Daily Mumtaz:
2025-07-11@02:37:09 GMT

چین کی غیر ملکی تجارت میں قابل ذکر کامیابیاں

اشاعت کی تاریخ: 16th, January 2025 GMT

چین کی غیر ملکی تجارت میں قابل ذکر کامیابیاں

بیجنگ :حال ہی میں، میں نے ایک خبر دیکھی کہ جرمنی میں ایک اسٹور کے سامنے صبح 4 بجے نئے سال کے موقع پر آتش بازی کا سامان خریدنے کے لئے ایک لمبی قطار لگی تھی ۔ آتش بازی کا یہ سامان چین کے صوبہ حہ نان کے شہر لیویانگ جسے ’’چین میں آتش بازی کا شہر‘‘ کہا جاتا ہے ،دنیا بھر میں جاتا ہے۔ اس سامان کو انٹیلجنٹ ، الیکٹرانک اور چھوٹے فائر ڈیوائسز کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے اور حفاظتی دستانوں اور سبز اور ماحول دوست مواد کے ساتھ ایک نئی شکل دی گئی ہے جس کی وجہ سے اسے دنیا بھر میں پسند کیا جاتا ہے اور اس کی مانگ میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے .

سائنسی اور تکنیکی جدت طرازی کے ذریعے آتش بازی کے اس چینی سامان کو دنیا بھر میں مقبولیت حاصل ہوئی ہے ۔ایک اور خبر کے مطابق چین کے شہر سو چو میں گولڈن ڈریگن انڈسٹریل پارک میں ، سیلز منیجر کو آدھے دن سے بھی کم وقت میں جنوبی کوریا ، گھانا اور بیلجیم سے غیر ملکی گاہکوں کے کئی آرڈرز موصول ہوئے ۔ 2024 میں ، سوچو گولڈن ڈریگن کمپنی کی برآمد ات کا حجم 26 فیصد کے سال بہ سال اضافے کے ساتھ ایک نئی بلندی پر پہنچا ۔میڈ ان چائنا واشنگ مشینوں میں اے آئی کی مدد سے ’’اسمارٹ واشنگ‘‘ کا فنکشن موجود ہے جو خود بخود کپڑوں کے وزن اور اقسام کا پتہ لگا کر بہترین واشنگ موڈ کا انتخاب کرسکتی ہیں ۔ کھانا پکانے کے لئے سمارٹ مشینیں ہیں جو “بلٹ ان ” مینو کے ساتھ ہیں جس سے آپ آسانی سے کھانے کے اجزا شامل کر کے بٹن دبائیں،

اور مختلف ذائقے والے پکوان پکائیں ۔یوں ہر کوئی ایک بہترین شیف بن سکتا ہے. ایسی بے شمار مثالیں ہیں جو چین کی معیشت کی اعلی معیار کی ترقی اور نئی مصنوعات کے مسلسل فروغ کی عکاسی کرتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں غیر ملکی تجارت کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی حامل نئِی مصنوعات میں مسلسل اضافہ ہواہے اور یوں چین کی بیرونی تجارت نے لچک اور توانائی کو برقرار رکھتے ہوئے عالمی تجارت کی بحالی اور ترقی میں اعتماد اور حوصلہ افزائی میں اضافہ کیا ہے۔ چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی جانب سے 13 جنوری کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں چین کی اشیا کی تجارت کی مجموعی درآمدی اور برآمدی مالیت 43.85 ٹریلین یوآن تک پہنچی جو سال بہ سال 5 فیصد کا اضافہ ہے اور یہ ایک ریکارڈ ہے ۔ اشیاء کی تجارت میں سب سے بڑے ملک کے طور پر چین کی پوزیشن زیادہ مستحکم ہوگئی ہے۔ ان میں ، نئی ہائی ٹیک مصنوعات کی برآمد میں تیزی سے ترقی ہوئی ہے ، اور الیکٹرک گاڑیوں ، تھری ڈی پرنٹرز اور صنعتی روبوٹس کی برآمدات نے بالترتیب 13.1فیصد ، 32.8فیصد اور 45.2فیصد کی ترقی حاصل کی ہے۔ گزشتہ سال چین کی غیر ملکی تجارت میں اضافہ 2.1 ٹریلین یوآن تک پہنچا ، جو ایک سال میں کسی درمیانے درجے کی معیشت کے حامل ملک کی مجموعی غیر ملکی تجارت کے برابر ہے۔چین 150 سے زائد ممالک اور خطوں کا بڑا تجارتی شراکت دار بن چکا ہے اور اس غیر ملکی تجارت کا “دوستوں کا دائرہ” بڑے سے بڑا ہوتا جا رہا ہے۔ 2024 میں “بیلٹ اینڈ روڈ ” کی مشترکہ تعمیر میں شریک ممالک کو چین کی درآمدات اور برآمدات کا حصہ پہلی بار 50 فیصد سے زیادہ رہا ۔ آسیان اور چین لگاتار پانچ سالوں سے ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں ۔ اسی طرح برکس کے رکن ممالک اور شراکت دار ممالک کو درآمدات اور برآمدات میں 5.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے ۔

اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق چین نے تقریبًاً تمام ممالک اور خطوں کے ساتھ درآمد ی اور برآمد ی تعلقات قائم کئے ہیں اور 160 سے زیادہ شراکت داروں کے لئے درآمدات اور برآمدات میں اضافہ ہوا ہے۔ چین یورپ مال بردار ٹرینوں کی مجموعی تعداد نے 1 لاکھ سے تجاوز کیا ہے.یوں ،کہا جا سکتا ہے کہ 2024 میں چاہے وہ نئے دوستوں کے لیے ہو یا پرانے شراکت داروں کے لیے، چین کی غیر ملکی تجارت کی کارکردگی شاندار رہی ہے ۔چین نے درآمدات کو وسعت دینے اور چین کی ترقی سے پیدا ہونے والے مواقعوں کو دنیا کے ساتھ بانٹنے میں پہل کی ہے۔ دسمبر 2024 میں چین نے 167.82 ارب یوآن کی کنزیومر اشیا درآمد کیں جو تقریباً 21 ماہ میں ریکارڈ بلند ترین سطح ہے اور پورے سال کی اشیا کی مجموعی درآمدات 18.39 ٹریلین یوآن رہی جو 2.3 فیصد کا اضافہ ہے۔ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں چین کی درآمدی شرح نمو دنیا کے مقابلے میں ایک فیصد پوائنٹ زیادہ رہی اور توقع ہے کہ سال بھر کے اعدادو شمار میں بھی یہ دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھے گا۔آج کی دنیا میں جغرافیائی سیاسی تنازعات ، یکطرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کا اثر بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے تمام ممالک کی غیر ملکی تجارت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم، دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے، چین نے ہمیشہ اپنا “دروازہ کھلا رکھنے” ، ” ہموار راہ کی تعمیر” اور “رابطہ برقرار رکھنے” کے اصول پر عمل کیا ہے۔چین نے عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام کو فعال طور پر برقرار رکھا ہے اور عالمی تجارت کی پائیدار اور صحت مند ترقی کو فروغ دینے کی بھر پور کوشش کی ہے. سال2024کے اختتام پر منعقد ہونے والی چین کی سینٹرل اکنامک ورک کانفرنس نے واضح طور پر نشاندہی کی کہ بیرونی دنیا کے لئے اعلی سطحی کھلے پن کو وسعت دینا اور غیر ملکی تجارت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو مستحکم کرنا ضروری ہے۔ خدمات، سبز تجارت، اور ڈیجیٹل تجارت کے فروغ کے ساتھ ساتھ پالیسیوں کی مضبوط حمایت کی جا رہی ہے۔ چین کی نئی مصنوعات، نئی ٹیکنالوجیز اور نئی خدمات پر مبنی غیر ملکی تجارت کی نئی شکلیں اور نیا ماڈل مسلسل فروغ پا رہے ہیں جس سے چینی مینوفیکچرنگ کو عالمی مارکیٹ میں زیادہ وسیع پیمانے پر پسند کیا جا رہا ہے اور چین کی غیر ملکی تجارت کی اعلی معیار اور مستحکم ترقی کو بھی مزید فروغ حاصل ہو رہا ہے ۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کی تجارت کی اور برا مد کی مجموعی درا مدات برا مدات کے مطابق کے ساتھ ہے اور چین کے رہا ہے چین نے کے لئے

پڑھیں:

پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟

پاکستان اور امریکا کے درمیان حالیہ تجارتی معاہدوں کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ حالیہ صورت حال کے مطابق پاکستانی وفد نے سیکریٹری تجارت جاوید پال کی قیادت میں واشنگٹن میں 4 روزہ مذاکرات کامیابی سے مکمل کیے جس کے نتیجے میں ایک مفاہمتی معاہدہ طے پایا۔

یہ بھی پڑھیں: تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے پاکستانی وفد امریکا پہنچ رہا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

یہ معاہدہ پاکستانی برآمدات، خصوصاً ٹیکسٹائل اور زرعی مصنوعات پر امریکی محصولات میں نرمی سے متعلق ہے اور 9 جولائی 2025 سے قبل اسے حتمی شکل دیے جانے کی توقع ہے۔ اس معاہدے سے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد اضافی ٹیرف کا خطرہ ٹل سکتا ہے جو پاکستانی معیشت کے لیے اہم ہے۔ مذکورہ ٹیرف کی شرح جی ایس پی پلس نظام کے متبادل کے طور پر لاگو کی گئی تھی۔

گزشتہ ماہ جون میں پاکستانی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لٹنک کے درمیان ورچوئل میٹنگ میں ایک ہفتے تک معاہدہ مکمل کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ ماہرین معیشت کے مطابق اس معاہدے سے نہ صرف تجارت بڑھے گی بلکہ کان کنی، توانائی اور انفراسٹرکچر جیسے شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کے مواقع بھی کھلیں گے۔

دوطرفہ معاہدے میں زیرو ٹیرف، کرپٹو تعاون اور نایاب معدنیات جیسے امور بھی شامل ہیں جو دوطرفہ معاشی شراکت داری کو مضبوط کریں گے۔ تاہم اس معاہدے کا باضابطہ اعلان اس وقت ہوگا جب امریکا اپنے دیگر تجارتی شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات مکمل کرلے گا۔

یہ معاہدہ پاکستان کے لیے اہم ہے کیونکہ سنہ 2024 میں پاکستان نے امریکا کو 5.1 ارب ڈالر کی برآمدات کیں اور نئے امریکی ٹیرف پالیسیوں سے یہ برآمدات خطرے میں تھیں۔ اس معاہدے سے پاکستانی معیشت کو استحکام مل سکتا ہے۔

معاہدہ پاکستانی معیشت پر بہت خوشگوار اثرات مرتب کر سکتا ہے، ڈاکٹر وقار احمد

سینیئر ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کو بہت مثبت پیشرفت سمجھتے ہیں اور ان تجارتی مذاکرات سے پاکستان کو فائدہ ملے گا۔

مزید پڑھیے: پاکستان کی امریکا کو زیرو ٹیرف پر مبنی دو طرفہ تجارتی معاہدے کی تجویز

مذاکرات کی موجودہ صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ درآمدی اور برآمدی آئٹمز جن پر ٹیرف کی نئی شرح کا اطلاق ہو گا ان کی نشاندہی ہو گئی ہے۔ امریکا کی پالیسی تو یہ رہی ہے کہ آپ ہماری شرائط مانیں یا چھوڑ دیں لیکن پاکستان اس انتظار میں ہے کہ امریکا ہمارے جیسے دیگر ممالک مثلاً بنگلہ دیش اور ویت نام وغیرہ کو خاص طور پر ٹیکسٹائل کے شعبے میں کیا ریٹ دیتا ہے کیونکہ امریکا کو کی جانے والی پاکستانی برآمدات میں زیادہ حصّہ ٹیکسٹائل کا ہے۔

ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ اگر ان ممالک کو ہم سے کم ٹیرف ریٹ ملا تو ہم اس سلسلے میں بات کریں گے۔ لیکن ایک بات تو طے ہے کہ پاکستان کو چین اور آسیان ممالک سے 5 فیصد کم ریٹ ہی مِل رہا ہے جس کا مطلب ہے کہ پاکستانی ٹیکسٹائل اور دیگر مصنوعات امریکا میں چین کی نسبت 5 فیصد کم مہنگی ہوں گی۔ دوسرا یہ کہ دنیا بھر کے ممالک کی امریکا کے ساتھ تجارت متاثر ہونے سے پاکستان کے لیے تجارت بڑھانے کا موقع بن رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کو بتا دیا تھا جنگ نہ روکنے پر امریکا آپ سے تجارت نہیں کرےگا، ڈونلڈ ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ امریکا اگر ہمارے کان کنی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو مشینری اور کئی دیگر اشیا کی ذیل میں جو چیزیں پاکستان آئیں گی تو پاکستان میں امریکا سے دیگر مشینری درآمدات پر بھی اُسی شرح کا اطلاق ہو گا جس سے پاکستان کو فائدہ ملے گا۔

ڈاکٹر وقار احمد نے بتایا کہ اِن مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں چین پر بھی دباؤ بڑھے گا۔ مثال کے طور پر اس دفعہ حکومت نے چینی سولر پینل پر دس فیصد ڈیوٹی عائد کی ہے اب چین اگر پاکستان کو سولر پینل برآمدات جاری رکھنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے ہو گا کہ وہ اپنی قیمتیں کم کرے ورنہ پاکستانی مارکیٹ کسی اور ملک کو جا سکتی ہے۔ مجموعی طور پر پاک امریکا تجارتی مذاکرات ایک مثبت پیش رفت ہے۔

صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدے کے نتائج کا اعلان ایک ساتھ کر سکتے ہیں، ڈاکٹر ساجد امین

معاشی تھنک ٹینک ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین نے وی نیوز کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ ایک مثبت پیشرفت اور پاکستان کے حق میں ہے۔

ڈاکٹر ساجد امین نے کہا کہ باقی ممالک کی نسبت امریکا پاکستانی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہے اور پاکستان نے امریکا کی جانب سے عائد کیے جانے والے ٹیرفس پر لچک کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ ہم امریکی ٹیرفس کو ایڈجسٹ کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اس وقت بھارت کے ساتھ بھی تجارتی مذاکرات کر رہا ہے اور امریکی صدر دونوں ملکوں کے ساتھ تجارتی معاہدات کے نتائج کا اعلان ایک ساتھ کر سکتے ہیں کیونکہ انہوں نے دونوں ملکوں کی جنگ رکوانے کے لیے تجارتی معاہدات کے استعمال کا ذکر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ٹیرف وار: کیا چین براستہ پاکستان امریکا سے تجارت کر سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ چین اور آسیان ممالک سے اگر پاکستان پر 5 فیصد کم ٹیرفس کا اطلاق کیا جاتا ہے تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ مذکورہ ممالک کی برآمدات بہت مختلف قسم کی ہیں اور وہ برآمدات میں ہمارے مدّمقابل نہیں لیکن پاکستان کی تجارتی معاہدات میں امریکا کے ساتھ بات چیت ایک مثبت پیشرفت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک امریکا تجارت پاک امریکا تجارتی مذاکرات پاک امریکا تجارتی معاہدہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا آسیان کا قابل اعتماد شراکت دار ہے، مارکو روبیو
  • آم کی برآمدات میں جعلسازی ،سنگین انکشافات پر تحقیقات کا حکم
  • چینی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ قابل مذمت ہے،سردارظفر
  • پاکستان، آذربائیجان سرمایہ کاری معاہدہ
  • الخدمت، بنو قابل اور محمود شام کا کالم
  • حکومت کا ہدف ملکی معیشت کی ترقی، برآمدات میں اضافہ اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ہے، وزیراعظم کی کاروباری شخصیات سے گفتگو
  • زیر حراست ملزم کا انٹرویو قابل قبول شہادت نہیں، سپریم کورٹ
  • بھارت سے درآمدات 3 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • سمندری خوراک برآمدات کی سالانہ رپورٹ کا اعلان کر دیا۔ وفاقی وزیر بحری
  • پاک امریکا تجارتی معاہدہ پاکستانی معیشت کے لیے کتنا اہم ہے؟