وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کا مائننگ اور صنعتوں کے فروغ کے لیے اہم اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کاکہنا ہے کہ صوبائی حکومت نے مائننگ کے شعبے کو جدید خطوط پر ترقی دینے کے لیے اپنی مائننگ کمپنی قائم کر لی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ صوبے میں ٹرانسمشن لائن بچھانے کا کام بھی جاری ہے جس سے صنعتوں کو سستی بجلی فراہم کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ نے سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے وفد سے ملاقات کے دوران بتایا کہ پشاور میں ٹریفک کے مسائل کے حل کے لیے سات نئے انڈر پاسز جلد تعمیر کیے جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے مقامی صنعتکاروں کو مائننگ کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاروں کو تمام سہولتیں فراہم کرنے کے لیے نیا قانون لایا جا رہا ہے، جس کے تحت ون ونڈو کے ذریعے تمام سہولتیں آن لائن فراہم کی جائیں گی۔
انہوں نے مزید کہاکہ صوبے میں زیر تعمیر بجلی گھروں سے اگلے چند سالوں میں تقریباً 800 میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی، جو مقامی صنعتوں کو سستے نرخوں پر فراہم کی جائے گی، صوبائی حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی اور تجارتی شعبے کو فروغ دینے کے لیے نئی لیز پالیسی بھی لائی جا رہی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹرمپ کا ‘اے آئی ایکشن پلان’ کا اعلان، کیا امریکا چین کی مصنوعی ذہانت میں ترقی سے خوفزدہ ہے؟
ٹرمپ انتظامیہ نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے فروغ کے لیے ایک 28 صفحات پر مشتمل جامع ‘اے آئی ایکشن پلان’ جاری کیا ہے جس میں اگلے ایک سال میں نافذ کیے جانے والے 90 سے زائد حکومتی اقدامات شامل ہیں۔
اس منصوبے کا مقصد امریکا کو عالمی اے آئی دوڑ میں برتری دلانا، بیوروکریسی کم کرنا اور بقول انتظامیہ ‘نظریاتی تعصب’ سے پاک ٹیکنالوجی کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
ٹرمپ کے مشیر برائے ٹیکنالوجی ڈیوڈ ساکس کا کہنا ہے کہ اے آئی ایک انقلابی ٹیکنالوجی ہے جو معیشت اور قومی سلامتی پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے اور امریکا اس میدان میں چین پر سبقت چاہتا ہے۔ منصوبے میں ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، امریکی ٹیکنالوجی کی عالمی برآمد اور سرکاری و نجی شعبے میں اے آئی کے استعمال کی حوصلہ افزائی شامل ہے۔
ایکشن پلان کے تحت وفاقی اداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کا ازسرِنو جائزہ لیں جو اے آئی کی ترقی میں رکاوٹ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے 3 ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کردیے ہیں۔ ایک آرڈر امریکی اے آئی ٹیکنالوجی کی برآمد کو فروغ دے گا، دوسرا ‘نظریاتی تعصب’ والے اے آئی سسٹمز کے خاتمے کی کوشش کرے گا جبکہ تیسرا اے آئی سے پیدا ہونے والے ممکنہ خطرات کی نگرانی سے متعلق ہوگا۔ وائٹ ہاؤس کا مؤقف ہے کہ اے آئی سسٹمز کو ‘سوشل ایجنڈا’ یا سیاسی نظریات سے پاک ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت سے لیس لال بیگ میدانِ جنگ میں اترنے کے لیے تیار
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ عوامی مفادات سے زیادہ بڑی ٹیک کمپنیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اے آئی ناؤ انسٹیٹیوٹ کی شریک ڈائریکٹر سارہ مائرز ویسٹ نے کہا کہ یہ منصوبہ عام لوگوں کے تحفظات کو نظر انداز کرتا ہے اور کارپوریٹ مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
سابق بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار جم سیکریٹو نے خبردار کیا کہ حفاظتی اصولوں کے بغیر اے آئی کی تیز رفتار ترقی ‘ریاستی خطرہ’ بن سکتی ہے۔ بائیڈن کا 2023 کا اے آئی آرڈر جو حفاظتی اصول فراہم کرتا تھا، ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی منسوخ کر دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں