خیبر پختون خوا: بارشوں سے تباہی، 2 افراد جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
— فائل فوٹو
خیبر پختون خوا میں بارشوں کے باعث حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور 7 زخمی ہو گئے۔
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی خیبر پختون خوا کے مطابق صوبے میں بارشوں کے باعث مجموعی طور پر 10 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 7 گھروں کو جزوی طور پر جبکہ 3 گھر مکمل متاثر ہوئے ہیں۔
تودہ گرنے سے شاہراہِ نیلم متاثراٹھ مقام میں برفانی تودہ گرنے سے شاہراہِ نیلم شاردہ سے تاؤبٹ تک رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں۔
محکمہ ہائی وے مری کی مشینری بھی روڈ کلیئرنس کے لیے گلیات کی طرف روانہ کردی گئی،
اڑنگ کیل، ہلمت، تاؤبٹ میں 3 فٹ جبکہ پہاڑوں پر 5 فٹ سے زائد برف پڑ چکی ہے جس کے باعث ٹرانسمیشن لائنیں گر گئیں اور رات سے بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ موسم بہتر ہوتے ہی سڑکوں اور بجلی کی بحالی کے لیے آپریشن شروع کیا جائے گا۔
وادیٔ نیلم سمیت بالائی علاقوں میں ہلکی برف باری جاری ہے جبکہ زیریں علاقوں میں مطلع ابر آلود ہے۔
مغربی سسٹم آج بلوچستان سے نکل جانےکا امکانپی ڈی ایم اے بلوچستان کے مطابق آج شام تک مغربی موسمی سسٹم کے بلوچستان سے نکل جانے کا امکان ہے، صوبے کے بیشتر علاقوں میں بارش اور برف باری تھم گئی، اس کے علاوہ شمالی بلوچستان میں سردی کی نئی لہر داخل ہو گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے نے پیش گوئی کی ہے کہ 2 مارچ سےمغربی ہواؤں کا نیا اسپیل بلوچستان میں داخل ہونے کا امکان ہے۔
صوبائی کنٹرول روم کے مطابق 3 روز کے دوران آندھی اور بارش سے درجنوں گھروں کی دیواریں گر گئیں، اس کے علاوہ سینکڑوں سولر پلیٹس، بجلی کے کھمبوں اور درختوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
کراچی میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکانکراچی میں آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے۔
آج کراچی میں زیادہ سے زیادہ درجۂ حرارت 29 سے 31 ڈگری سینٹی گریڈ رہنے امکان ہے۔
گزشتہ رات کم سے کم درجۂ حرارت 22 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا۔
کراچی میں جنوب مغرب کی سمت سے سمندری ہوائیں 8 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جن میں آج صبح نمی کا تناسب 71 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
دریائے نیلم اور جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، ذرائع
دریائے نیلم اور دریائے جہلم میں پانی معمول کے مطابق چل رہا ہے، دریائے نیلم آزاد کشمیر میں ٹاؤ بٹ پر بھی پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دریائے جہلم پر اڑی ون 480 میگا واٹ پراجیکٹ سے بھی پانی کا اخراج معمول کے مطابق ہے، اڑی ٹو 240 میگا واٹ پروجیکٹ سے پانی کا اخراج معمول کے مطابق جاری ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاؤں کی تقسیم کا سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟بھارت اور پاکستان کے نمائندوں کے درمیان برسوں کے مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی میں (Indus Water Treaty ) سندھ طاس معاہدہ 19ستمبر 1960 کو عمل میں آیا تھا۔
پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کردیپاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی پروازوں کو 2 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہوگا، بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش سے پاکستان کو بھی لاکھوں ڈالر یومیہ کا نقصان ہوگا۔
اس وقت بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سربراہ مملکت جنرل ایوب خان نے کراچی میں اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان، مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا، بھارت یکطرفہ معاہدہ معطل یا ختم نہیں کر سکتا، تبدیلی کیلئے رضامندی ضرور ی ،پاکستان ثالثی عدالت جانےکاحق رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی غلط قدم کے خلاف مکمل طور پر تیار ہے۔
پاکستان سندھ طاس معاہدے کے آرٹیکل 9 کے تحت بھارتی انڈس واٹر کمشنر سے رجوع کرنے پر غور کررہا ہے، معاہدہ معطل کرنے کی وجوہات جاننے کیلئے پاکستانی انڈس واٹر کمشنر کی جانب سے بھارتی ہم منصب کو خط لکھے جانے کا امکان ہے، یہ امید کی گئی تھی کہ یہ معاہدہ دونوں ملکوں کے کاشتکاروں کے لیے خوشحالی لائے گا اور امن، خیر سگالی اور دوستی کا ضامن ہوگا۔
دریاؤں کی تقسیم کا یہ معاہدہ کئی جنگوں، اختلافات اور جھگڑوں کے باوجود 62 برس سے اپنی جگہ قائم ہے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب کو پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا۔
بھارت کو ان دریاؤں کے بہتے ہوئے پانی سے بجلی پیدا کرنے کا حق ہے لیکن اسے پانی ذخیرہ کرنے یا اس کے بہاؤ کو کم کرنے کا حق نہیں ہے۔ بھارت نے وعدہ کیا کہ وہ پاکستان میں ان کے بہاؤ میں کبھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا۔
مشرقی دریاؤں یعنی راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول بھارت کے ہاتھ میں دیا گیا، بھارت کو ان دریاؤں پر پراجیکٹ وغیرہ بنانے کا حق حاصل ہے جن پر پاکستان اعتراض نہیں کر سکتا۔
دونوں ممالک نے دریاؤں کے حوالے سے اپنے مشترکہ مفادات کو تسلیم کرتے ہوئے ایک مستقل انڈس کمیشن قائم کیا۔ جو بھارت اور پاکستان کے کمشنروں پر مشتمل تھا۔ ہائیڈرولوجیکل اور موسمیاتی مراکز کا ایک مربوط نظام قائم کیا گیا۔