ایف بی آر کا ایس آر او 55(i)/2025 سرکا درد بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر)فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آ) کے ایس آر او 55(i)/2025 کے ذریعے متعارف کرائی گئی ماہانہ اسٹاک اسٹیٹمنٹس، صارف ڈیٹا، پیچیدہ خرید و فروخت اور اسٹاک رپورٹس جمع کرانے کی نئی شرائط آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے تاجروں کے لیے سردرد بن گیا ہے خاص طور پر چھوٹے تاجروں کے لیے پیچیدہ شرائط کو پورا کرنا دشوار ہے۔ اس ضمن میں پاکستان کیمیکلز اینڈ ڈائز مرچنٹس ایسوسی ایشن (پی سی ڈی ایم اے) کے چیئرمین سیلم ولی محمد نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی معاشی استحکام کی حامی ہے اور ہر گز ایف بی آر کے اقدامات کی مخالف نہیں تاہم یہ انتہائی ضروری ہے کہ کسی بھی نئے اقدام یا پالیسی نافذ کرنے سے پہلے اس کے بارے میں آگاہی اور شعور ضرور بیدار کیا جائے تاکہ بزنس کمیونٹی اسے بوجھ نہ سمجھے اور اس کی تعمیل میں ایف بی آر کے ساتھ اپنا تعاون پیش کرسکے۔چیئرمین پی سی ڈی ایم اے کا مزید کہنا تھا کہ ایس آر او 55(i)/2025 کے تحت اسٹاک کی تفصیلات جمع کرانے کی پیچیدہ شرائط سے متعلق آگاہی نہ ہونے سے چھوٹے پیمانے کے کاروباری اداروں اور تاجروں کے لیے بروقت ماہانہ سیلز ٹیکس ریٹرنز فائل کرنا مشکل دکھائی دیتا ہے کیونکہ درآمدکنندگان، تاجر اور ہول سیلرز جوکم منافع کے باعث پیشہ ور اکاؤنٹنٹس یا ٹیکس ماہرین کے اخراجات کا بوجھ ہر گز برداشت نہیں کر سکتے لہٰذا ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ تاجر برادری کی مشکلات کا ادراک کرتے ہوئے مذکورہ ایس آر او پر فوری عمل درآمد کے بجائے کچھ وقت دے اور تاجروں کے لیے آگاہی سیشن رکھے جائیں ۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تاجروں کے لیے ایف بی ا ر ایس ا ر او ا گاہی
پڑھیں:
پاکستان سے عراق جانے والے مرد زائرین پر سخت شرائط عائد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بغداد:۔ عراقی حکام نے مقدس مقامات کی زیارت کے خواہشمند زائرین کے لیے نئی ہدایات جاری کر دی ہیں، جن کے مطابق اب زیارت ویزہ کے اجرا کے لیے عمر کی حد مقرر کر دی گئی ہے۔ عراقی حکام کے مطابق 50 سال سے کم عمر پاکستانی مردوں کو زیارت ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔
البتہ 50 سال سے کم عمر مرد اگر اپنے خاندان کے ہمراہ درخواست دیں تو انہیں زیارت ویزہ جاری کیا جائے گا۔ یہ اقدام مبینہ طور پر زائرین کے انتظامی مسائل اور سیکورٹی وجوہات کے پیش نظر کیا گیا ہے تاکہ زیارت کے دوران سہولیات کی فراہمی اور امن و امان کو یقینی بنایا جا سکے۔
ماہرین کے مطابق نئی پالیسی کا براہِ راست اثر ان زائرین پر زیادہ تعداد میں پڑے گا جو انفرادی طور پر زیارت کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم خاندانوں کے ساتھ آنے والوں کے لیے راستہ کھلا رکھا گیا ہے۔