Juraat:
2025-11-03@07:41:40 GMT

کنٹرول لائن پر بھارتی ڈرونز

اشاعت کی تاریخ: 1st, March 2025 GMT

کنٹرول لائن پر بھارتی ڈرونز

ریاض احمدچودھری

مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوج نے تحریک آزادی کو دبانے کے لیے جدیدکامیکازڈرونز ‘Kamikaze’ تعینات کردیے ہیں۔ یہ ڈرونزجو حال ہی میں علاقے میں تعینات کیے گئے ہیں،خطرات کی درست نشاندہی کرنے، ان کا سراغ لگانے اور انہیں بے اثر کرنے کے لیے بنائے گئے ہیں۔یہ خود کار فضائی آلات اب خاص طور پر کنٹرول لائن سے متصل علاقوں میں تعینات کیے جا رہے ہیں۔بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ کامیکاز ڈرونز کی شمولیت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب علاقے میں آزادی پسند سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔قابض حکام کا کہنا ہے کہ یہ ڈرونز کسی بھی ہدف کے اوپر منڈلا سکتے ہیں، صورتحال کا جائزہ لے سکتے ہیں اور درستگی کے ساتھ حملہ کر سکتے ہیں۔ یہ ڈرونز ہائی ریزولوشن کیمروں اور دھماکہ خیز پے لوڈز سے لیس ہیں جس سے یہ اہداف کو نشانہ بنانے کے لئے ایک موثر ہتھیار بن جاتے ہیں۔4 سے 5 کلو گرام وزنی ڈرون بنکروں میں چھپے ہوئے دشمنوں کو نشانہ بنانے میں انتہائی موثر ہے کیونکہ یہ 2.

5 کلو تک ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔یہ 6 کلو گرام پے لوڈ کے ساتھ 100 کلومیٹر کے دائرے میں دشمن کے ٹینکوں، ہتھیاروں اور اہلکاروں کو مثر طریقے سے بے اثر کر سکتا ہے، جس سے یہ محفوظ فاصلے پر درست حملوں کے لیے موزوں ہے۔
اس جدید ٹیکنالوجی نے جاسوسی اور جارحانہ کارروائیوں کے لیے فوج کے ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کو اجاگر کیا۔غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے جموں خطے کے ضلع ریاسی میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی شروع کر دی۔ فوجیوں نے ضلع کے علاقے مہور میں چکراس کے قریب سمبلی شجرو جنگل میں تلاشی کی کارروائی شروع کی۔آخری اطلاعات آنے تک علاقے میںفوجی آپریشن جاری تھا۔اس سے قبل بھارتی فوج کو نئے مشین پستول ”اسمی” بھی فراہم کیے گئے تھے، جو ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (DRDO) کے تعاون سے تیار کیے گئے ہیں۔ یہ پستول نہ صرف ایک عام پستول کے طور پر بلکہ سب مشین گن کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ ”اسمی” کو گھروں پر چھاپوں اور دیگر فوجی کارروائیوں کے دوران استعمال کیا جا سکتا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میںتحریک حریت جموںو کشمیر کے جنرل سیکریٹری نے کشمیری نوجوانوں کے خلاف بھارتی فوج اورپولیس کے بڑھتے ہوئے جبر و استبداد اور انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی کارروائیوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارت تحریک آزادی کو دبانے کیلئے انتہائی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے لیکن وہ اپنے مذموم مقصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہو گا۔ شہریوں خاص طور پر نوجوانوں کو ہراساں اور انہیں فوجی کیمپوں میں بلا کر تشدد کا نشا نہ بنانے کا سلسلہ تیز کر دیا گیا ہے۔
چاڈورہ کے علاقے نمتہ ہال کا رہائشی نوجوان محمد حنیف وانی گزشہ کئی ماہ سے سینٹرل جیل سرینگر میں نظر بند ہیں اور قابض انتظامیہ عدالت کو بھی اسکی گرفتاری کی وجہ نہیں بتا رہی۔ پلوامہ کے علاقے کاکا پورہ کے ا یک نوجوان شکیل احمد گنائی کو بھارتی فوج اپنے کیمپ میںبار بار بلا کر اس قدر تشدد کا نشانہ بناتی رہی کہ اس نے زندگی سے تنگ کر زہریلی شے کھا کر خود کشی کی کوشش کی۔ بھارت کی یہ بھول ہے کہ وہ نوجوانوں کو مشق ستم بنا کر تحریک آزادی کو دبانے میں کامیاب ہوگا۔
بھارت تحریک آزادی کو دبانے کیلئے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے۔ بھارتی فوج نے حالیہ دنوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوجوانوں کے قتل عام میں تیزی کی ہے۔ بھارتی فوج نہ صرف بے گناہ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے جیل خانوں کی زینت بنارہی ہے بلکہ کئی نوجوانوں کو جیلوں اور جعلی مقابلوں میں شہیدکررہی ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں نظر بند کشمیری حریت پسندوں کی حالت زار کا خود مشاہدہ کریںاور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔
حریت رہنما غلام بنی وار نے بھارتی جیلوں میں نظربند کشمیریوں کی سلامتی کے پیش نظر انکوواپس مقبوضہ جموں وکشمیر کی جیلوں میں منتقل کرنے کا مطالبہ کیاہے۔ قابض فورسز کی دہشت گردی اور طاقت کے وحشیانہ استعمال سے حق خود ارادیت کی منصفانہ جدوجہد کو دبایا نہیں جاسکتا۔ بھارتی جیلوں میں کشمیری نظربندوں کی منتقلی بین الاقوامی قانون کے ساتھ مذاق اور قابل مذمت ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے رہنما سید گلشن احمد نے بھی ایک بیان میں کشمیری سیاسی قیدیوں کی بھارتی جیلوں میں منتقلی کی مذمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں پر زوردیا کہ وہ کشمیری نظربندوں کی سلامتی کے پیش نظر بھارت کو ان اقدامات سے روکیں۔
بھارت مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں مصروف ہے’جتنی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے کی جارہی ہیں’شاید اتنے بدترین واقعات قبل از تاریخ بھی رونما نہیں ہوئے۔ ”ظلم رہے اورامن بھی ہو ” کے مصداق کشمیر میں گولی ‘ لاٹھی اور کرفیو کے ذریعے جذبہ آزادی کو دبانے کی بھارتی سرکار کی تمام کوششیں کشمیر ی عوام نے ناکام بنا دی ہیں۔بھارت مظالم کے پہاڑ توڑ کر مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ آزادی کو سرد نہیں کرسکا۔ایک طرف بھارت ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر فائرنگ اور گولہ باری کر کے پاکستان کیلئے مشکلات پیدا کر رہاہے ‘جبکہ دوسری جانب افغانستان اور ایران کے راستے پاکستان کے اندر بھی دہشت گردی کی کارروائیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کیخلاف عالمی گٹھ جوڑ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے’ جس کا مقابلہ قومی اتفاق رائے اور یکجہتی کے ساتھ ہی کیا جاسکتا ہے۔

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: تحریک آزادی کو دبانے نوجوانوں کو بھارتی فوج جیلوں میں کے لیے

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے
  • آزاد کشمیر ہمیں جہاد سے ملا اور باقی کشمیر کی آزادی کا بھی یہ ہی راستہ ہے، شاداب نقشبندی
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • مقبوضہ کشمیر بھارت کے مظالم کا شکار،آزادی وقت کی ضرورت ہے: صدر آصف زرداری کا گلگت بلتستان کی ڈوگرہ راج سے آزادی کی تقریب سے خطاب
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی ساختہ پالیسیوں پر عمل پیرا ہے