پاکستان کا قرضہ 70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا.ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )پاکستان کا قرض نومبر 2024تک70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق حکومت 2025 کے اوائل میں اضافی قرض لینے کا منصوبہ رکھتی ہے ماہرین نے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کے درمیان محصولات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت پر زور دیا.
(جاری ہے)
780 ٹریلین روپے ہے روپے کی قدر میں معمولی کمی کے باوجود قرض کی فراہمی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے.
اسٹیٹ بینک نے حکومت کو 3 ٹریلین روپے سے زائد رقم منتقل کی لیکن حکومت مارچ 2025 تک سیکیورٹیز کی فروخت کے ذریعے مزید 5.25 ٹریلین روپے اکٹھا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں میکرو پالیسی لیب کے قائم مقام ڈین اور سربراہ ڈاکٹر ناصر اقبال نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ قرض کا پائیدار انتظام بڑی حد تک اس مقصد پر منحصر ہے جس کے لیے قرض لیا گیا ہے. انہوں نے زور دیاکہ جب قرض کو سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور واپسی سود کی شرح سے بڑھ جاتی ہے تو قرض پائیدار ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاملے میںزیادہ تر قرضے ترقی پر مبنی سرمایہ کاری کے بجائے موجودہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر پائیدار سائیکل کی طرف جاتا ہے جہاں ملک اوور ٹائم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے. انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قرض طویل مدت میں پائیدار نہیں ہو سکتا جب تک کہ اسے سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے، پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو اور منافع سود کی ادائیگی سے زیادہ نہ ہو انہوں نے قرض لینے کے موجودہ طریقوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا پاکستان مرکزی بینک سے براہ راست قرض لینے سے ہٹ کر نجی بینکوں سے قرض لینے کی طرف مائل ہو گیا ہے اس کے نتیجے میں شرح سود میں اضافہ ہوا ہے اور قرض کی ادایئگی کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے. انہوں نے کہا کہ گھریلو قرضوں کی شرح سودجو پہلے 22 فیصد کے لگ بھگ تھی، اب قومی آمدنی کا ایک بڑا حصہ استعمال کر رہی ہے جس سے مالیاتی دبا ﺅبڑھ رہا ہے انہوں نے بتایاکہ پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لیے قرض لینے پر انحصار کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان قرضوں کے ایک غیر پائیدار چکر میں پھنسا ہوا ہے ماہر اقتصادیات شاہد محمود نے پاکستان کے مالیاتی نقطہ نظر کے بارے میں بھی بصیرت فراہم کی یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ شرح میں نمایاں کمی اور سٹیٹ بنک کے منافع کی منتقلی سے 3 ٹریلین روپے کچھ مہلت دیتے ہیں اصل چیلنج بیرونی قرضوں کو سنبھالنا ہے. انہوں نے کہاکہ بنیادی تشویش بیرونی قرضہ ہے جو کہ اب تقریبا 134 بلین ڈالر ہے انہوں نے کہا کہ 2025 میں معیشت کا سکڑا وممکنہ طور پر اس بوجھ کو مزید بڑھا دے گا انہوں نے پاکستان کی خراب برآمدی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ترسیلات پر بہت زیادہ انحصار سے پیدا ہونے والے خطرے پر بھی زور دیااور خبردار کیا کہ ترسیلات پر بہت زیادہ انحصار خطرناک ہے اور ملک کے مالی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کافی نہیں ہے. مالی سال 25 میں کچھ مالی بہتری کے باوجود پاکستان کے قرض کے چیلنجز بدستور موجود ہیں ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کھپت سے چلنے والے قرضے سے سرمایہ کاری پر مبنی حکمت عملیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے برآمدات کو مضبوط کرنا، غیر ملکی آمد کو متنوع بنانا اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا طویل مدت میں ملکی قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوگا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری پاکستان کا اضافہ ہوا اضافہ ہو قرض لینے ہوا ہے
پڑھیں:
بغیر سفارش گھر بنانے کیلئے قرضوں کا اجرا قابلِ تقلید مثال ہے، مریم نواز
فائل فوٹووزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ بغیر سفارش گھر بنانے کے لیے قرضوں کا اجرا قابلِ تقلید مثال ہے۔
اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں مریم نواز نے کہا ہے کہ عوام سے کیا ایک اور وعدہ پورا کردیا۔
مریم نواز نے کہا ہے کہ اپنی چھت، اپنا گھر پراجیکٹ کا مقصد عوام کے لیے آسانی پیدا کرنا ہے، اپلائی کرنے والے ہر فرد کو سیاسی وابستگی سے بالا قرضے مل رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ عوام کے گھر بنانے کا ریکارڈ قائم کیا، اپنے ریکارڈ خود ہی توڑیں گے، قائد نواز شریف کا عوامی خدمت کا وژن عملی صورت اختیار کرچکا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لوگوں نے جھوٹے نعرے لگائے مگر ہم نے عوام کے لیے گھر بنائے۔