شام میں السیسی کو دھمکیاں دینے والے جنگجو گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 15th, January 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 جنوری 2025ء) شامی صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے شامی جنگجوؤں کا ساتھ دینے والے ایک مصری عسکریت پسند کو قاہرہ حکومت کو دھمکیاں دینے کے الزام میں شامی حکام نے حراست میں لے لیا ہے۔
دمشق سے موصولہ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق شام کے موجودہ حکام نے ایک ایسے مصری عسکریت پسند کو حراست میں لیا ہے، جو بشار الاسد کی حکومت کے خلاف برسرپیکار فورسز کے ساتھ مل کر لڑا تھا۔
اس مصری عسکریت پسند نے سوشل میڈیا پر قاہرہ حکومت کو دھمکیاں دیں۔ یہ بات شامی وزارت داخلہ اور عرب سکیورٹی ذرائع نے بتائی ہے۔شامی باغی دمشق میں داخل ہو گئے، صدر اسد ملک سے فرار
نئے شامی حکام کے اس اقدام سے ہیئت تحریر الشام سے متعلق قاہرہ حکومت کی تشویش کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
(جاری ہے)
مصری حکومت اپنے ہاں اسلام پسند گروہ اخوان المسلمون کے خلاف سخت کریک ڈاؤن میں شامل رہے ہیں۔
مصری عسکریت پسند کو حراست میں کیوں لیا گیا؟
مصری عسکریت پسند احمد المنصور نے رواں ہفتے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی، جس میں انہوں نے قاہرہ حکومت کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ ''مصری صدر عبدالفتاح السیسی کا انجام شام کے سابق صدر بشارالاسد جیسا ہوگا۔‘‘
ذرائع کے مطابق احمد المنصور کو اس ویڈیو اور دیگر پوسٹس کی وجہ سے گرفتار کر لیا گیا تھا اور وہ شام میں ایک حراستی مرکز میں قید ہیں۔
عرب لیگ کا بارہ سال بعد شام کی رکنیت بحال کرنے کا فیصلہ
مصر میں جہاں قاہرہ حکومت کے زیادہ تر سرکاری اہلکاروں کے بیانات میں شامی عوام کے ساتھ بھرپور حمایت کا اظہار کیا گیا وہاں مصری سرکاری ذرائع ابلاغ میں دمشق میں اقتدار کی تبدیلی پر تنقید سامنے آئی اور میڈیا میں ہیئت تحریر الشام کی قیادت میں لڑنے اور اقتدار میں آنے والی شامی حکومت کی طرف سے مصر میں اخوان المسلمون کی ممکنہ حوصلہ افزائی اور اس کی طاقت میں کسی ممکنہ اضافے کی بابت شدید خدشات کا اظہار کیا گیا۔
شام کی عرب لیگ میں واپسی کے آثار نمایاں
عرب نشریاتی اداروں کے مطابق اس گرفتاری کے ذریعے شام کے نئے حکمرانوں کی جانب سے مصری حکومت کو ''ایک پیغام‘‘ دیا گیا ہے۔
شامی وزیر خارجہ کا شامی پناہ گزینوں کے بارے میں اہم پیغام
شام کی عبوری حکومت کے ڈی فیکٹو وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے کہا ہے کہ جرمنی میں موجود شامی پناہ گزینوں کی اپنے ملک جلد واپسی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
الشیبانی نے دمشق میں ڈی پی اے کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا،''جرمنی میں رہنے والے شامی پناہ گزین کی جلد وطن واپسی کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ وہ وہاں محفوظ ہیں۔‘‘جرمنی میں تقریباًپونے دس لاکھ شامی شہری سکونت اختیار کیے ہوئے ہیں ان کی اکثریت ایک عشرے سے زیادہ عرصے تک جاری شامی خانہ جنگی اوزر خونریزی کے دور میں پناہ گزینوں کے طور پر جرمنی آئے تھے۔
عرب اسد کو گلے لگا رہے ہیں، کیا اس سے عام شامیوں کو مدد ملے گی؟
یاد رہے کہ جرمن وزیر داخلہ نینسی فیزر جرمنی میں رہنے والے شامی پناہ گزینوں کو یہ تجویز پیش کر چُکی ہیں کہ وہ ایک دفعہ اپنے ملک لوٹ کر وہاں کی صورتحال کا جائزہ لیں اور پھر اپنے لیے فیصلہ کریں۔ ساتھ ہی جرمن وزیر نے یہ یقین بھی دلایا کہ شامی پناہ گزینوں کے واپس اینے ملک جانے سے ان کے ریفیوجی اسٹیٹس پر کوئی آنچ نہیں آئے گی۔ وہ اسٹیٹس محفوظ رہے گا۔
ک م/ ع ت (روئٹرز، ڈی پی اے)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شامی پناہ گزینوں مصری عسکریت پسند قاہرہ حکومت حکومت کو شام کی
پڑھیں:
ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیربالاج ٹیپو کے قتل کیس کا مرکزی ملزم طیفی بٹ دبئی سے گرفتار
لاہور میں ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کو قتل کرنے کے مقدمے میں نامزد مرکزی اشتہاری ملزم طیفی بٹ کو دبئی سے گرفتار کرلیا گیا ہے، یہ گرفتاری انٹرپول کی مدد سے عمل میں آئی۔
ملزم کا نام خواجہ تعریف بٹ عرف طیفی بٹ ہے، جو امیر بالاج کے قتل کے بعد سے پولیس کو مطلوب تھا، جسے انٹرپول کی مدد سے دبئی میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم طیفی بٹ کو قانونی کارروائی کی تکمیل کے بعد عنقریب ہی پاکستان منتقل کر دیا جائے گا۔
یاد رہے کہ اگست 2024 میں ٹیپو ٹرکاں والے کے بیٹے امیر بالاج ٹیپو کے قتل کیس کا مرکزی ملزم احسن شاہ مبینہ مقابلے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
ڈی ایس پی آرگنائزڈ کرائم یونٹ نے بتایا تھا کہ ملزم احسن شاہ اپنے ساتھیوں کی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا، جسے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہیں ہو سکا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ احسن شاہ کو نشاندہی کے لیے لے جایا جا رہا تھا کہ اس کے بھائی نے نامعلوم ساتھیوں کے ہمراہ اسے چھڑوانے کے لیے حملہ کر دیا، اس دوران مبینہ مقابلے کے دوران احسن شاہ زخمی ہوا اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔
امیر بالاج ٹیپو کو 18 فروری 2024 کو شادی کی تقریب میں فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔
لاہور پولیس کے مطابق ٹیپو ٹرکاں والا کا بیٹا امیر بالاج ٹیپو ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب ایک نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سابق ڈی ایس پی اکبر اقبال بلا کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں شریک تھا۔
شادی کی تقریب کے دوران وہاں موجود ایک حملہ آور نے فائرنگ کردی تھی، جس سے امیر بالاج ٹیپو سمیت 3 افراد زخمی ہوگئے تھے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق امیر بالاج ٹیپو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تھا، جب کہ مقتول امیر بالاج ٹیپو کے محافظین کی فائرنگ سے حملہ آور بھی موقع پر مارا گیا تھا۔
یاد رہے کہ ستمبر 2025 میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گوگی بٹ نے امیربالاج ٹیپو کو قتل کروانے کے لیے منصوبہ بندی کی تھی۔
جے آئی ٹی ذرائع کے مطابق خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ امیربالاج قتل کیس کے مرکزی ملزم طیفی بٹ سے رابطے میں رہا تھا، گوگی بٹ ٹیپو خاندان کے تمام سابقہ قتل کیس میں بھی نامزد ملزم رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی آئندہ پیشی پر گوگی بٹ کی ضمانت خارج کروانے کی استدعا کرے گی۔
امیر بالاج کے قتل کے بعد ملزم خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ فرار ہو گیا تھا، بعد ازاں ملزم نے ضمانت حاصل کرلی تھی اور 15 ستمبر تک عبوری ضمانت پر ہے جبکہ ملزم طیفی بٹ تاحال اشتہاری ملزم تھا، جسے آج دبئی سے حراست میں لے کر پاکستان منتقل کرنے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔