وکلا نے بانی پی ٹی آئی کو نیا ذریعہ آمدن بنالیا، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی وکلاء سے متعلق ایک بڑی خوفناک خبر سامنے آئی ہے، وکلا نے بانی پی ٹی آئی کو نیا ذریعہ آمدن بنالیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردعمل میں عرفان صدیقی نے کہا کہ پاکستان کی جیلوں میں 80 سے 90 ہزار قیدی ہیں، پی ٹی آئی نے رسائی کو بہت بڑا مسئلہ بنالیا ہے یہ کوئی ایشو نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی وکلا سے متعلق ایک بڑی خوفناک خبر سامنے آئی ہے، سنا ہے کچھ لوگ بانی پی ٹی آئی سے ملتے ہیں اور باہر آکر یوٹیوبرز کو باتیں بیچتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ ہماری کمیٹی قائم ہے اور ہمارا کام جاری ہے، مذاکرات کے دروازے سے نکل کر پلٹنا مشکل ہوتا ہے
ن لیگی سینیٹر نے مزید کہا کہ وکلا نے بانی پی ٹی آئی کو نیا ذریعہ آمدن بنالیا ہے، انہوں نے نئے نئے طریقے ایجاد کرلیے ہیں، مجھے نہیں پتہ ان کھیل تماشوں کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ جتنی ملاقاتیں بانی پی ٹی آئی کی ہوئیں اتنی پورے اڈیالہ جیل کے قیدیوں کی ملاکر نہیں ہوئیں، انہوں نے جیل کو ایک لاڈ پیار محبت کی جگہ بنالیا ہے۔
عرفان صدیقی نے یہ بھی کہا کہ اڈیالہ جیل میں ہر روز 10 سے 12 لوگ بانی پی ٹی آئی سے ملنے جاتے ہیں، رسائی کا کوئی مسئلہ نہیں جبکہ ہم لوگ جیل کے باہر 6، 6 دن دستک دیتے رہتے تھے کوئی ملاقات نہیں ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ یہ ملاقاتوں کے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ کمرے کے بجائے کھلے لان میں ہونی چاہیے، ایسی جگہ ملاقات چاہتے ہیں جہاں کوئی پرندہ پر نہ مارتا ہو، کوئی سننے، دیکھنے والا نہ ہو۔
ن لیگی سینیٹر نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا، جیل کے اپنے قوانین ضابطے ہوتے ہیں، اس کے مطابق ہی بات کرنی چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی الیکشن کے نتائج کے بعد کی تمام تر مراعات لے رہی ہے، یہ اسی الیکشن کے تحت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، یہ ایک صوبے میں حکومت بناکر بیٹھے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ وہاں الیکشن کیا آسمان سے فرشتوں نے اتر کر کروایا تھا یا سکندر سلطان راجہ نے کروایا تھا، الیکشن میں دھاندلی کا پہلا ردعمل یہ ہوتا ہے کہ اس الیکشن کو مت مانو، جیسے 1977 میں پی این اے نے نتائج کو تسلیم نہیں کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آپ اسمبلیوں میں بیٹھے ہیں، 70 لوگوں نے دستخط کرکے دیے کہ ہماری تنخواہیں بڑھائیں، آپ مراعات لے رہے ہیں، مفادات لے رہے ہیں، اس اقتدار کا حصہ ہیں، اگر الیکشن غلط تھا تو آپ چھوڑ دیں یہ سب، استعفے دے کر باہر آئیں اور تحریک شروع کریں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا بانی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
خیبر پختونخوا کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کو بانی چیئرمین سے ملنے نہ دیا گیا تو صوبائی کابینہ مختصر رکھیں گے۔
بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کےلیے اڈیالہ جیل پہنچنے والے بیرسٹر گوہر کو پولیس نے داہگل ناکے پر روکا تو انہوں نے میڈیا سے گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ کے پی کو بانی پی ٹی آئی سے نہیں ملنے دیا گیا تو مختصر کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑا جا سکتا، کابینہ میں توسیع کےلیے بعد میں بانی سے اجازت لی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم خیبر پختونخوا حکومت کو کتنی گاڑیاں دی گئی تھیں، جو گاڑیاں دی گئیں، وہ پہلے یو این کے استعمال میں تھیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کو بہترین گاڑیاں فراہم کرنا وفاق کی ذمے داری ہے، پی ٹی آئی ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے، جس کے خلاف نیشنل ایکشن پلان پر عمل ضروری ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، نیشنل ایکشن پلان میں درج ہےدہشت گردی کےخلاف صوبوں کی استعداد بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو واپس بھیجنےکیلئے ٹائم فریم ہوناچاہیے، انہیں بے عزت کرکے واپس نہیں بھیجنا چاہیے، ہم چاہتے ہیں یہ لوگ واپس جاکر ہمارے لئے خطرہ نہ بنیں۔
بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے خلاف افغانستان سمیت کوئی بھی زمین استعمال نہیں ہونی چاہیے، وزیراعلیٰ کے پی کی وزیراعظم کے بلائےگئے اجلاس میں عدم شرکت کو ایشو نہیں بنانا چاہیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سہیل آفریدی نے بانی سے ملاقات کی درخواست کی تھی جو جائز درخواست تھی، نواز شریف اورآصف زرداری سے بھی لوگ ملتے رہے ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نےکہا کہ امید تو یہی ہے ہائی کورٹ کی اجازت سے وزیراعلیٰ کی بانی سے ملاقات ہوجائے، اگر ایسا نہیں ہوتا تو صوبے کو کابینہ کے بغیر نہیں چھوڑ سکتے۔
انہوں نے کہا کہ مختصر کابینہ کے معاملات وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا خود دیکھیں گے، کون زیادہ اہل ہے، وہ ہی شامل کریں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی کی ہدایات کے مطابق محمود اچکزئی کی درخواست قومی اسمبلی میں جمع کرائی ہے، ہم نے انہیں اپنا اپوزیشن لیڈر نامزد کیا ہے۔ 74 اراکین اسمبلی نے محمود خان اچکزئی کی درخواست پر دستخط کیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ این اے 18 ہری پور پر ہمیں اسٹے نہیں ملا، بانی نے اس حلقے کے ضمنی انتخاب لڑنے کی اجازت دی ہے۔ این اے 18 ہری پور کی نشست پر عمر ایوب کی اہلیہ کے کاغذات جمع ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ بار کے انتخابات میں 4 سو ووٹوں سے ہارنا ہمارے لئے تشویش کا باعث ہے، ہمیں بڑا دکھ اور افسوس ہوا ہے، سپریم کورٹ بار کے الیکشنز میں شکست کو سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں۔