خارجیوں کو یہ کس نے اختیار دیا کہ وہ خواتین سے حقوق چھین لیں: آرمی چیف
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر—فائل فوٹو
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ خارجیوں کو یہ کس نے اختیار دیا کہ وہ خواتین سے حقوق چھین لیں۔
طلباء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو خصوصی حقوق دیے ہیں، اسلام نے ہر حیثیت میں عورت کو حقوق دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کے دیے ہوئے حقوق کوئی نہیں چھین سکتا، گمراہ گروہ کو ملک پر اپنے نظریات مسلط نہیں کرنے دیں گے۔
آرمی چیف کا کہنا ہے کہ ہم مذہب کی ان کی تشریح سے متفق نہیں ہیں، اسلام دنیا میں سب سے پہلا مذہب ہے جس نے عورت کو عزت دے کر آسمان تک پہنچایا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ نوجوان پاکستان کے مستقبل کے رہ نما ہیں، طلبا خود کوملکی ترقی کےقابل بنائیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہے ایک عورت ماں ہو، بیوی یا بہن کسی بھی کردار میں اسلام نے عورت کو عزت دی ہے، آج تم کون ہو اسے چھیننے والے؟ تمہیں یہ اختیار کس نے دیا؟ اسے کوئی نہیں چھین سکتا، ہم اس قسم کے گمراہ گروہ کو کبھی بھی اپنے ملک پر اپنی اقدار مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
آرمی چیف نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں سے گفتگو کرنا میرے لیے انتہائی خوشی کی بات ہے، آرمی آج بھی فتنہ الخوارج سے روزانہ کی بنیادوں پر لڑ رہی ہے، جب تک قوم خصوصاً نوجوان ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی، ہم کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں، ہمارے لیے پاکستانیت سب سے اہم ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، یہ عناصر اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں، خارجی عناصر اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، فسادیوں کے بارے میں اسلام کے احکامات بہت واضح ہیں، ریاست کے سامنے سرنڈر کرنے والے رحم کی توقع کر سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
یہ عید حضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے،ڈاکٹرعشرت العباد
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جون2025ء)سابق گورنر سندھ(نشان امتیاز)روح رواں ایم پی پی ڈاکٹر عشرت العباد خان نے عید الاضحی کے موقع پر امت مسلمہ بالخصوص پاکستانی مسلمانوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ یہ عیدحضرت ابراہیم علیہ اسلام کے اسوہ حسنہ کی تائید و تجدید ہے۔ عید الاضحی کا دن ہر مسلمان کے لئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اللہ کی راہ میں قربانی دے کر امت مسلمہ اس عہد و عمل کو دہراتی ہے جو سنت ابراہیمی علیہ اسلام کی قربانی کی یاد تازہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان دنوں امت مسلمہ جن مشکلات اور مصائب سے دوچار ہے وہ کسی سے مخفی نہیں۔امت مسلمہ ایثار و قربانی کا پیکر ہے۔ لیکن الحمدللہ ان نامساعد حالات میں بھی میں بھی ہم بڑے صبر و استقامت کے ساتھ اپنی منزل کی طرف روں دواں ہیں۔(جاری ہے)
بھارت سے جنگ میں کامیابی اور افواج پاکستان کی شجاعت پر فخر ہے۔ پاکستان کی افواج اور عوام دہشت گردوں سے مقابلہ پراکسی وار کامقابلہ جرات مندی سے کر رہے ہیں۔
ہم دہشت گردوں سے مقابلے میں 80 ہزار افراد کی قربانیاں دے چکے ہیں۔ اسوقت بھی دہشت گردوں سے مقابلے و حملوں میں معصوم بچوں کی شہادتیں بزدل دشمن کی فسطائیت ہے۔ ہمارے فوجی جوان ملک کی حفاظت کے لئے دشمن کو جہنم واصل کرنے اور راہ حق میں شہادتوں سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ یہ جذبہ سنت ابراہیمی کی طرح دین اسلام کی سربلندی کے لئے قابل فخر عمل ہے۔ فلسطین کے مسلمان مسلسل شہادتیں دے رہے ہیں۔ انسانیت غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ مظالم پر شرما رہی ہے۔ اسرائیلی جارحیت، مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی عدالت، اقوام متحدہ، او آئی سی کچھ بھی نہیں کر رہی انہیں امداد تک نہیں پہنچنے دی جا رہی۔ کشمیر بھی مظالم کی مکمل لپیٹ میں ہے۔ جہاں شہادتیں جذبہ ایمانی کو کمزور نہیں کر پارہیں۔ آیئے ہم اس عید قرباں پر اللہ تعالی سے دعا کریں کہ جہاں جہاں امت مسلمہ پر ظلم ہو رہا ہے اللہ غیب سے انکی مدد فرمائے۔ ہمیں اسلامو فوبیا کا سامنا ہے لیکن ہم نے بھارتی جارحیت اور انتہا پسندی کے جواب میں تمام بین الاقوامی قوانین کی پاسداری اور عام بھارتیوں کو نشانہ نہ بنا کر ثابت کیا کہ ہم امن پسند اور اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے، بھارت انتہا پسند ملک ہے۔ ہمیں عہد کرنا ہوگا کہ رسول اکرم ﷺ کے آخری خطبے کے مطابق کاربند رہیں گے اور ہم اقلیتوں کا بھی احترام اور انہیں مکمل آزادی دے کر اپنی اسلامی روایات پر کاربند ہیں۔ عید کی ان خوشیوں میں ان افراد کو یاد رکھیں جو قربانی کی استطاعت نہیں رکھتے۔ غریبوں کو خوشیان بانٹنا ہی مقصد عید الاضحی ہے۔