نیشنل یونیورسٹی سیکیورٹی سائیسز بل صدر کی جانب سے واپس کرنے کیخلاف کیس کا فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیشنل یونیورسٹی آف سیکیورٹی سائیسز بل صدر مملکت کی جانب سے واپس کرنے کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل فاروق ایچ نائیک اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
درخواست گزار وکیل فاروق ایچ نائیک، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے،
وکیل فاروق ایچ نائیک نے مؤقف اپنایا کہ قومی اسمبلی سے بل پاس ہوا،سمری وزیر اعظم کو بھیجی گئی کابینہ نے منظورکی، وزیر اعظم نے پہلی سمری بھیجی جو واپس منگوالی گئی۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے مدراس رجسٹریشن بل کا حوالہ دیا، مدارس رجسٹریشن بل بھی صدر نے واپس کیا پھر دوبارہ پارلیمنٹ سے پاس ہوا ، بل ابھی پارلیمنٹ میں ہی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ صدر نے بل واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیاہے،مشترکہ اجلاس میں اب پیش ہوگا ،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ضروری تو نہیں کہ جہاں لفظ نیشنل ہو وہاں گورنمنٹ ہی ہو پرائیویٹ بھی ہو سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یونیورسٹی نے کیا کرنا ہے ،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یونیورسٹی میں ایجوکیشن ہوگی سیکیورٹی سے متعلق ایجوکیشن ہوگی، فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یونیورسٹی میں جو ہوگا ملک کے لیے اچھا ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ چھوٹا سا مسئلہ ہے کیا ہوجائے گا، یونیورسٹی بنتی ہے تو بننے دیں، چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ اٹارنی جنرل آفس حکومت کو اس حوالے سے بریف کرے۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ صدر کے اعتراض کو کون ہٹائے گا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ جس طرح دو بل پاس ہوئے اسی طرح یہ بھی ہوسکتاہے، بل 18 جولائی کو صدر نے واپس کیا،پہلا مشترکہ اجلاس24 جنوری میں ہوا، ابھی فروری میں دوبارہ مشترکہ اجلاس ہوگا۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصلہ محفوظ نے کہا کہ چیف جسٹس
پڑھیں:
وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
وزیراعظم شہباز شریف نے آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج کا دن ہمیں اس حقیقت کی یاد دہانی کراتا ہے کہ آزاد، باخبر اور ذمہ دار صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کی بنیاد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافی حقائق تک عوام کی رسائی کو ممکن بناتے ہیں اور سچائی کے علمبردار ہوتے ہیں، اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران ان کے خلاف تشدد، دھمکی یا انتقام پر مبنی جرائم دراصل آزادی اظہار پر حملہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں اس موقع پر اُن تمام صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حق و سچ کی خاطر مشکلات برداشت کیں اور اُن اہلِ قلم و میڈیا ورکرز کے اہلِ خانہ سے اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں جنہوں نے اپنے پیاروں کو فرضِ منصبی کے دوران کھو دیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حکومتِ پاکستان آزادیِ صحافت کے تحفظ اور صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم ہے، ہم ایسے تمام اقدامات کریں گے جن سے صحافیوں کے خلاف جرائم کی موثر تفتیش، انصاف کی فراہمی اور ان جرائم کے مرتکبین کے خلاف قانونی کارروائی یقینی بنائی جا سکے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میں بین الاقوامی برادری، میڈیا اداروں اور سول سوسائٹی سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور اظہارِ رائے کی آزادی کے فروغ کیلئے اپنا کردار ادا کریں، آزاد صحافت ایک مضبوط، شفاف اور جمہوری پاکستان کی ضمانت ہے۔