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی احسن آباد میں اجتماع سے خطاب کر رہے ہیں.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری روکنے کے لئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے، عرفان صدیقی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر راہنما اور سینیٹ میں پارلیمانی پارٹی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ عمران خان زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا، پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی، کوئی تحریک نہیں چلا سکتی
نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ عمران خان جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کرتے رہے، موجودہ حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ ہرگز ایسا نہیں کیا۔ انہوں نے کسی کو ہیروئن کے جھوٹے مقدمے میں بند کر دیا تو کسی کو ایفی ڈرین میں، کسی کو غداری میں، کسی کوکرایہ داری میں۔ ہم ایسا کچھ نہیں کر رہے۔ایک سوال کے جواب میں مسلم لیگی راہنما نے کہا کہ جب خان حاحب جیل سے باہر تھے اور اُن کی مقبولیت بھی عروج پر تھی اور وہ خود احتجاجی جلوسوں کی قیادت کر رہے تھے، تب کون سا معرکہ سر کر لیا تھا جو اب وہ جیل کے اندر سے قیادت کر تے ہوئے سر انجام دے لیں گے؟ وہ تو زخمی ٹانگ کے باوجود سید عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تقرری راستہ روکنے کے لئے لانگ مارچ کی قیادت کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ گئے تھے۔ لیکن عوام نے ان کا ساتھ نہیں دیا تھا۔
شاہین آفریدی نے قومی ٹیم کے تربیتی کیمپ میں حصہ کیوں نہیں لیا؟
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اقتدار میں آنے کے لئے نہ سیاسی جدو جہد کی نہ ماریں کھائیں۔ وہ عسکری گھوڑوں پر بیٹھ کر آئے اور اقتدار کے ایوانوں میں داخل ہو گئے۔ اُس کی پرورش ’’لاڈ پیار‘‘ میں ہوئی جس کی وجہ سے خان کو ’’لاڈلا‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔ وہ اشتہاری ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے تھے اور کسی کی مجال نہیں تھی کہ اُنہیں پکڑے۔
وہ بطور ملزم عدالت کے سامنے پیش کئے جاتے تھے تو ’’گڈ ٹو سی یو‘‘کہہ کر ان کا استقبال کیا جاتا تھا، انہیں صداقت اور امانت کے سرٹیفیکیٹ دیئے جاتے تھے۔وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ان پر سنگین مقدمات قائم ہو سکتے ہیں اور انہیں گرفتار کر کے جیل میں ڈالا جا سکتا ہے۔اسی لئے اُن کی پریشانی اور مایوسی آخری حدوں کو چھونے لگی ہے۔ پہلے وہ فوج کے اعلی ٰعہدیداروں کو میر جعفر اور میر صادق کہتے تھے، اب وہ فرعون اور یزید کہہ رہے ہیں۔ ’’جنگل کا بادشاہ‘‘ کا طعنہ دے رہے ہیں۔
بھارت کا روایتی جنگ کی طرح آبی غرور بھی خاک میں ملائیں گے: وزیراعظم
لاڈلے پن کا حال یہ ہے کہ اُن کے پائوں میں کانٹا چبھ جائے اور خون کی ایک بوند نکل آئے تو خود کو حسینیت کے بلند مقام پر بٹھا لیتے اور دوسرے کو یزید قرار دے دیتے۔تحریک چلانے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پی۔ٹی۔آئی اپنی طاقت گنوا چکی ہے۔ انہوں نے 9،مئی کے بعداپنے لئے مشکلات کا جو انبار جمع کر رکھا ہے، اُس میں مزید اضافے کے سوا انہیں کچھ نہیں ملے گا۔عرفان صدیقی نے کہا کہ پی۔ٹی۔آئی مذاکرات، ،جمہوری کاروائیوں اور پارلیمانی روایات کے لئے نہیں بنی۔انہوں نے کہا کہ کسی بڑے مقصد یا نظریے کے لئے کوئی قابل ِذکر اور موثر سیاسی اتحاد بنانا اب پی۔ٹی۔آئی کے بس میں نہیں۔ مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کو اس کا بڑا تلخ تجربہ ہو چکا ہے۔خان صاحب کہتے ہیں کہ میں جیل میں ہوں تو نوجوان بھی اٹھیں اور جیلوں میں آئیں۔ آپ نے تو کچھ کیا ہے تو جیل میں ہیں۔ پاکستان کے نوجوان اپنے مستقبل کو دائو پر لگا کر آپ کے گناہوں کی سزا بھگتنے کیوں جیلوں میں جائیں؟
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 21جون تک ملتوی
مزید :