چین کی غیر ملکی تجارت میں قابل ذکر کامیابیاں
اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT
بیجنگ :حال ہی میں، میں نے ایک خبر دیکھی کہ جرمنی میں ایک اسٹور کے سامنے صبح 4 بجے نئے سال کے موقع پر آتش بازی کا سامان خریدنے کے لئے ایک لمبی قطار لگی تھی ۔ آتش بازی کا یہ سامان چین کے صوبہ حہ نان کے شہر لیویانگ جسے ’’چین میں آتش بازی کا شہر‘‘ کہا جاتا ہے ،دنیا بھر میں جاتا ہے۔ اس سامان کو انٹیلجنٹ ، الیکٹرانک اور چھوٹے فائر ڈیوائسز کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے اور حفاظتی دستانوں اور سبز اور ماحول دوست مواد کے ساتھ ایک نئی شکل دی گئی ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے .
اور مختلف ذائقے والے پکوان پکائیں ۔یوں ہر کوئی ایک بہترین شیف بن سکتا ہے. ایسی بے شمار مثالیں ہیں جو چین کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی اور نئی مصنوعات کے مسلسل فروغ کی عکاسی کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں غیر ملکی تجارت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی حامل نئِی مصنوعات میں مسلسل اضافہ ہواہے اور یوں چین کی بیرونی تجارت نے لچک اور توانائی کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی تجارت کی بحالی اور ترقی میں اعتماد اور حوصلہ افزائی میں اضافہ کیا ہے۔ چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی جانب سے 13 جنوری کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین کی اشیا کی تجارت کی مجموعی درآمدی اور برآمدی مالیت 43.85 ٹریلین یوآن تک پہنچی جو سال بہ سال 5 فیصد کا اضافہ ہے اور یہ ایک ریکارڈ ہے ۔ اشیاء کی تجارت میں سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی پوزیشن زیادہ مستحکم ہوگئی ہے۔ ان میں ، نئی ہائی ٹیک مصنوعات کی برآمد میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے ، اور الیکٹرک گاڑیوں ، تھری ڈی پرنٹرز اور صنعتی روبوٹس کی برآمدات نے بالترتیب 13.1فیصد ، 32.8فیصد اور 45.2فیصد کی ترقی حاصل کی ہے۔ گزشتہ سال چین کی غیر ملکی تجارت میں اضافہ 2.1 ٹریلین یوآن تک پہنچا ، جو ایک سال میں کسی درمیانے درجے کی معیشت کے حامل ملک کی مجموعی غیر ملکی تجارت کے برابر ہے۔چین 150 سے زائد ممالک اور خطوں کا بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے اور اس غیر ملکی تجارت کا “دوستوں کا دائرہ” بڑے سے بڑا ہوتا جا رہا ہے۔ 2024 میں “بیلٹ اینڈ روڈ ” کی مشترکہ تعمیر میں شریک ممالک کو چین کی درآمدات اور برآمدات کا حصہ پہلی بار 50 فیصد سے زیادہ رہا ۔ آسیان اور چین لگاتار پانچ سالوں سے ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں ۔ اسی طرح برکس کے رکن ممالک اور شراکت دار ممالک کو درآمدات اور برآمدات میں 5.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔
اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق چین نے تقریبًاً تمام ممالک اور خطوں کے ساتھ درآمد ی اور برآمد ی تعلقات قائم کئے ہیں اور 160 سے زیادہ شراکت داروں کے لئے درآمدات اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ چین یورپ مال بردار ٹرینوں کی مجموعی تعداد نے 1 لاکھ سے تجاوز کیا ہے.یوں ،کہا جا سکتا ہے کہ 2024 میں چاہے وہ نئے دوستوں کے لیے ہو یا پرانے شراکت داروں کے لیے، چین کی غیر ملکی تجارت کی کارکردگی شاندار رہی ہے ۔چین نے درآمدات کو وسعت دینے اور چین کی ترقی سے پیدا ہونے والے مواقعوں کو دنیا کے ساتھ بانٹنے میں پہل کی ہے۔ دسمبر 2024 میں چین نے 167.82 ارب یوآن کی کنزیومر اشیا درآمد کیں جو تقریباً 21 ماہ میں ریکارڈ بلند ترین سطح ہے اور پورے سال کی اشیا کی مجموعی درآمدات 18.39 ٹریلین یوآن رہی جو 2.3 فیصد کا اضافہ ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی درآمدی شرح نمو دنیا کے مقابلے میں ایک فیصد پوائنٹ زیادہ رہی اور توقع ہے کہ سال بھر کے اعدادو شمار میں بھی یہ دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھے گا۔آج کی دنیا میں جغرافیائی سیاسی تنازعات ، یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا اثر بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے تمام ممالک کی غیر ملکی تجارت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم، دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے، چین نے ہمیشہ اپنا “دروازہ کھلا رکھنے” ، ” ہموار راہ کی تعمیر” اور “رابطہ برقرار رکھنے” کے اصول پر عمل کیا ہے۔چین نے عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو فعال طور پر برقرار رکھا ہے اور عالمی تجارت کی پائیدار اور صحت مند ترقی کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کی ہے. سال2024کے اختتام پر منعقد ہونے والی چین کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے واضح طور پر نشاندہی کی کہ بیرونی دنیا کے لئے اعلی سطحی کھلے پن کو وسعت دینا اور غیر ملکی تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔ خدمات، سبز تجارت، اور ڈیجیٹل تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں کی مضبوط حمایت کی جا رہی ہے۔ چین کی نئی مصنوعات، نئی ٹیکنالوجیز اور نئی خدمات پر مبنی غیر ملکی تجارت کی نئی شکلیں اور نیا ماڈل مسلسل فروغ پا رہے ہیں جس سے چینی مینوفیکچرنگ کو عالمی مارکیٹ میں زیادہ وسیع پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے اور چین کی غیر ملکی تجارت کی اعلی معیار اور مستحکم ترقی کو بھی مزید فروغ حاصل ہو رہا ہے ۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی تجارت کی اور برا مد کی مجموعی درا مدات برا مدات کے مطابق کے ساتھ ہے اور چین کے رہا ہے چین نے کے لئے
پڑھیں:
امریکی ٹیرف پالیسی عالمی تجارت اور سرمایہ کاری کے لیے نقصان دہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) بین الاقوامی تجارتی تنظیم اور اقوام متحدہ کے مشترکہ 'عالمی تجارتی مرکز' کی صدر پامیلا کوک ہیملٹن نے کہا ہے کہ امریکہ کی جانب سے ٹیرف کی معطلی کی مدت کے اختتام کو 90 روز کے لیے ملتوی کرنے سے غیریقینی حالات طول پکڑیں گے طویل مدتی سرمایہ کاری کو نقصان ہو گا اور عدم استحکام بڑھ جائے گا۔
انہوں نے جنیوا میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کے عائد کردہ ٹیرف سے کم ترین ترقی یافتہ ممالک کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا۔
لیسوتھو، عوامی جمہوریہ لاؤ، مڈغاسکر اور میانمار اس کی نمایاں مثال ہیں جنہیں 40 تا 50 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے۔ تاہم، موجودہ حالات کے خود امریکہ کی معیشت کے لیے بھی طویل مدتی منفی اثرات ہوں گے۔(جاری ہے)
Tweet URLٹیرف کے اثرات اور ترقیاتی امداد میں بڑے پیمانے پر کمی سے ترقی پذیر ممالک کو سنگین حالات کا سامنا ہے۔
موجودہ غیریقینی معاشی حالات سے کئی ممالک اور پورے کے پورے شعبے بری طرح متاثر ہوں گے۔ اگر کاروباروں کو برآمدی اخراجات کے بارے میں واضح طور پر علم نہیں ہو گا تو وہ مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کر سکیں گے۔امریکہ کی جانب سے درآمدی محصولات میں اضافے کی معطلی نے رواں ہفتے ختم ہونا تھا لیکن یہ فیصلہ یکم اگست تک موخر کیا جا چکا ہے۔ امریکہ کی حکومت نے 14 ممالک کو خطوط لکھے ہیں جن میں ان کی برآمدات پر یکم اگست سے لاگو کیے جانے والے ٹیرف کی تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔
ترقی پذیر معیشتوں کے لیے مواقعدنیا کی امیر ترین معیشتوں پر مشتمل جی7 ممالک نے 2024 کے مقابلے میں آئندہ سال دی جانے والی ترقیاتی امداد میں 28 فیصد کمی لانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ اب تک دنیا بھر میں ایک چوتھائی امداد یہی حکومتیں مہیا کرتی آئی ہیں۔
پامیلا کوک ہیملٹن نے غیرسرکاری ادارے آکسفیم کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 50 سال قبل جی7 کے قیام کے بعد اس کی جانب سے ترقیاتی امداد میں کی جانے والی کمی کی کوئی اور مثال نہیں ملتی۔
انہوں نے بتایا کہ موجودہ غیرمستحکم تجارتی ماحول کو دیکھتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو مضبوط علاقائی ویلیو چین میں سرمایہ کاری کرنا ہو گی۔ افریقن کانٹینینٹل فری ٹریڈ ایریا میں تجارتی شرائط تبدیل کرنے کی صلاحیت بھی پائی جاتی ہے۔ افریقی ممالک 14 تا 16 فیصد تجارت ایک دوسرے کے ساتھ کرتے ہیں جب یہ حجم بڑھ کر 40 تا 50 فیصد پہنچے گا تو اس سے بہت بڑی اور مثبت تبدیلی آئے گی۔
اجناس پر انحصار کے بجائے بلند قدر برآمدات کی جانب منتقلی بھی ترقی پذیر ممالک کے لیے اچھا موقع ہو سکتا ہے جبکہ کم ترین ترقی یافتہ ممالک نے اپنے صنعتی شعبے میں تقریباً 109 ارب ڈالر کے برآمدی امکانات سے تاحال فائدہ نہیں اٹھایا۔
چین کا غیرمعمولی فیصلہانہوں نے کہا کہ اگر ممالک ان مواقع سے کام لیں تو امریکہ کے ٹیرف کا بالواسطہ نتیجہ عالمگیر تجارت میں ایسے فیصلوں کی صورت میں نکلے گا جو بہت پہلے لے لیے جانا چاہیے تھے۔
تجارت میں تنوع کا فروغ، علاقائی کاروباری ربط میں اضافہ اور نئی منڈیوں تک رسائی ان کے ممکنہ نتائج ہو سکتے ہیں۔ ان تبدیلیوں کی بدولت ترقی پذیر ممالک کو دوسروں پر انحصار کے بجائے خود سرمایہ کاری کی ترغیب اور مدد مل سکتی ہے۔پامیلا کوک ہیملٹن نے درآمدی محصولات کے حوالے سے چین کے حالیہ اقدامات کی مثال بھی دی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ افریقہ کو مکمل طور پر ڈیوٹی فری رسائی دے گا۔ یہ بہت اہم پیش رفت ہے جو حالات میں اس طرح کی تبدیلی لا سکتی ہے جس کا تین ماہ پہلے سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔