روایت ہے کہ حضرت ابو ذر غفاری ؓ نے آپؐ سے کوئی عہدہ لینے کی خواہش کا اظہار کیا، تو آپ ؐ نے انکے کاندھے پر تھپکی دیتے ہوئے فرمایا، اے ابو ذرؓ تم کمزور ہو اور یہ عہدہ عوام کی امانت ہے،، اگر ذمہ دار اپنے فرائض منصبی احسن طریقہ سے انجام نہ دے سکے اس کو آخرت میں ندامت اٹھانا پڑے گی، مجھے تمھارے اندر جو کمزوری دکھائی دیتی ہے، میری ہدایت ہے کہ کبھی کوئی عہدہ قبول نہ کرنا، خواہ تمھیں دو افراد پر نگران ہی کیوں نہ لگایا جائے،یاد رکھو کبھی کسی یتیم کے مال کی رکھوالی کی ذمہ داری نہ لینا۔آپ ؐ کی اس نصیحت کا مقصد انکی دل آزاری نہ کرنا تھا بلکہ یہ سمجھانا تھا کہ لیڈر شپ کے لئے محض اخلاص کا فی نہیں بلکہ اہلیت بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔
نبی ؐ مہربان نے ریاست مدینہ کے قیام میں اس فلسفہ کو بنیادی اور عملی طور پر اپنایا، امن معاہدے ، یا سفارت کاری کا میدان ہو، امت کی تربیت یا طریقہ فن تعمیر ہو، شہسواری ہو یا تجارت، انداز گفتگو ،یا عسکری مہارت،مذاکرات کا طریقہ یا افراد کو منظم کرنا ہو ،آپ ؐ کی حیات مبارکہ اس قابلیت اور صلاحیت سے مزین رہی ہے۔
ریاستی امور کی انجام دہی سے لے کر آئین کی تشکیل تک آپ ؐ کی معاملہ فہمی، دور اندیشی منفرد تھی،اس قائدانہ صلاحیت کا فیض تھا کہ مدینہ کا معاشرہ پرامن ہی نہیں تھا بلکہ مختلف ثقافتوں اور الگ الگ مذاہب کے لوگ محبت اور رواداری سے زندگی بسر کر رہے تھے۔ سماج میں قتل و غارت کی ممانعت تھی،مساوات،عدل نمایاں تھا، پسماندہ طبقات کی نہ صرف مدد کی جاتی بلکہ انھیں تحفظ حاصل تھا، کسی کو آپ ؐ کی اجازت کے بغیرجنگ کا اعلان کرنے کی اجازت نہ تھی۔
ایسی سوسائٹی کا قیام اِن افراد کی اہلیت اور قابلیت کے مرہون منت تھا، جو آپؐ کے ساتھی تھے،بطور سپہ سالار کئی معرکوں کی قیادت آپ ؐ نے حضرت خالد بن ولیدؓکے سپرد کی،سریلی آواز کی بنا پر حضرت بلال ؓکو اسلام کے پہلے موذن بننے کا شرف حاصل ہوا،پر اثر گفتگواور سفارت کاری کے ماہر حضرت جعفر بن ابی طا لب کوؓ اپنا نمائندہ بنا کر حبشہ بھیجا،معلمانہ خصوصیات رکھنے والے حضرت معصب بن عمیر ؓ کو لوگوں کی تعلیم کے لئے مدینہ منورہ بھیجا۔ بہترین عسکری حکمت عملی کی بدولت آپؐ حضرت سلیمان فارسیؓ سے جنگی معاملات میں مشاورت کرتے،علمی بصیرت اور اجتہادی فکر کی خوبیوں کی وجہ سے معاذ بن جبل ؓ کو یمن بھیجا گیا۔
ایک با صلاحیت اور قابل راہنما کا اضافی وصف یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ اپنے زیر تربیت افراد میں ان صلاحیتوں کو منتقل کرے جو بدلتے حالات میں کامیابی سے نظام چلانے کی طاقت اور اہلیت رکھتے ہوں۔ آپؐ کے بعد خلفاء راشدین نے ایسا نظام وضع کیا ، جس کی کوئی مثال نہیں ملتی، فی زمانہ دنیا کی فلاحی ریاستوں میںعمر ؓ لاز کا نفاذ آج بھی ہے۔خلفاء راشدین بھی با صلاحیت افراد اکی قدرو قیمت سے آگاہ تھے۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت عمر ؓ نے ساتھیوں سے کہا کہ اپنی خواہش کا اظہار کرو، ایک ساتھی نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ تمام جگہ سونے سے بھر جائے اور میں اسے اللہ کی راہ میں خرچ کروں،دوسرے نے جواب دیا کہ یہاں ہیرے جواہرات ، زیورات ہوں میں اللہ کے لئے وقف کروں، خلیفہ دوئم نے فرمایاکہ میری تمنا ہے کہ یہ مقام ابو عبیدہ بن الجراحؓ ،معاذ بن جبلؓ،حذیفہ بن یمانؓ سے بھر جائے، ابو عبیدہ ؓ کو دربار رسالت سے امین الامت کا خطاب ملا تھا، حضرت عمر ؓ بین السطور کہنا چاہتے تھے کہ اگر باصلاحیت، اہل، دیانت دار افراد ریاستی منصب پر فائز نہ ہوں تو قدرتی وسائل بھی بے معنی ہو جاتے ہیں۔
تاریخ میں دفن انقلابات اپنی اہمیت اس لئے کھو گئے کہ ان سے محدود لوگ ہی مستفید ہو سکے ان سے منسوب جبر ،ظلم،قتل و غارت کی کہانیاں بتاتی ہیں کہ انکی لیڈر شپ قطعی دور اندیش اور اعلیٰ صفات سے متصل نہ تھی، کسی نہ کسی تعصب کا شکار رہے،جہاں کہیں بھی حملہ آور ہوئے گردنوں کے مینار قائم کئے،جنگ و جدل کے وہ بازار گرم کئے کہ انسانیت ان سے پناہ مانگنے لگی۔
اس قبیل کے لوگ آج بھی نیو ورلڈ آڈر کے زعم میں دھمکی آمیز لہجہ میں فلسطین کو خالی کرنے کا حکم صادر کرتے ہیں یہ صورت حال امت مسلمہ میں با صلاحیت قیاد ت کے فقدان کی عکاس ہے ایک زمانہ تھا جب امت کا طوطی بولتا تھا، یہ اس عہد کی بات ہے جب امت Right man for the right Job کی پالیسی پر عمل پیرا تھی،، طب، سائنس،فلسفہ، تاریخ، ریاضی ،جغرافیہ میں اس کا کوئی ثانی نہ تھا، آج دنیا کی سو بہترین جامعات میں ایک بھی مسلم دنیا میں موجود نہیں ہے۔
اسلامی سلطنت کے زوال کے بعد خاندانی بادشاہت نے ہل من مزید کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے،نسل در نسل سے اقتدار پر براجمان مقتدر طبقہ نے نسل نو میں عقابی روح بیدار کرنے کی بجائے انھیں طائوس رباب کے اندھیروں میں دھکیل دیا ہے، انکے ذوق کی تان صحرائوں میں شکار کرنے ،سونے کی گاڑیاں رکھنے اور محلات بنانے، دولت جمع کرنے پر آکر ٹوٹ جاتی ہے۔ سرکاری اداروں کی شکست و ریخت کی داستانیں بھی پتہ دیتی ہیں کہ انکی قیادتیں بھی اہل مناصب سے خالی رہی ہیں، عالم یہ ہے کہ انھیں اب خریدنے کو کوئی تیار نہیں، جن کو فرخت میں اپنی عافیت سمجھتے ہیں۔
Beggers are not chooser کی مایوس کن صورت حال نے فیصلہ سازی کا اختیار بھی چھین لیا ہے، اداروں میںپالیسی سازی،ملازمین کی پنشن کی ادائیگی سے لے کر ضرویات زندگی کے علاوہ بجلی کے نرخ مقرر کرنے میں بھی بے بس نظر آتے ہیں، جن کے پیسوں سے ہم بجٹ بناتے ہیں، ان کی شرائط کے سامنے سرنگوں ہونے کے سوا کوئی چارہ نہیں،بے صلاحیت قیادت کے انتخاب کی یہ بھاری قیمت ہے جسے ادا ہی کرنا ہے۔
ہیومن ریسورس کے ماہرین کا کہنا ہے فرد کی کامیابی کے لئے فنی مہارت کے ساتھ ساتھ ذہنی صلاحیت کا ہونا لازم ہے، جس میں ٹائم مینجمنٹ کلیدی کردار ادا کرتی ہے، ہمارے بعد آزادی حاصل کرنے والے ممالک دنیا کے افق پر روشن ہیں ،جنہوں نے وقت کا بہترین استعمال اور باصلاحیت افراد کا انتخاب کر کے ذمہ داریاں انکے سپرد کیں،با صلاحیت قیادت کے انتخاب کی بابت نبی ؐ مہربان کا دیا ہوا سبق ہم نے فراموش کردیا ہے،آج امت مسلمہ قیادت کی ایسی بحرانی کیفیت سے گذ ر رہی ہے، جہاں دور دور تک روشنی دکھائی نہیں دیتی، ہماری صورت حال بھی اس سے یکسر مختلف نہیں۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کے لئے
پڑھیں:
آپ تنہا نہیں، وفاق آپ کے ساتھ ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی قیادت کو پیغام
اسلام آباد (نامہ نگار ) آپ تنہا نہیں، وفاق آپ کے ساتھ ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کا آزاد کشمیر کی قیادت کو پیغام ، ، شہباز شریف کا دوٹوک اعلان:آزاد کشمیر کی خوشحالی میرا مشن ہے، شاہ غلام قادر کی قیادت میں ن لیگی وفد کی وزیراعظم سے اہم ملاقات ملکی سیاست، کشمیر کی ترقی اور عوامی مفاد پر تفصیلی مشاورت , تفصیلات کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف سے آزاد جموں و کشمیر کی اعلیٰ سطحی قیادت نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی، جس میں خطے کی سیاسی صورتحال اور جاری ترقیاتی پروگرامز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے اہم رہنما چوہدری عبدالرحمن، شاہ غلام قادر اور طارق فاروق شریک ہوئے، جب کہ وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام، رانا مبشر اقبال اور رانا ثناء اللہ بھی موجود تھے۔ذرائع کے مطابق ملاقات میں آزاد کشمیر میں جاری ترقیاتی منصوبوں، وفاقی حکومت کے تعاون، اور خطے کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ وزیراعظم نے آزاد کشمیر کی قیادت کو مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت آزاد کشمیر کے عوام کی ترقی اور خوشحالی کو اولین ترجیح دیتی ہے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) یو کے اور آزاد کشمیر کی قیادت سے بھی تفصیلی مشاورت کی، جس میں آئندہ سیاسی حکمت عملی اور عوامی رابطہ مہم کے امور پر بھی بات چیت کی گئی۔ملاقات کو وزیراعظم آفس میں آزاد کشمیر کی قیادت کی اہم بیٹھک قرار دیا جا رہا ہے، جو نہ صرف باہمی مشاورت کا مظہر ہے بلکہ مرکز اور ریاست کے درمیان بڑھتے ہوئے تعاون کا عملی ثبوت بھی ہے۔
ہفتہ کی چھٹی ختم کر دی گئی