حیدرآباد،سندھ ہاری کمیٹی کی 6 کینال کیخلاف احتجاجی ریلی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) دریائے سندھ سے مجوزہ 6نئی کینالز نکالے جانے کے منصوبے کیخلاف سندھ ہاری کمیٹی کی جانب سے ریلی نکالی گئی جوکہ حیدرچوک سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچی ، جہاں ریلی کے شرکاء نے حکومتی پالیسیوں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سندھ ہاری کمیٹی کے مرکزی صدر ثمر حیدرجتوئی اور دیگر نے کہا کہ حکومت سندھ کے پانی پر ڈاکہ مارنا چاہتی ہے ، واپڈا کے چیئرمین کا کینالوں میں پانی کی موجودگی کے حوالے سے بیان غلط ہے ، ارسا اور واپڈا جیسے وفاقی ادارے پنجاب کے مفادات کا تحفظ کررہے ہیں۔ غلط اعدادوشمار بتائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کے دور میں واپڈا کی طرف سے ویژن 2025ء بنایا گیا تھا جس کا مقصد بھی دریائے سندھ کے پانی پر قبضہ کرنا تھا اور اب بھی اسی طرح کے منصوبے بنائے جارہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ 1991ء والے پانی کے معاہدے کے مطابق ہر سال 10ملین ایکڑ فٹ پانی کوٹری کی ڈاؤن اسٹریم میں چھوڑا جانا چاہئے، واپڈا چیئرمین ڈیلٹا کو تباہ کرنا چاہتے ہیں ، 1991ء کے پانی کے معاہدے کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت نے ہمیشہ بددیانتی کا مظاہرہ کیا ہے ، مظاہرین سے کامریڈ مظہر جتوئی، کامریڈ محمد رمضان خاصخیلی ، کامریڈ اظہر جتوئی و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔
ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔
گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔
ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی
واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔
یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل