تکمیل پاکستان قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے ہوگی‘ ڈاکٹر عطا الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
لاہو ر(نمائندہ جسارت)نائب امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا ہے کہ پاکستان کی تکمیل قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ سے مکمل ہو گی، 77برس گزر گئے، ملک کو ایک دن کے لیے بھی قرآن و سنت کی پیروی کرنے والی حکومت اور حکمران نصیب نہیں ہوئے، پاکستان پر طاغوتی نظام کے محافظ مسلط ہو گئے۔وہ جامع مسجد منصورہ میں 44ویں سالانہ دورہ تفسیر القرآن کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر شیخ القرآن و الحدیث مولاناعبدالمالک، حافظ سیف الرحمن و دیگر بھی موجود تھے۔ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل، معدنیات، جفاکش نوجوانوں کی دولت سے نوازا ہے، لیکن عوام ان نعمت خداوندی سے محروم اس لیے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے باغیوں کو اپنے سروں پر مسلط کر کے انھیں اقتدار کے منصب پر دوام بخشا ہے۔ حکمران ملکی وسائل اور قومی دولت کو بے دردی سے لوٹ رہے ہیں، عیاشیاں کر رہے ہیں جبکہ عوام دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ڈاکٹر عطا الرحمن نے کہا کہ قوم کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ اب وہ ملک و دین اسلام کے داعی، منبرومحراب کے وارثوں کو اقتدار کے منصب پر بٹھائیں گے تاکہ اسلامیان پاکستان کو ملک میں شریعت محمدیؐ کا دور دیکھنا نصیب ہو، ان کے لیے ملکی وسائل دستیاب ہوں تاکہ خوشحالی ان کا مقدر بنے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی فلاحی ریاست کے قیام کے لیے عمل پیرا ہے اور یہاں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کر رہی ہے، عوام اسلامی و خوشحال پاکستان کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عطا الرحمن نظام کے
پڑھیں:
جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 گاڑیاں خریدنے کے فیصلے پر سپریم کورٹ میں اپیل دائرکردی
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )جماعت اسلامی نے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے سندھ حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے 138 ڈبل کیبن گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں اپیل دائر کردی گئی ہے.(جاری ہے)
درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ 28 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے گاڑیوں کی خریداری کے خلاف درخواست مسترد کردی ہے حکومت سندھ کی جانب سے بیوروکریسی کے لیے 138 بڑی گاڑیاں خریدی جارہی ہیں ان گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے، 3 ستمبر کو اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکاہے. درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ گاڑیاں عوام کے ادا کردہ ٹیکسوں کی رقم سے خریدی جائیں گی جبکہ صوبے میں عوام کو صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں میسر نہیں ہیں عوام کے ٹیکس کے پیسے کو عوام کی بہبود کے لیے استعمال کرنا چاہیے درخواست میں کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں خریدنے سے عوام کا کوئی فائدہ نہیں، اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ عوامی پیسے کا بے جا استعمال ہے. درخواست گزار محمد فاروق نے استدعا کی ہے کہ3 ستمبر کے گاڑیاں خریدنے سے متعلق نوٹیفکیشن کو غیر قانونی اور کالعدم قرار دیا جائے، عدالتی فیصلے تک نوٹیفکیشن پر عملدرآمد معطل کیا جائے اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے. قبل ازیں رپورٹ سامنے آئی تھی کہ سروسز، جنرل ایڈمنسٹریشن اور کوآرڈنیشن ڈیپارٹمنٹ نے صوبہ بھر میں اسسٹنٹ کمشنر کے لیے 138 ڈبل کیبن (4ایکس4) گاڑیوں کی خریداری کے لیے تقریباً 2 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کے لیے محکمہ خزانہ کو خط لکھا تھا ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے ایک ہفتے کے دورے پر امریکا روانہ ہونے سے قبل اس ہفتے کے شروع میں اسسٹنٹ کمشنرز کے لیے گاڑیوں کی خریداری کی سمری کی منظوری دی تھی. گاڑیوں کی خریداری کے لیے بھاری رقم کی منظوری صوبائی حکومت کی جانب سے مالیاتی رکاوٹوں کی وجہ سے مالی سال 2024-2025 کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت کوئی نیا اپ لفٹ پروجیکٹ شروع نہ کرنے کے فیصلے کے پس منظر میں دی گئی تھی بعدازاں سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی درخواست پر سندھ حکومت کو گاڑیوں کی خریداری روکنے کا حکم دیا تاہم بعدازاں عدالت نے سندھ حکومت کو افسران کے لیے گاڑیاں خریدنے کی اجازت دے دی تھی جس کے بعد رواں ہفتے ہی محکمہ خزانہ سندھ نے گاڑیوں کی خریداری کے لیے 55 کروڑ 66 لاکھ روپے جاری کردیے تھے.