غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو 7 بار سزائے موت دینے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
غیرت کے نام پر 7 افراد کو قتل کرنے والے مجرم کو عدالت نے 7 بار سزائے موت کا فیصلہ سنادیا۔
سیشن کورٹ پشاور نے غیرت کے نام پر 7 افراد کے قتل کے مقدمے میں جرم ثابت ہونے پر ملزم محمد ابراہیم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی۔
مقدمے کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد جمیل نے کی۔
پراسیکیوشن کے مطابق ملزم محمد ابراہیم، جو چارسدہ کے علاقے تنگی کا رہائشی ہے، نے جون 2021 میں پشاور کے علاقے پھندو روڈ پر گھر میں گھس کر فائرنگ کی اور اپنی بیوی بانو، کم سن بیٹوں سلیم، سلمان، جلال، چچازاد بھائی حبیب اللہ، اس کی اہلیہ شکیلہ اور بیٹی سمیہ کو قتل کر دیا۔ افسوس ناک واقعہ تھانہ چمکنی کی حدود میں پیش آیا تھا۔
عدالت نے مقدمے میں شواہد اور گواہوں کے بیانات کی بنیاد پر جرم ثابت ہونے پر فیصلہ سنایا۔
ملزم نے اس سے قبل سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جس پر پشاور ہائی کورٹ نے کیس دوبارہ ٹرائل کے لیے متعلقہ عدالت کو بھیج دیا تھا۔ دوبارہ ٹرائل کے بعد عدالت نے ایک بار پھر جرم ثابت ہونے پر ملزم کو 7 بار سزائے موت اور 21 لاکھ روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بار سزائے موت
پڑھیں:
لطیف آباد پٹاخہ فیکٹری دھماکے کا ایک ملزم پکڑا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-12
حیدرآباد (نمائندہ جسارت) لطیف آباد پٹاخہ فیکٹری واقعہ کے حوالے سے تفتیش میں پیشرفت، ایک ملزم گرفتار، ATCعدالت سے 7یوم ریمانڈ حاصل کرلیا۔ ایس ایس پی حیدرآباد عدیل حسین چانڈیو کی ہدایت پر لطیف آباد کریکر فیکٹری واقعہ کے مقدمے کی تحقیقات تیز کر دی گئی ہیں، مقدمے کی تفتیش ایس ایس پی حیدرآباد کے حکم پر باقاعدہ طور پر SHO جی او آر انسپکٹر مظہر سومرو کے سپرد کی گئی تھی، جنہوں نے تحقیقات کے دوران اہم پیش رفت کرتے ہوئے جوابدار شکیل ولد یوسف پڑھیاڑکو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ملزم کو آج انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نمبر 1 حیدرآباد میں پیش کیا، جہاں سے عدالت نے ملزم کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ایس ایس پی عدیل حسین چانڈیو کے مطابق پولیس کی جانب سے مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں اور بہت جلد مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔ پولیس اس مقدمے کی تفتیش شفاف، پیشہ ورانہ اور ہر پہلو سے مکمل کر رہی ہے تاکہ واقعے کے تمام ذمہ داران کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔