ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل منظور، اپوزیشن کا واک آؤٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
قومی اسمبلی نے اراکین کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا اپوزیشن نے شور شرابہ اور بائیکاٹ کیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا اور نعرے لگائے تاہم اس کے باوجود قانون سازی کا عمل جاری رہا۔اس دوران پی ٹی آئی کے رکن نے کورم پورا نہ ہونے کی نشاندہی کی، تاہم جب گنتی کی گئی تو کورم پورا نکلا۔پی ٹی آئی رکن شاہد خٹک نے کہا کہ حکومتی ارکان قومی اسمبلی سے حرام کی تنخواہ لے رہے ہیں۔ ان کے اس ریمارکس پر حکومتی اراکین نے احتجاج کیا۔تحریک انصاف کے رکن اقبال آفریدی نے تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا، جو نہ مانا گیا جس کے بعد تو تحریک انصاف نے اجلاس سے واک آؤٹ کر دیا۔قومی اسمبلی کے اراکین نے کثرت رائے سے تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کی منظوری دے دی۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ دنوں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی تھی، جس کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے ہوگا تنخواہوں میں اضافے کی منظوری کے بعد ایک رکن پارلیمنٹ کے اکاؤنٹ میں 5 لاکھ 19 ہزار روپے منتقل کر دیے گئے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی میں اضافے
پڑھیں:
18 سال سے کم عمر بچوں کا نکاح جرم قرار، قومی اسمبلی سے بل منظور
اسلام آ باد:قومی اسمبلی نے کم عمر بچوں کی شادیوں پر پابندی سے متعلق بل قومی اسمبلی سے منظور کرلیا، 18 سال سے کم عمر بچوں کے نکاح کا اندراج قانونی طور پر جرم قرار دے دیا گیا۔
بل کے مطابق نکاح رجسٹرار کم عمر بچوں کی شادی کا اندارج نہ کرنے کے پابند ہوں گے، نکاح پڑھانے والا شخص نکاح پڑھانے یا رجسٹرڈ کرنے سے قبل دونوں فریقین کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈز کی موجودگی یقینی بنائے گا۔
بل کے مطابق بنا کوائف کے نکاح رجسٹر کرنے یا پڑھانے پر ایک سال قید ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر لڑکی سے شادی بھی جرم قرار ہوگی۔
18 سال سے زائد عمر کے مرد کی کمسن لڑکی سے شادی پر سزا مقرر کردی گئی، کمسن لڑکی سے شادی پر کم سے کم 2 سال اور زیادہ سے زیادہ 3 سال قید بامشقت ہوگی، کمسن لڑکی سے شادی پر جرمانہ بھی ہوگا۔
بل کے مطابق کم عمر بچوں کی رضامندی یا بغیر رضامندی شادی کے نتیجے میں مباشرت کو نابالغ فرد سے زیادتی تصور کیا جائے گا۔ نابالغ دلہن یا دلہا کو شادی پر مائل یا مجبور کرنے، ترغیب دینے اور زبردستی کرنے والا شخص بھی زیادتی کا مرتکب قرار کہلائے گا۔
نابالغ دلہن یا دلہا کی شادی کرانے پر 5 سے 7 سال قید، 10 لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوں گی، شادی کی غرض سے کسی بچے کو ملازمت پر رکھنے، پناہ دینے یا تحویل میں دینے والے شخص کو 3 سال قید مع جرمانہ سزا ہوگی۔
18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی پر والدین اور سرپرست کے لیے بھی سزائیں مقرر کی گئی ہیں، کمسن بچوں کی شادی کے فروغ، بدسلوکی یا شادی کے انعقاد پر والدین کو 3 سال قید بامشقت اور جرمانے کی سزا ہوگی، شادی کے لیے کمسن بچوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور یا زبردستی کرنے کے عمل کو بچوں کی اسمگلنگ قرار دیا گیا ہے۔
بچوں کی اسمگلنگ کے مرتکب شخص کو 5 سے 7 سال قید اور جرمانے کی سزائیں ہوں گی، 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی رکوانے کے لیے عدالت کو حکم امتناع دینے کا اختیار ہوگا، عدالت کم عمر بچوں کی شادی سے متعلق مقدمات 90 روز میں نمٹانے کی پابند ہوگی۔
بل وفاقی دارالحکومت میں فوری طور پر نافذ العمل ہوگا۔