Al Qamar Online:
2025-05-07@00:58:57 GMT

سندھ الیکٹرک کو مکمل طور پر فعال کر رہے ہیں،مرادعلی شاہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT

کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (سیپرا)کو مکمل طور پر فعال کر رہے ہیں، سیپرا کے فعال ہونے سے صنعتکاروں کو بہت فائدہ ہوگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت صنعتوں کے لیے اعلان کردہ 33 ارب روپے کی سبسڈی فوری طور پر جاری کرے۔جمعہ کووزیراعلیٰ ْسندھ کی زیر صدارت اجلاس میں تاجروں اور کے الیکٹرک حکام نے شرکت کی۔مراد علی شاہ نے اجلاس سے
خطاب میں بتایاکہ سندھ میں 350 میگاواٹ رینیوئیبل انرجی اور 75 میگاواٹ کے سولر پلانٹس لگا رہے ہیں، رینیوئیبل انرجی کے پلانٹس سے صنعتی پیداوار کے لیے بجلی 18 تا 25 روپے فی یونٹ مہیا ہوگی۔صنعت کاروں نے وزیراعلیٰ سے شکایت کی ہے کہ اس وقت مہنگی بجلی سے صنعت کار پریشان ہیں، ریلوے لائن بچھا کر صنعتوں کو تھر کول مہیا کیا جائے، ہمیں گیس تو نہیں ملتی اس لیے ہم بوائلرز تھر کول پر چلا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تمام پرانے پاور پلانٹس کی تفصیل طلب کرلی

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے فروخت کے جانے والے تمام پرانے پاور پلانٹس کی تفصیلات طلب کرلیں۔

چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت ہونے والے پی اے سی اجلاس میں سیکریٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم نے شرکاء کو بریفنگ دی۔

سیکریٹری پاور نے بتایا کہ ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت ضرورت سے زیادہ ہے، لوڈ شیڈنگ لائن لاسز والے علاقوں میں ہو رہی ہے۔

اس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ملک میں بجلی نہیں ہے اور آپ کہہ رہے ہیں اوور کیپسٹی ہے۔

ڈاکٹر فخر عالم نے کہا کہ مظفر گڑھ کے 5 پاور ہاؤس فروخت کیے جائیں گے، پرانی ٹیکنالوجی کے حامل پاور پلانٹس کی نجکاری نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ گدو اور نندی پور کمبائنڈ سائیکل پاور پلانٹس کی نجکاری کی جا رہی ہے، پرانے پلانٹس کی فروخت کےلیے اسٹیٹ بینک کے ایلیوایٹرز سے قیمت لگوائی گئی ہے۔

سیکریٹری پاور نےیہ بھی کہا کہ پرانے پاور پلانٹس کو کابینہ نے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ان پلانٹس کی صرف مشینری فروخت کی جا رہی ہے، اراضی نہیں۔

پی اے سی نے سیکریٹری پاور سے کہا کہ فروخت کیے جانے والے تمام پرانے پاور پلانٹس کی تفصیلات دی جائیں اوراب تک فروخت ہونے والے پاور پلانٹس کے اسپیشل آڈٹ کیا جائے۔

شرکاء کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ صرف ان پلانٹس کا آڈٹ کر سکتے ہیں جن کی فروخت مکمل ہو چکی ہے۔

سیکریٹری پاور نے کہا کہ پرانی ٹیکنالوجی کے حامل یہ پلانٹس مہنگی بجلی پیدا کرتے ہیں، ان پلانٹس کی فروخت کا فیصلہ کابینہ کا ہے۔

دوران اجلاس پاکستان اسٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی(پی ایس کیو سی اے) میں 5 ارب کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، اس دوران 2 آڈٹ پیراز بھی زیر غور آئے۔

اس موقع پر پی پی پی کے ایم این اے نوید قمر نے کہا کہ یہ اتھارٹی خود کو وفاقی حکومت کے زیر انتظام نہیں سمجھتی۔

اس پر سیکریٹری سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے کہا کہ ہم اتھارٹی کے اس موقف کو درست نہیں سمجھتے ہیں، یہ وفاقی حکومت سے فنڈز لیتی ہے، اس لیے ہمارے زیر انتظام ہی رہے گی۔

پی اے سی نے ایک ماہ میں پی ایس کیو سی اے کے مالیاتی قواعد بنانے کی ہدایت کی۔

اجلاس کے شرکاء کو آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ 7 سے 8 سرکاری ادارے اس وقت آڈٹ کروانے سے انکاری ہیں۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ آڈٹ نہ کروانے والے تمام اداروں کے سربراہان کو طلب کیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تمام پرانے پاور پلانٹس کی تفصیل طلب کرلی
  • زیر زمین پانی کی کمی اور حکومتی عدم توجہی سے بلوچستان میں کاریز کا نظام غیر فعال ہوگیا
  • بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کی ’خلاف ورزی شروع‘
  • سندھ: 15 جون سے پر قسم کے پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد
  • سندھ میں پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد، کیا اس بار فیصلے پر عمل ہوسکے گا؟
  • 15 جون سے پلاسٹک بیگز پر مکمل پابندی عائد
  • سندھ میں پلاسٹک شاپنگ بیگز پر مکمل پابندی عائد، نوٹیفکیشن جاری
  • سندھ کے مختلف شہروں میں مٹی کا طوفان اور موسلادھار بارش
  • اندرون سندھ، تیز آندھی اور مٹی کے طوفان کی تباہی، 2 افراد ہلاک، متعدد علاقے متاثر
  • سندھ میں طوفانی بارش، 2 افراد جاں بحق، متعدد زخمی