WE News:
2025-04-25@10:26:36 GMT

امن کی تلاش، دنیا سعودی عرب پر کیوں بھروسہ کرتی ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, February 2025 GMT

گزشتہ ہفتے ریاض میں امریکی وزیر خارجہ اور ان کے روسی ہم منصب کے مابین ہونے والی ملاقات نے دنیا بھر کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔ اس اہم سفارتی پیشرفت نے جہاں روس اور یوکرین کے مابین جاری جنگ کے خاتمے کی امیدوں کو جِلا بخشی، وہیں 2 عظیم عالمی طاقتوں کے درمیان مصالحت کی نئی راہیں بھی ہموار کیں۔ اس تناظر میں ایک سوال ہر ذی شعور کے ذہن میں ابھرا: دنیا ریاض پر کیوں اعتماد کرتی ہے؟

آخر وہ کون سی وجوہات ہیں کہ مشرق و مغرب کے ممالک، دہائیوں سے تنازعات کے حل، کشیدگیوں کے خاتمے اور جنگوں کو ختم کرنے کے لیے ریاض کی طرف دیکھتے ہیں؟

بعض مبصرین اسے سعودی عرب کے سیاسی وزن سے تعبیر کرتے ہیں۔ لیکن جب عالمی سیاست کے بڑے کھلاڑی، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اراکین اور ویٹو پاور رکھنے والے ممالک بھی ریاض کی دہلیز پر دستک دیتے ہیں، تو معاملہ محض سیاسی اثر و رسوخ سے آگے بڑھ کر گہرے اسباب کا آئینہ دار بن جاتا ہے۔

کچھ حلقے سعودی عرب کی مضبوط معیشت اور مستحکم مالی پوزیشن کو اس اعتماد کی بنیاد قرار دیتے ہیں۔ تاہم اگر محض اقتصادی طاقت ہی اعتماد کا پیمانہ ہوتی، تو کئی بڑی معیشتیں ریاض جیسی عالمی پذیرائی اور مقام کی حامل ہوتیں۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ اعتماد راتوں رات حاصل نہیں ہوا، بلکہ یہ عشروں پر محیط مستقل سفارتی کاوشوں، خلوص نیت، غیرجانبداری، اور انصاف پر مبنی فیصلوں کا ثمر ہے، جنہوں نے سعودی عرب کو عالمی سطح پر ایک قابل اعتماد ثالث کی حیثیت عطا کی۔

ریاض نے اپنی غیرمعمولی سفارت کاری، دیانت، اور پُرامن حل کی جستجو کے ذریعے ثابت کیا کہ وہ محض مشرق وسطیٰ ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی امن واستحکام کا علمبردار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ متحارب گروہ بھی سعودی وساطت کو قبول کرتے ہیں، کیونکہ انہیں یقین ہوتا ہے کہ ریاض کا کردار نہ صرف غیرجانبدار ہوتا ہے بلکہ دیرپا اور منصفانہ حل فراہم کرنے والا بھی ہوتا ہے۔

اگر ہم تاریخ کی روشنی میں جھانکیں تو بے شمار مثالیں سعودی عرب کے اس مقام کی تصدیق کرتی ہیں۔ 1989 میں لبنان کی 15 سالہ خانہ جنگی کا خاتمہ ’طائف معاہدے‘ کے ذریعے ممکن ہوا، جس نے اس ملک میں امن اور سیاسی استحکام کی بنیاد رکھی۔

1990  میں جب عراق نے کویت پر حملہ کیا تو سعودی عرب نے نہ صرف کویت کی حمایت میں آواز بلند کی بلکہ بین الاقوامی اتحاد تشکیل دے کر کویت کی آزادی اور خودمختاری کی بحالی میں کلیدی کردار ادا کیا۔

مراکش اور الجزائر کے درمیان 1980 کی دہائی میں جاری سیاسی کشیدگی کو ختم کرنے میں بھی ریاض کی ثالثی اہم سنگ میل ثابت ہوئی، جس کے نتیجے میں سفارتی تعلقات بحال ہوئے، سرحدیں کھلیں اور ویزا کی پابندیاں ختم ہوئیں۔

اسی طرح 1980 میں شام اور اردن کے درمیان سرحدی کشیدگی اُس وقت عروج پر پہنچی جب شامی افواج نے اردنی سرحد کے قریب 20 ہزار فوجی اور 6 سو ٹینک تعینات کیے۔ یہ سنگین بحران بھی اس وقت ختم ہوا جب سعودی عرب کے اُس وقت کے وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل نے اپنی دانشمندانہ سفارت کاری کے ذریعے شام کو افواج واپس بلانے پر آمادہ کیا، یوں علاقائی امن و استحکام کو نئی زندگی ملی۔

ریاض کی سفارت کاری کی کامیابیاں صرف جنگوں کو روکنے تک محدود نہیں رہیں، بلکہ اس نے امن کانفرنسوں کی میزبانی اور بین المذاہب مکالموں کی سرپرستی کے ذریعے بھی دنیا بھر میں ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دیا۔ ان تمام کاوشوں کا نتیجہ یہ ہے کہ آج ریاض نہ صرف عالمی طاقتوں کا مرکزِ نگاہ ہے بلکہ ایک ایسا ثالث ہے جس پر متحارب فریق بھی اعتماد کرتے ہیں اور جو بین الاقوامی سفارت کاری میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

دنیا کا یہ اعتماد محض تیل کی دولت یا اقتصادی خوشحالی پر مبنی نہیں بلکہ عشروں کی محنت، صداقت، اور انسانی اقدار کی پاسداری کا نتیجہ ہے۔ سعودی عرب نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ امن و انصاف کا پرچم تھامے ہوئے ہے اور عالمی برادری اس کے کردار کو احترام اور اعتماد کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

کاتبِ مقالہ ’ڈاکٹر نایف العتیبی‘ پاکستان میں سعودی عرب کے پریس اتاشی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ڈاکٹر راسخ الكشميری

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سعودی عرب کے سفارت کاری کے ذریعے ریاض کی

پڑھیں:

بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئر لائن کا ڈھاکہ سے ریاض تک براہ راست پروازوں کا آغاز

بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئرلائنز یو ایس بنگلہ نے سعودی عرب سفر کرنے والوں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر ڈھاکہ سے ریاض کے لیے براہِ راست پروازوں کا آغاز کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یو ایس بنگلہ ایئرلائنز کی پہلی پرواز گزشتہ پیر کو ڈھاکہ کے حضرت شاہ جلال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوئی، جس میں 423 مسافر سوار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں پہلی بار پاکستان لائیو اسٹائل ایگزیبیشن

یوایس ایئر لائن کے ایک بیان کے مطابق، اس روٹ پر ہفتہ وار 5 پروازیں اس کے وائیڈ باڈی ایئربس اے 300 اور 330 طیارے کے ذریعے چلائی جائیں گی، جس میں 436 مسافروں کی گنجائش ہے۔

ڈھاکہ سے پروازیں ہر اتوار، پیر، منگل، بدھ اور جمعہ کو دوپہر 1:20 بجے روانہ ہوں گی، اور مقامی وقت کے مطابق شام 5:10 پر ریاض پہنچیں گی، واپسی کی پروازیں شام 7 بجکر 15 منٹ پر ریاض سے روانہ ہوں گی اور اگلے دن صبح 4 بجے ڈھاکہ پہنچیں گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان بنگلہ دیش تعلقات میں بہتری کا عمل سبوتاژ کرنے کی کوششیں ناکام ہوں گی، دفتر خارجہ

مطابق یو ایس بنگلہ ایئرلائنز ہر ہفتے ڈھاکہ سے سعودی عرب کے لیے 5 پروازیں ایئربس 330 طیارے کے ذریعے چلائے گی، مستقبل میں ایئرلائنز کا ان پروازوں کو روزانہ کی بنیاد پر جاری رکھنے کی منصوبہ بندی ہے۔

جنرل مینیجر پبلک ریلیشنز یو ایس بنگلہ ایئرلائنز قمرالاسلام کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے کسی بھی منزل کے لیے پروازوں کی طلب رہتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ان کی ایئرلائنز مکمل بکنگ کے ساتھ فلائٹ آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا مستقبل میں روابط بڑھانے اور تعاون جاری رکھنے کا عزم

یو ایس بنگلہ ایئر لائن نے کہا کہ اس کا مقصد جدہ میں اپنی موجودہ سروس کی کامیابی کے بعد سعودی عرب میں بنگلہ دیشی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کی خدمت کرنا ہے، ایئر لائن مشرق وسطیٰ سے آنے والے مسافروں کے لیے تیز رفتار گھریلو رابطوں کی سہولت فراہم کرنے کا بھی وعدہ کیا۔

یو ایس بنگلہ ایئرلائن اس وقت 24 طیاروں کا بیڑا رکھتا ہے، جس میں دو ایئر بس اے 300 اور 330 اور 9 بوئنگ 737 اور 800 شامل ہیں، بنگلہ دیش کے تمام ڈومیسٹک روٹس کے علاوہ، یہ ایئر لائن جدہ، دبئی، شارجہ، ابوظہبی، مسقط، دوحہ، مالے، کوالالمپور، سنگاپور، بنکاک، گوانگزو، چنئی اور کولکتہ کے لیے پرواز کرتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انٹرنیشنل ایئرپورٹ ایئر لائنز بنگلہ دیش حضرت شاہ جلال سعودی عرب کنگ خالد یو ایس بنگلہ

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی بھارت کے بے بنیاد الزامات کی شدید مذمت کرتی ہے، بیرسٹر گوہر
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں سونا کیوں مہنگا ہو رہا ہے، کیا امریکی ڈالر اپنی قدر کھونے والا ہے؟
  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری  کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئر لائن کا ڈھاکہ سے ریاض تک براہ راست پروازوں کا آغاز
  • 67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
  • نیا پوپ کون ہوگا چارنام زیر غور، کیتھولک دنیا کی نظریں ویٹیکن پرجم گئیں
  • بنگلہ دیش کی سب سے بڑی ایئرلائن کی ڈھاکہ سے ریاض کے لیے پروازیں شروع
  • ایم آئی ایس نہ ای حج سسٹم کھلا جاسکا، 67ہزار عازمین حج کا کوئی فیصلہ نہ ہو سکا
  • جو نام ہم بھجواتے وہ جیل انتظامیہ قبول نہیں کرتی، نعیم حیدر