برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات میں بادشاہ چارلس سوئم کی جانب سے صدر ٹرمپ کو دورہ برطانیہ کا دعوت نامہ دیا جسے انہوں نے فوراً قبول کر لیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں رہنماؤں نے وائٹ ہاؤس میں تجارت، دفاعی اخراجات اور یوکرین کی جنگ پر بات چیت کے لیے ملاقات کی، جس میں برطانوی وزیر اعظم نے امریکا یوکرین میں قیام امن کے ضمن میں روس کے حق میں رعایت برتنے سے خبردار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کی ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، یوکرین تنازع پر اختلاف رائے

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں پہلی بار برطانوی وزیر اعظم کیئراسٹارمر کی میزبانی کی ہے تاکہ یوکرین کی سلامتی، تجارتی تعلقات اور شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدے کی تنظیم نیٹو کے مستقبل کے بارے میں بات چیت کی جاسکے۔

لیکن دونوں سربراہان مملکت کی ملاقات نے امریکا اور اس کے اتحادیوں کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی طرف اشارہ کیا، کیونکہ برطانوی وزیراعظم نے امریکی صدر کے ساتھ اختلافی نکات کے گرد چکر لگانے پر اکتفا کیا۔

مزید پڑھیں: یوکرین جنگ بندی: بہت جلد روسی صدر پیوٹن سے مل سکتا ہوں، ڈونلڈ ٹرمپ

امریکی صدر ٹرمپ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں اپنے ابتدائی کلمات میں مذاق کے ساتھ اس  کو تسلیم کرتے نظر آئے۔’آپ (کیئر اسٹارمر) دوران گفتگو بہت اچھے رہے ہیں، تاہم آپ بہت سخت مذاکرات کار ہیں، مجھے یقین نہیں ہے کہ میں یہ پسند کرتا ہوں۔‘

برطانوی وزیر اعظم کے مطابق یہ کوئی راز نہیں ہے کہ ہم مختلف سیاسی روایات سے ہیں لیکن ہمارے درمیان بہت کچھ مشترک ہے، انہوں نے صدر ٹرمپ کی پاپولسٹ اسٹریک کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جو اہمیت رکھتا ہے وہ جیتنا ہے۔ ’اگر آپ جیتتے نہیں تو آپ ڈیلیور نہیں کرسکتے۔‘

مزید پڑھیں:’ان کے پاس ہم سے زیادہ پیسہ ہے،‘ ڈونلڈ ٹرمپ نے انڈیا کو فنڈنگ بند کردی

صدر ٹرمپ نے بتایا کہ انہوں نے برطانوی وزیر اعظم سے درپردہ باہمی تجارت پر تبادلہ خیال کیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان 2024 تک 148 بلین ڈالر مالیت کی رہی تھی، وہ اس ضمن میں جلد ہی کسی نئے معاہدے کے بارے میں پر امید نظر آئے۔

’ہم کسی نہ کسی طرح ایک عظیم تجارتی معاہدہ کرنے والے ہیں۔، ہم دونوں ممالک کے لیے ایک بہت اچھے تجارتی معاہدے کے ساتھ اپنی بات چیت کا اختتام کریں گے اور جیسا ہم کہہ رہے ہیں ویسا ہی ہم کام کر رہے ہیں۔‘

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کا ایلون مسک کو 23 لاکھ وفاقی ملازمین کو فارغ کرنے کا ہدف، کارروائی شروع

پریس کانفرنس کے دوران بعض اوقات ماحول سنگین ہوتا بھی دکھائی دیا، صدر ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا سے امریکی ریاست بننے کے مطالبے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو کیئر اسٹارمر نے اس سوال پر پہلے دفاعی پوزیشن پر گئے اور پھر جوابی وار کیا۔

’مجھے لگتا ہے کہ آپ ہمارے درمیان ایک ایسی تقسیم تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو موجود نہیں ہے، ہم قریب ترین اقوام ہیں، اور ہم نے آج بہت اچھی بات چیت کی، لیکن ہم نے ایسا نہیں کیا۔۔۔‘

مزید پڑھیں: یوکرین امن مذاکرات کی میزبانی پر پیوٹن کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی سعودی عرب کا شکریہ

اس موقع پر صدر ٹرمپ نے مداخلت کرتے ہوئے پریس کانفرنس کے اختتام کا اعلان اس جملے سے کیا کہ یہ کافی ہے، شکریہ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکی صدر بادشاہ چارلس برطانوی وزیر اعظم پریس کانفرنس ڈونلڈ ٹرمپ روس کیئر اسٹارمر کینیڈا ملاقات وائٹ ہاؤس یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکی صدر بادشاہ چارلس برطانوی وزیر اعظم پریس کانفرنس ڈونلڈ ٹرمپ کیئر اسٹارمر کینیڈا ملاقات وائٹ ہاؤس یوکرین برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر پریس کانفرنس مزید پڑھیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس رہے ہیں بات چیت کی صدر

پڑھیں:

پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی

ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور انکی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہونگے۔ اسلام ٹائمز۔ پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یوکرین کو امریکی ساختہ ٹوماہاک میزائل فراہم کرنے سے متعلق حتمی فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ امریکی اور یورپی حکام کے مطابق پینٹاگون نے وائٹ ہاؤس کو آگاہ کیا ہے کہ یوکرین کو میزائل دینے سے امریکی دفاعی ذخائر پر منفی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم صدر ٹرمپ نے حال ہی میں یوکرینی صدر  ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ وہ یہ میزائل یوکرین کو نہیں دینا چاہتے۔

ٹرمپ نے یوکرینی صدر  سے ملاقات سے ایک روز قبل روسی صدر سے فون پر گفتگو کی تھی، جس میں پیوٹن نے خبردار کیا تھا کہ ٹوماہاک میزائل ماسکو اور سینٹ پیٹرز برگ جیسے بڑے روسی شہروں تک پہنچ سکتے ہیں اور ان کی فراہمی سے امریکا روس تعلقات متاثر ہوں گے۔ یاد رہے کہ اپنی رینج اور صحیح ہدف پر لگنے کے لیے مشہور ٹوماہاک کروز میزائل امریکی اسلحے میں 1983ء سے ہے اور اب تک کئی فوجی کارروائیوں میں استعمال کیا جا چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • ٹرمپ کی 2026 ء کیلیے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے مالی سال 2026ء کیلئے تارکین وطن کو ویزا دینے کی حد مقرر کر دی
  • ڈونلڈ ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات، اقتصادی و تجارتی تعاون پر تبادلہ خیال
  • پینٹاگون کی یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے کی منظوری
  • پینٹاگون نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنیوالے ٹوماہاک میزائل فراہم کرنےکی منظوری دیدی
  • ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم قرار
  • روس کے یوکرین سے سخت مطالبات، پیوٹن ،ٹرمپ ملاقات منسوخ کردی گئی