حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز پر موقف تیار نہیں کیا: سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 20th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی پارٹی لیڈر اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان سینیٹر عرفان صدیقی نے ‘ایکس’ پر جاری اپنے بیان میں حکومتی کمیٹی کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی خبروں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ذرائع کے حوالے سے میڈیا میں آنے والی یہ خبر کہ حکومتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے چارٹر آف ڈیمانڈز کے جواب میں اپنا موقف تیار کر لیا ہے، قطعی طور پر غلط ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس خبر میں بیان کی گئی تمام تفصیلات حقیقت سے عاری ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت حکومتی کمیٹی میں شامل سات جماعتیں باہمی مشاورت اور اپنی قیادت سے رہنمائی حاصل کرنے کے عمل میں مصروف ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حکومتی موقف تیار کرنے میں مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے زور دیا کہ ایسی غیر مصدقہ خبریں مذاکراتی عمل کو متاثر کر سکتی ہیں، اور میڈیا سے گزارش کی کہ وہ غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے گریز کرے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی حکومتی کمیٹی
پڑھیں:
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر: مودی کی ناکامیاں چھپانے کی کوشش
اربوں روپے کی سرکاری تشہیر کے لیے مودی سرکار اپنی سیاسی ساکھ بچانے کے لیے بھارتی عوام کو مسلسل گمراہ کرنے میں مصروف ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار سال 2025-26 میں 12 ارب سے زائد کا بجٹ عوامی تشہیر کے لیے مختص کیا، گزشتہ مالیاتی سال میں مودی سرکار کی جانب سے 1228 کروڑ کی رقم عوامی تشہیر پر خرچ کی گئی۔
آزاد میڈیا پر قدغنیں لگانا اور بھارتی نیوز چینلز پر گرفت، مودی سرکار کی پرانی روش رہی ہے، بھارت کے بڑے کارپوریٹ ادارے، جیسے ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی گروپ کا بھارتی میڈیا چینلز پر مکمل کنٹرول ہے۔
اڈانی گروپ کا این ڈی ٹی وی پر قبضہ میڈیا کی آزادی اور حکومت پر تنقید کو محدود کرنے کی واضح مثال ہے، گزشتہ 15 سال میں ریلائنس انڈسٹریز اور اڈانی انٹرپرائزز نے کئی اہم اور مقبول میڈیا ادارے اپنے کنٹرول میں لیے۔
مودی سرکار سے تعلقات، بھارتی کاروباری گروپوں کا سب سے بڑا سہارا ہے جس سے انہیں میڈیا مارکیٹ میں غلبہ حاصل ہے۔
حکومت سے منسلک کارپوریٹ مالکان کے زیرِاثر میڈیا گروپس کی ایڈیٹوریل پالیسیاں حقائق کی مکمل عکاسی کرنے سے قاصر ہیں،میڈیا اداروں میں کاروباری اور اشتہاری مفادات کے دباؤ کے باعث خبروں کی رپورٹنگ اور آزاد صحافت شدید متاثر ہے۔
سرکاری نشریات کے لیے اربوں روپے مختص کرنا گودی میڈیا کے پروپیگنڈے میں اضافے کی واضح دلیل ہے۔