لائن آف کنٹرول پر بھارتی تخریبی کاروائیاں بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لائن آف کنٹرول پر بھارتی تخریبی کاروائیاں بے نقاب WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز
لائن آف کنٹرول پر بھارتی تخریبی کاروائیاں بے نقاب،بھارتی فوج اورانٹیلی جنس ایجنسیوں کی آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے پرامن علاقوں میں بدامنی پھیلانے کی تفصیلات سامنے آ گئیں۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر نہتے شہریوں پر بلااشتعال فائرنگ اور تخریبی سرگرمیوں کی تاریخ پرانی ہے،بھارت کی جانب سے ایل او سی پر آئی ای ڈیز(دھماکہ خیز مواد) کی نقل و حمل اور استعمال کے ذریعے تخریب کاری کی کوشش کی جا رہی ہے،شواہد کے مطابق 2016 ء کے بعد سے ایل او سی پر بھارت کی طرف سے آئی ای ڈیز لگانے کے 54 واقعات سامنے آئے،چکوٹھی، نیزا پیر، چیریکوٹ، رکھ چکری، دیوا، بٹل، کوٹ کوٹیرہ اور دیگر علاقوں میں بھارتی آئی ای ڈیز ملنے اور پھٹنے کے واقعات میں اضافہ ہوا،ان بھارتی آئی ای ڈیز دھماکوں کے نتیجے میں اب تک متعدد معصوم شہری زخمی اور شہید ہو چکے ہیں،
طویل عرصے سے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر تخریبی سرگرمیوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے،بھارت کی ان تخریبی سرگرمیوں میں بھارتی آئی ای ڈیز،ہتھیار اورمنشیات کی نقل و حمل باغ، بٹل، دیوا اور دیگر علاقوں میں کی جا رہی ہے، 4 تا 6 فروری 2025ء کے دوران بٹل سیکٹر اور راولاکوٹ کے علاقے میں 4 بھارتی آئی ای ڈیز برآمد ہوئیں جبکہ دھماکے سے ایک شہری شہید ہوا،12 فروری 2025 کو بھارتی فوج نے دیوا اور باگسر سیکٹر میں فائر بندی کی خلاف ورزی کی جس کے نتیجے میں دو جوان زخمی ہوئے،
پاکستان کی جانب سے پونچھ، باغ، کوٹلی، میرپور اور راولاکوٹ میں بدامنی پھیلانے اور بھارتی آئی ای ڈیز کی نقل و حمل پر بھارت سے احتجاج بھی کیاگیا،پاکستان نے ان علاقوں میں موجود اقوام متحدہ کے حکام کے ساتھ ان بھارتی تخریبی سرگرمیوں کے شواہد کا تبادلہ بھی کیا ہے،بھارتی فوج کی جانب سے پاکستانی فوج پر دراندازی کے جھوٹے الزامات کیلئے فالس فلیگ آپریشنز اور جعلی مقابلے کئے جاتے رہے ہیں،بھارتی فوج نے متعدد افسران جن میں 3راجپوت، 12 جاٹ اور دیگریونٹس کو منشیات اور ہتھیاروں کی سمگلنگ کیلئے فوجی ذرائع استعمال کرنے پر سزائیں بھی دیں،ڈبل ایجنٹوں کے ذریعے اسلحے کی کھیپ کوبھارتی سرحدی یونٹس کیساتھ مل کر سمگل کیا جاتا ہے تاکہ ان کو پاکستانی ہتھیار ثابت کیا جائے،بھارتی فوج بعدمیں ان ڈبل ایجنٹوں کو پاکستانی ظاہر کرکے مالی انعامات کیلئے مار دیتی ہے،
نومبر 2022ء میں ایک ویڈیو میں شہری نے بھارتی فوجی کو گولی مار کر ہلاک کردیا جو اسلحہ کا ذخیرہ چھپانے کی کوشش کر رہا تھا،بھارتی فوج میں بددلی کی وجہ سے ہر سال خود کشی کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے،خود کشی کے واقعات کو بھارتی فوجی تحقیقات سے بچنے کیلئے دو طرفہ فائرنگ تبادلے کا نام دے دیتی ہے،دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے دیگر ممالک میں دراندازی اور تخریبی سرگرمیاں کے ناقابل تردید شواہدکی تاریخ موجود ہے،بھارت کی جانب سے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی، آئی ڈی ایز اورہتھیاروں کی نقل و حمل خطے میں امن و سلامتی کیلئے خطرہ ہے،بھارتی فوج کے منظم ہتھکنڈے بنیادی طور پر مقبوضہ کشمیر میں اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہیں،بھارت مقبوضہ کشمیر میں اختلاف رائے رکھنے والوں کو قید جبکہ مقامی لوگوں کی املاک پر قبضہ کر رہا ہے،بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا استحصال کیا جا رہا ہے ،
بھارت اس طرح کی حرکات کرکے دراصل مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی کو تبدیل کر رہا ہے،بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات عائد کرنا، اپنی دہشت گردی کی کارروائیوں سے توجہ ہٹانے کا حربہ ہے،بھارت کی جانب سے آزاد جموں و کشمیر میں بدامنی پیدا کرکے عوام اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے،بھارت کی جانب سے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں پاکستان کو اشتعال دلانے اور کشمیریوں کو ہراساں کرنے کی کوشش ہے،بھارتی فوج جعلی مقابلوں سے پاکستان پر دراندازی کے بے بنیاد الزامات کے ذریعے اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی ہے،مودی کے دورہ امریکا سے قبل بھارت سازشیں کررہا ہے تاکہ پاکستان کو عالمی سطح پر دہشتگردی کی حمایت کرنے والا ثابت کرسکے،بھارت کے کینیڈا، امریکا، برطانیہ اور آسڑیلیا میں بھی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے تخریبی سرگرمیوں کے شواہد ملے ہیں،بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے کینیڈا میں ہردیب سنگھ نجر کا قتل اور امریکا میں گروپتونت سنگھ پنن کے قتل کی سازش اس سلسلے کی کڑی ہے،بھارت کو ادراک ہونا چاہیے کہ ایسی سرگرمیاں بحران کو بڑھا سکتی ہیں، جس سے علاقائی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے،بھارت کو یہ بات نہیں بھولنی چاہئے کہ پاکستان بھی اسی انداز میں جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: لائن ا ف کنٹرول پر بھارتی تخریبی
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک