شاہد یونیورسٹی تہران اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
خانہ فرہنگ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ ہم ایران کی شاہد یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے درمیان علمی تعلقات کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تاکہ مستقبل قریب میں ہم ان دو باوقار تعلیمی اداروں کے درمیان وسیع تعاون کا مشاہدہ کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ شاہد یونیورسٹی ایران اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔ خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے شاہد یونیورسٹی ایران کے بین الاقوامی امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ایمان زمانی اور وائس چانسلر شاہد یونیورسٹی کے خصوصی مشیر ڈاکٹر محمد حسین کے ہمراہ، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے وائس چانسلر اور پرو وائس چانسلر سے ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔ اس ملاقات کے آغاز میں ڈاکٹر طالبی نیا نے بعض ایرانی یونیورسٹیوں کے وفود کا ڈاؤ یونیورسٹی کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کی شاہد یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے درمیان علمی تعلقات کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تاکہ مستقبل قریب میں ہم ان دو باوقار تعلیمی اداروں کے درمیان وسیع تعاون کا مشاہدہ کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابل ذکر بات ہے کہ دونوں یونیورسٹیاں حکومتی معتبر ادارے ہونے کے ساتھ اعلیٰ تعلیمی معیار کی حامل ہیں، دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان اساتذہ اور طلباء کے تبادلے اور مشترکہ سائنسی تحقیقی منصوبے، پاکستان اور ایران کے درمیان مفید علمی تعلقات کی ترقی کیلئے ایک روشن افق تشکیل دے سکتے ہیں۔
شاہد یونیورسٹی ایران کے نمائندے ڈاکٹر ایمان زمانی نے شاہد یونیورسٹی کے قیام کا تاریخی پس منظر اور تعلیمی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شاہد یونیورسٹی ایران کی واحد جامع یونیورسٹی ہے، جو بیک وقت سائنس، طب، صحت، انجینئرنگ، سماجی علوم اور آرٹس کے تمام شعبوں میں اعلیٰ تجربہ کار اساتید کی زیر نگرانی مصروف عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان اساتذہ اور طلباء کے وفود کے تبادلے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس مقصد کیلئے ہم اگلے سال ڈاؤ یونیورسٹی کے اساتید کے وفد کا ایران میں خیر مقدم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد سعید قریشی نے ایرانی مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے علمی وفد کا ذکر کیا، جس نے دو سال پہلے ڈاؤ یونیورسٹی کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ علمی اور تحقیقاتی تعاون میں دلچسپی رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جلد ہی ڈاؤ یونیورسٹی کے اساتید کا ایک اعلی وفد ایران کا دورہ کرکے وہاں کی سائنسی پیشرفت و ترقی سے استفادہ کرے گا۔ واضح رہے کہ اس ملاقات کے اختتام پر فریقین نے مشترکہ علمی تعاون اور اساتید و طلبہ کے وفود کے تبادلے کے حوالے سے مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شاہد یونیورسٹی ایران اور ڈاؤ یونیورسٹی ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے درمیان کہا کہ ہم انہوں نے
پڑھیں:
پیپلز پارٹی 17 سال سے حکومت کر رہی ہے، کراچی کے حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے:شاہد خاقان عباسی
عوام پاکستان پارٹی کے کنوینیر،سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے. پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے. کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔آئی بی اے کراچی مین کیمپس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے ساتھ طلبہ کا ایک خصوصی سوال و جواب کے سیشن کا انعقاد کیا گیا جس میں طلبہ کو پاکستان کے موجودہ چیلنجز، قیادت، گورننس، اور ملکی مستقبل کی سمت پر کھل کر سوالات کرنے اور خیالات کا اظہار کرنے کا موقع فراہم کیا گیا۔یہ تقریب آئی بی اے کے اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام منعقد کی گئی، جس کی نظامت معروف ماہر تعلیم اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے کی۔سیشن میں ملکی سیاسی صورتحال، گورننس کی کمزوریاں، اور اصلاحات کی ضرورت جیسے موضوعات پر کھل کر گفتگو ہوئی۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کینالز کا مسئلہ آج کا نہیں، میں نومبر میں سکھر آیا تھا، تب بھی لوگ بات کر رہے تھے، وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کے اندر شدید بے چینی ہے، سڑکیں بند ہیں، مگر نہ میڈیا رپورٹ کر رہا ہے نہ مسئلے کے حل کی کوئی سنجیدہ کوشش ہو رہی ہے.اج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اسے لا تعلق کر سکتے ہیں۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ کے اندر قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر کلئرٹی قائم کریں وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑھیں گے۔انہوں نے کہا کہ سی سی آئی کی میٹنگ فوری بلائی جائے تاکہ اس حساس معاملے پر شفافیت لائی جا سکے۔ جتنی دیر کریں گے. اتنا شک و شبہ بڑھے گا اور صوبوں کے درمیان خلا ہوگا، جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا ہندوستان اکثر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے بجائے پاکستان پہ الزام لگاکرسیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے، جب کہ اصل مسائل کو پس پشت ڈال دیتا ہے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حالیہ واقعے کو ایک بہت بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا تقریباً 26 سے زائد جانیں ضائع ہوئیں نہتے لوگوں پر حملے کی کسی کو اجازت نہیں دی جا سکتی۔انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات صرف ہندوستان تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی اس نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ اس کی پاکستانی مذمت ہی کر سکتا ہے۔ انہوں نے کرپشن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا 25 سال ہو گئے. نیب کے مطابق لگتا ہے کہ سب سیاست دان پاک دامن ہیں سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین سے سوال ہونا چاہیے کہ وہ اپنے اخراجات کیسے پورے کرتے ہیں؟ یہ سوال پوری دنیا پوچھتی ہے کرپشن کو ختم کیلئے واحد راستہ ہے۔مہنگائی اور کسانوں کے مسائل پر بات کرتے ہوئے انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کسان تباہ ہو رہا ہے. گندم اٹھانے والا کوئی نہیں، اور حکومت نے قیمت 2200 سے 4000 تک پہنچا دی تھی. پاکستان اس کا بوجھ برداشت کرتا ہے کسان ناکام تو ملک کی معیشت بھی ناکام ہوگی کسان کا کوئی نہیں سوچتا۔ انہوں نے مسنگ پرسنز کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ کمیشن آج تک ان افراد کو ڈاکیومنٹ نہیں کر سکا اور حکومت حقائق عوام سے چھپا رہی ہے۔سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عوام کے سامنے تمام سچ لایا جائے۔ یہ ہمارا قومی فرض ہے کہ حقائق کو سامنے لائیں. تاکہ ایک جمہوری معاشرے کی بنیاد مضبوط ہو سکے۔حکمران اج ہمارے وہ حکمران ہیں جو عوام کے اندر جا نہیں سکتے جو ان کو ڈیٹا دیا جاتا ہے اس کی بنیاد پہ بات کرنی شروع کردیتے ہیں جبکہ مسنگ پرسنز کے ڈیٹا کو ڈاکیومنٹ کیا جانا چاہیے۔طلبہ سے سوال جواب کے سیشن کے دوران عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہم آج بھی جمہوری اقدار کو اپنانے میں ناکام ہیں، سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو ایک فورم پر بیٹھ کر کھلے مکالمے کرنے چاہئیں تاکہ قومی معاملات بند کمروں کی بجائے عوامی سطح پر شفاف انداز میں حل ہوسکیں۔انہوں نے کراچی کے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے. کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے. بلدیہ ٹاؤن میں لوگ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں مگر وہاں پانی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی ایک انوکھا شہر ہے، جہاں رات 1 سے 5 بجے تک بجلی سب سے زیادہ استعمال ہوتی ہے جب تک کراچی ترقی نہیں کرے گا، ملک بھی ترقی نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا ملک کی تین بڑی سیاسی جماعتیں اگر سنجیدہ اصلاحات کریں تو پاکستان بہتری کی طرف جا سکتا ہے. لیکن بدقسمتی سے وہ عوام کے بنیادی مسائل پر کام نہیں کرتیں۔شاہد خاقان نے کہا کہ آج ہر اپوزیشن جماعت کے پاس کہیں نہ کہیں حکومت ہے. مگر کوئی بھی رول ماڈل نہیں بن رہا۔انہوں نے کہا وزیر اعظم بننا بانی پی ٹی آئی کی پہلی نوکری تھی. جسے سمجھنے میں وقت لگا۔ جیل میں سب سے زیادہ سوچنے اور سیکھنے کا وقت ملتا ہے. بانی پی ٹی آئی کے لیے آج ریفلیکٹ کرنے کا وقت ہےاگر خیبرپختونخوا حکومت منرلز کی لیزز پبلک کر دے تو سب حیران ہو جائیں گے۔انہوں نے کہا پاکستان میں 23 سال بعد الیکشن ہوئے. ہم نے نتیجہ نہ مانا اور ملک ٹوٹ گیا. ہر الیکشن میں کسی کو ہروایا گیا اور کسی کو جتوایا گیا. میں نے 10 الیکشن لڑے ہیں. ہر ایک میں مختلف حالات رہے۔انہوں نے وزرا پر زور دیا کہ وہ ذمہ داری کا مظاہرہ کریں کیونکہ ہر مسئلہ صرف وزیر اعظم کے پاس لے جانا درست حکمرانی کی نشانی نہیں۔