آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر—فائل فوٹو

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا کہنا ہے کہ خارجیوں کو یہ کس نے اختیار دیا کہ وہ خواتین سے حقوق چھین لیں۔

طلباء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو خصوصی حقوق دیے ہیں، اسلام نے ہر حیثیت میں عورت کو حقوق دیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام کے دیے ہوئے حقوق کوئی نہیں چھین سکتا، گمراہ گروہ کو ملک پر اپنے نظریات مسلط نہیں کرنے دیں گے۔

آرمی چیف کا کہنا ہے کہ ہم مذہب کی ان کی تشریح سے متفق نہیں ہیں، اسلام دنیا میں سب سے پہلا مذہب ہے جس نے عورت کو عزت دے کر آسمان تک پہنچایا۔

نوجوان پاکستان کے مستقبل کے رہنما ہیں، طلبا خود کو ملکی ترقی کے قابل بنائیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ نوجوان پاکستان کے مستقبل کے رہ نما ہیں، طلبا خود کوملکی ترقی کےقابل بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ چاہے ایک عورت ماں ہو، بیوی یا بہن کسی بھی کردار میں اسلام نے عورت کو عزت دی ہے، آج تم کون ہو اسے چھیننے والے؟ تمہیں یہ اختیار کس نے دیا؟ اسے کوئی نہیں چھین سکتا، ہم اس قسم کے گمراہ گروہ کو کبھی بھی اپنے ملک پر اپنی اقدار مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں سے گفتگو کرنا میرے لیے انتہائی خوشی کی بات ہے، آرمی آج بھی فتنہ الخوارج سے روزانہ کی بنیادوں پر لڑ رہی ہے، جب تک قوم خصوصاً نوجوان ساتھ کھڑے ہیں پاک فوج کبھی نہیں ہارے گی، ہم کامریڈز کی طرح لڑتے ہیں، ہمارے لیے پاکستانیت سب سے اہم ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم فتنہ الخوارج کے فسادیوں سے لڑ رہے ہیں، یہ عناصر اسلام کی غلط تشریح کر رہے ہیں، خارجی عناصر اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، فسادیوں کے بارے میں اسلام کے احکامات بہت واضح ہیں، ریاست کے سامنے سرنڈر کرنے والے رحم کی توقع کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ آرمی چیف

پڑھیں:

شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) دوسری جانب شکی مزاج خواتین اپنے شوہر پر کڑی نگاہ کسی باڈی گارڈ کی مانند رکھتی ہیں اور خوامخواہ یہ تصور کرتی ہیں کہ ان کا افیئر کسی کے ساتھ چل رہا ہے۔ شک کی بیماری ہمارے معاشرے میں بہت سارے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔اگر اس شک کو زوجین تقویت دیں تو زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ یہ معاملہ ایسا ہے کہ جس کا رفع دفع ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

یعنی ایک ایسا روگ ہے کہ اگر بروقت ختم نہ ہو یا اس کا مناسب حل نہ ڈھونڈا جائے تو باہمی چپقلش سے اچھا خاصا گھر پاتال بن جاتا ہے۔

شکی انسان اپنے آپ کو مریض نہیں گردانتا بلکہ شک کا سب سے گھمبیر مسئلہ یہ ہے کہ شکی مزاج اسے تسلیم بھی نہیں کرتا۔ ظاہر ہے جب تسلیم نہیں کرتے تو اس سے چھٹکارے کے لیے کچھ کرتے بھی نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

بلا تردد شک ہی یقین کی دیمک ہے۔

یہ لاعلاج مرض کی صورت تب اختیار کرتی ہے جب بیویاں شوہروں پر کڑی نگاہ رکھتی ہیں حتیٰ کہ نامدار شوہر کے فلاح وبہبود کے کام کو بھی منفی پیرائے میں پرکھتی ہیں۔ انہیں خدشہ لاحق ہو جاتا ہے کہ ان کے شوہر دوسری خواتین میں دلچسپی لیتے ہیں یا بیوی کا اس خبط میں مبتلا رہنا کہ ان کے شوہر کا افئیر ضرور کسی سے چل رہا ہوگا جبھی تو لیٹ گھر آتے ہیں۔

پھر ہر چیز میں نقص نکالنا، بات کا بتنگڑ بنانا ان کا شیوہ بن جاتا ہے۔ شوہر کے دفتر سے واپسی پر کپڑوں کا بغور جائزہ لینا، شوہر کے بناؤ سنگھار پر نظر رکھنا اور ہمیشہ اس تاک میں رہنا کہ شوہر کے موبائل کا پاس ورڈ معلوم ہو جائے۔

شوہروں کے حوالے سے بیگمات کی حساسیت اپنی جگہ مگر بعض شکی مزاج خواتین اس معاملے میں اس قدر حاسد و محتاط ہوتی ہیں کہ وہ چند گھڑیوں کے لیے بھی اپنے شوہر نامدار کی کسی دوسری خاتون کے ساتھ ضروری گفت و شنید کو بھی گوارا نہیں کرتیں۔

مضحکہ خیز بات کہ بعض سیاسی شخصیات کی بیویاں اہم سرکاری اجلاسوں میں بھی اپنے شوہر کو تنہا نہیں چھوڑتی بلکہ ان کے ہمراہ باڈی گارڈ کی مانند رہتی ہیں۔

شوہر پر شک کی ممکنہ وجوہات میں سے شوہر کا اوپن مائنڈڈ ہونا یا ڈبل اسٹینڈرڈ ہوتا ہے۔ شوہر کا دیگر خواتین سے خندہ پیشانی سے گفتگو کرنا، ان کے ساتھ ہنسنا بولنا، بیوی کو بہت کھٹکتا ہے۔

یہاں سے بھی بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔ عورت خود کو کمتر سمجھتی اور شوہر پر مختلف طریقوں سے شک کرتی ہے۔

زبان زد عام ہے کہ شک و وہم کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔ اسی طرح اگر شوہر شکی مزاج ہو تو پھر بھی سکون غارت ہو جاتا ہے۔ بعض ذہنی مریض شوہر بلا وجہ کے شک کو پال پال کر ایک بلا بنا دیتے ہیں جو اس کے اعصاب پر سوار ہو جاتی ہے۔

مثلاً دفتر سے واپسی پر گھر میں آہستہ آہستہ اینٹری مارنا اور یہ تجسس رکھنا کہ گھر میں اس کی غیر موجودگی میں کیا ہو رہا ہے؟ فون پر کس سے باتیں ہو رہی ہیں؟ نیز تہذیب کے پیرائے میں کسی مرد کا بیوی کو سلام کرنا اور احوال دریافت کرنا اس پر شوہر کا سوالیہ نشان اٹھانا، اگر بیوی کسی شخص کے کام کی تعریف کردے تو یہ سمجھنا کہ وہ اس پر فریفتہ ہے۔

ایسے شوہروں کی کافی تعداد پائی جاتی ہے جنہوں نے اپنی بے گناہ بیویوں کو بےجا شک کے باعث قتل کردیا یاخودکشی کرلی۔

کتنا عجیب رویہ ہے کہ اگر بیوی بے تکلف ہو تو اسے برا لگتا ہے۔ اس طرز کے سارے اعمال اسکی غیرت برداشت نہیں کرتی لیکن وہ خود اپنے لیے دیگر خواتین کے ساتھ ہنسنا بولنا جائز قرار دیتا ہے، بزنس ڈنر کے نام پہ ہائی ٹی سلاٹ بک کرتا ہے، کاروباری مجبوری کے نام پہ ہاتھ ملاتا ہے ان سے جس حد تک ممکن ہو بے تکلفی اپنا حق سمجھتا ہے۔

ایسی خواتین جو ان سے خوش گپیاں کریں وہ خوش اخلاق ہیں مگر اپنے گھر کی خواتین سے کچھ کوتاہی ہوجائے تو وہ بدکردار ہیں۔

زوجین کا باہمی شک کرنے کی وجہ سےکوئی واقعہ، قصہ، ڈرامہ یا کہانی ہوتی ہے۔ کبھی کسی فلم سے متاثر ہو کر میاں اپنی بیوی کو اسی روپ میں دیکھنے لگ جاتا ہے یا بیوی سوچتی ہے کہ فلاں ہیروئن جو اپنے شوہر پر نگاہ رکھتی ہے اس کا کرادر مجھے نبھانا چاہیے وغیرہ۔ مسائل کو زیر بحث نہ لانا بھی شک کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ لہذا مسائل تب جنم لیتے ہیں جب غلط فہمی دل میں بٹھائی جائے اور کھل کر بات نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • آرمی چیف کیخلاف واٹس ایپ گروپ میں نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر کھرمنگ کا نوجوان گرفتار
  • سندھ کو اختیار نہیں پنجاب کے ترقیاتی منصوبوں پر اعتراض کرے: عظمیٰ بخاری 
  • سندھ طاس معاہدے میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ کوئی تبدیلی کرے: احمر بلال صوفی
  • بھارت از خود انڈس واٹر ٹریٹی کو معطل یا منسوخ کرنے کا اختیار نہیں رکھتا ،ماہرین
  • اگر صوبے کو پانی میں حق نہیں ملتا تو ہم سندھ کے ساتھ ہیں، علی امین
  • بیوائیں تمام شہریوں کی طرح روزگار، وقار، برابری اور خودمختاری کا حق رکھتی ہیں، سپریم کورٹ
  • غیر قانونی کینالز منظور نہیں، سندھو دریا و حقوق کا دفاع کرینگے، علامہ مقصود ڈومکی
  • غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں.چوہدری منظور
  • معدنیات کی طرف کسی کو بھی میلی آنکھوں سے دیکھنے کی اجازت نہیں دے سکتے، سید باقر الحسینی