کسی شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، 9 مئی کو کور کمانڈرز ہاؤس میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی: آئینی بینچ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کسی شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے، 9 مئی کو کور کمانڈرز ہاؤس میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی: آئینی بینچ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)سپریم کورٹ میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس حسن اظہر نے کہا کہ 9 مئی کو کور کمانڈرز ہاؤس میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی، آج کل جلاؤ گھیراؤ کرنا، توڑ پھوڑ کرنا فیشن بن چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی جس دوران سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے۔
سلمان اکرم نے دلائل دیے کہ مرکزی فیصلےمیں کہاگیا ہے آرٹیکل175کی شق 3 سے باہرعدالتیں قائم نہیں ہوسکتیں، اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا سروس معاملات میں ابتدائی سماعت محکمانہ کی جاتی ہے۔
سلمان اکرم نے کہا کہ آرمی آفیسرز پر بھی آرٹیکل175 کی شق 3 کا اطلاق ہونا چاہیے، اس پر جسٹس نعیم اختر نے کہا 1973میں آئین بنا، 18 ویں ترمیم میں مارشل لا کے قوانین کا جائزہ لیا گیا، جوکام پارلیمنٹ کے کرنے کا ہے، اسے سپریم کورٹ سے کیوں کرانا چاہتے ہیں؟
جسٹس نعیم نے ریمارکس دیے اگرکوئی ملٹری افسرآیا توپھر سوال کاجائزہ لیں گے،کیس کےاختیار سے باہر نہ نکلیں، بھارت میں پارلیمنٹ کے ذریعے قانون میں تبدیلی کی گئی۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا 9 مئی واقعات کی فوٹیج ٹیلی ویژن چینلز پر بھی چلائی گئی، کور کمانڈرز ہاؤس میں گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی، آج کل جلاؤ گھیراؤ کرنا، توڑ پھوڑ کرنا فیشن بن چکا ہے، 9 مئی کوایک گھرمیں گھس کرٹیلی ویژن اسکرین پر ڈنڈے مارے گئے، بنگلا دیش میں ایسا ہوا، شام میں لوٹ مار کی گئی، یہ کلچربن چکاہے، اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کسی عام شہری کے گھر گھسنا بھی جرم ہے۔
جسٹس حسن اظہر نے سوال کیا کہ کیا دنیا میں کبھی کہیں کورکمانڈرز ہاؤسز پر حملے ہوئے؟اس پر سلمان اکرم راجا نے جواب دیا جی حملے ہوئےہیں جن کی مثالیں بھی آپ کے سامنے رکھوں گا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا عدالتی فیصلوں میں جو نشاندہی کی گئی کیا اس پر قانون سازی ہوئی؟ جسٹس مندوخیل نے کہا پارلیمنٹ معلوم نہیں کن کاموں میں پڑی ہوئی ہے جوباتیں یہاں کررہے ہیں وہ پارلیمنٹ میں کرنے کی ہیں۔
سلمان اکرم نے کہا سزا دینے کے عمل میں عدالتی اختیارات کو استعمال کیا جانا چاہیے، مارشل لا میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ہمیشہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے فیصلے دیے، مرحوم جسٹس وقار سیٹھ صاحب نے بھی پشاور ہائیکورٹ سے اہم فیصلہ دیا جس کا حوالہ عالمی عدالت انصاف میں بھی دیا گیا مگر ان کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے معطل کیا، کوئی عدالت آرٹیکل 175 کی شق 3 کے باہر قائم ہی نہیں جا سکتی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرعمران خان کی ہدایت پر کے پی میں کڑے احتساب کیلئے تیاریاں مکمل، فورس بنانے کا فیصلہ عمران خان کی ہدایت پر کے پی میں کڑے احتساب کیلئے تیاریاں مکمل، فورس بنانے کا فیصلہ ترک صدر رجب طیب اردوان کل پاکستان پہنچیں گے وزارت قانون نے سپریم کورٹ میں7 نئے ججز کی تقرری کی سمری تیارکرلی آئی ایم ایف کا وفد سپریم کورٹ پہنچ گیا، چیف جسٹس سے ملاقات سویلینز کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیس: آجکل جلاؤ گھیراؤ، توڑ پھوڑ فیشن بن چکا،جسٹس حسن رضوی لیبیا کشتی حادثہ: 16 میں سے 7 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیقCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مئی کو
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا خواتین کے حق وراثت سے متعلق کیس کا تحریری فیصلہ جاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواتین کی وراثت سے متعلق تحریری فیصلہ میں کہا ہے کہ مردوں کا خواتین کو شرعی وراثتی حق سے محروم رکھنا مکروہ عمل ہے۔
وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔
عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جبکہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔
عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔