UrduPoint:
2025-09-18@01:29:39 GMT

پاکستان کا قرضہ 70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا.ویلتھ پاک

اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT

پاکستان کا قرضہ 70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا.ویلتھ پاک

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری ۔2025 )پاکستان کا قرض نومبر 2024تک70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ویلتھ پاک کی رپورٹ کے مطابق حکومت 2025 کے اوائل میں اضافی قرض لینے کا منصوبہ رکھتی ہے ماہرین نے بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں کے درمیان محصولات کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے مزید کوششوں کی ضرورت پر زور دیا.

نومبر 2024 تک پاکستان کا کل قرض بڑھ کر 70.37 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا جو مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے مسلسل قرضے لینے کی وجہ سے ہوا ہے جون 2024 میں مرکزی حکومت کے قرضے میں 68.914 ٹریلین روپے سے 2 فیصد اضافہ ہوا گھریلو قرضوں میں زیادہ تر اضافہ ہوا 3 فیصد اضافے کے ساتھ 48.585 ٹریلین روپے جبکہ بیرونی قرضے میں قدرے اضافہ ہوا 21.

(جاری ہے)

780 ٹریلین روپے ہے روپے کی قدر میں معمولی کمی کے باوجود قرض کی فراہمی ایک چیلنج بنی ہوئی ہے.

اسٹیٹ بینک نے حکومت کو 3 ٹریلین روپے سے زائد رقم منتقل کی لیکن حکومت مارچ 2025 تک سیکیورٹیز کی فروخت کے ذریعے مزید 5.25 ٹریلین روپے اکٹھا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس میں میکرو پالیسی لیب کے قائم مقام ڈین اور سربراہ ڈاکٹر ناصر اقبال نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ قرض کا پائیدار انتظام بڑی حد تک اس مقصد پر منحصر ہے جس کے لیے قرض لیا گیا ہے.

انہوں نے زور دیاکہ جب قرض کو سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور واپسی سود کی شرح سے بڑھ جاتی ہے تو قرض پائیدار ہو جاتا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے معاملے میںزیادہ تر قرضے ترقی پر مبنی سرمایہ کاری کے بجائے موجودہ اخراجات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ یہ ایک غیر پائیدار سائیکل کی طرف جاتا ہے جہاں ملک اوور ٹائم اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کرتا ہے.

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قرض طویل مدت میں پائیدار نہیں ہو سکتا جب تک کہ اسے سرمایہ کاری کے مقاصد کے لیے استعمال نہ کیا جائے، پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو اور منافع سود کی ادائیگی سے زیادہ نہ ہو انہوں نے قرض لینے کے موجودہ طریقوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا پاکستان مرکزی بینک سے براہ راست قرض لینے سے ہٹ کر نجی بینکوں سے قرض لینے کی طرف مائل ہو گیا ہے اس کے نتیجے میں شرح سود میں اضافہ ہوا ہے اور قرض کی ادایئگی کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے.

انہوں نے کہا کہ گھریلو قرضوں کی شرح سودجو پہلے 22 فیصد کے لگ بھگ تھی، اب قومی آمدنی کا ایک بڑا حصہ استعمال کر رہی ہے جس سے مالیاتی دبا ﺅبڑھ رہا ہے انہوں نے بتایاکہ پرانے قرضوں کی ادائیگی کے لیے قرض لینے پر انحصار کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان قرضوں کے ایک غیر پائیدار چکر میں پھنسا ہوا ہے ماہر اقتصادیات شاہد محمود نے پاکستان کے مالیاتی نقطہ نظر کے بارے میں بھی بصیرت فراہم کی یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ شرح میں نمایاں کمی اور سٹیٹ بنک کے منافع کی منتقلی سے 3 ٹریلین روپے کچھ مہلت دیتے ہیں اصل چیلنج بیرونی قرضوں کو سنبھالنا ہے.

انہوں نے کہاکہ بنیادی تشویش بیرونی قرضہ ہے جو کہ اب تقریبا 134 بلین ڈالر ہے انہوں نے کہا کہ 2025 میں معیشت کا سکڑا وممکنہ طور پر اس بوجھ کو مزید بڑھا دے گا انہوں نے پاکستان کی خراب برآمدی کارکردگی کے ساتھ ساتھ ترسیلات پر بہت زیادہ انحصار سے پیدا ہونے والے خطرے پر بھی زور دیااور خبردار کیا کہ ترسیلات پر بہت زیادہ انحصار خطرناک ہے اور ملک کے مالی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کافی نہیں ہے.

مالی سال 25 میں کچھ مالی بہتری کے باوجود پاکستان کے قرض کے چیلنجز بدستور موجود ہیں ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کھپت سے چلنے والے قرضے سے سرمایہ کاری پر مبنی حکمت عملیوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے برآمدات کو مضبوط کرنا، غیر ملکی آمد کو متنوع بنانا اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانا طویل مدت میں ملکی قرضوں کی پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہوگا.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری پاکستان کا اضافہ ہوا اضافہ ہو قرض لینے ہوا ہے

پڑھیں:

شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے, مارچ 2024 سے جون 2025 کے عرصے میں مرکزی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11,796 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 1,282 ارب روپے کا اضافہ ہواوفاقی حکومت نے صرف ایک ماہ کے دوران 1800 ارب روپے سے زائد کا قرضہ لے لیا، جتنا قرضہ 74 سالوں میں لیا گیا، اس کا 80 فیصد صرف ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، پی ڈی ایم، نگران اور شہباز حکومت نے ملکی قرضوں میں ساڑھے 34 ہزار ارب روپے کا اضافہ کر ڈالا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ ساڑھے 3 سالوں میں ملک کو قرضوں کے ہوشربا بوجھ تلے دبا کر قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

(جاری ہے)

اس حوالے سے مشیر خزانہ و بین الصوبائی رابطہ خیبرپختونخواہ مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ کیسے ملک کی معیشت اچھی ہو رہی ہے جبکہ صرف ایک ماہ میں شہباز شریف حکومت نے 1830 ارب روپے کا قرض اٹھا لیا؟ مجموعی طور پر پاکستان کا قرض78,000 ارب کے قریب آچکا ہے۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا ہے کہ سوا تین سال میں شھباز شریف نے اب تک 34,500 ارب قرض لے چکے ہیں جب شہباز شریف حکومت میں آئے تھے تو 43500 ارب روپے ملک کا قرض تھا۔ مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ شہباز شریف ملکی قرض کم کرنے آئے تھے مگر آج قرض لینے کی تاریخ رقم کر دی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ شہباز حکومت کے دوران ملک کی مجموعی قرض میں 79 فیصد کا اضافہ ہوا۔

مشیر خزانہ خیبرپختونخواہ نے کہا کہ جو قرض ملک چلانے کے لئے 75 سال میں لیا اس کا 80 فیصد ساڑھے 3 سالوں میں لے لیا گیا، ان ساڑھے 3 سالوں میں ملک میں ترقیاتی کاموں کی ایک اینٹ بھی نہیں لگی ہے۔ مزمل اسلم نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک مارکیٹ سے ڈالر خرید رہا ہے اور سرمایہ کاری تو چھوڑیں کوئی قرض بھی نہیں دے رہا، روزانہ ایک ایم او یو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے۔              

متعلقہ مضامین

  • بینکوں کی جانب سے نجی شعبے کو قرضہ جات کی فراہمی میں 15.1 فیصد اضافہ
  • حکومت کا 2600 ارب روپے کے قرض قبل از وقت واپس کرنے اور 850 ارب کی سود بچانے کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار 2600 ارب روپے قرض قبل ازوقت واپس کیا گیا، ترجمان وزارت خزانہ
  • حکومت کا 2600 ارب کے قرضے قبل از وقت واپس اور سود میں 850 ارب کی بچت کا دعویٰ
  • مالی سال 2025 میں وفاقی خسارہ کم ہو کر 7.1 ٹریلین روپے رہا، وزارت خزانہ کا دعویٰ
  • سرکاری اداروں کی اجتماعی آڈٹ رپورٹ میں بڑی غلطیوں کا انکشاف
  • شہباز شریف حکومت نے صرف 16 ماہ میں 13 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ کر کے قرضوں میں اضافے کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے
  • آڈیٹر جنرل کا یو ٹرن، 3.75 کھرب کی بیضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
  • اے جی پی کا یو ٹرن، 3.75؍ ٹریلین کی بےضابطگیوں کی رپورٹ سے دستبردار