دادو میں سرکاری فنڈز کی لوٹ مار، غیرقانونی ادائیگیاں،اینٹی کرپشن کی تحقیقات
اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT
ایگزیکٹوانجینئررائس کنال کو4مارچ کوریکارڈسمیت طلب کرلیا گیا
رائس کینال میہڑ ڈویژن کے کاموں میں تین طرح کی بے قاعدگیاں
ضلع دادو میں سرکاری فنڈز کے ناجائز استعمال اور ٹھیکیداروں کو غیرقانونی ادائیگیوں کے الزام میں اینٹی کرپشن سندھ نے تحقیقات شروع کردیں۔اینٹی کرپشن نے ایگزیکٹوانجینئررائس کنال کو4مارچ کوریکارڈسمیت طلب کرلیا۔ ڈائریکٹراینٹی کرپشن کا ایگزیکٹو انجینئر رائس کینال میہڑ ڈویزن کو خط لکھ کر ریکارڈ سمیت پیش ہونے کی ہدایت کردی ۔ رائس کینال میہڑ ڈویژن کے کاموں تین طرح کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں جس کا ریکارڈ فراہم کیا جائے ۔ ایک طرف اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا ہے دوسری طرف سرکاری فنڈز کا غبن کیا گیا ہے ۔۔ خط میں زمید لکھا ہے کہ تیسری جانب ٹھیکیداروں کو غیر قانونی ادائیگیاں کی گئی ہیں ، مکمل ریکارڈ دیا جائے ۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت راج واہ سے سپورٹ چینل اور ککول واہ تک اور راج واہ کے دو دروازوں کی تفصیلات دی جائے ۔ مالی سال دوہزار اٹھارہ انیس سے لے کر اب تک تک ان منصوبوں کے لئے کتنی رقم خرچ کی گئی ۔ کتنے ٹھیکیداروں نے ٹھیکوں میں حصہ لیا کس ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دیا گیا ۔ جو کام کرائے گئے اس کی ادائیگی کیسے کی گئی اس کی تفصیلات دی جائے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔