ٹرمپ کا کانگریس سے خطاب: کابل ایئرپورٹ دھماکے کے ملزم کی گرفتاری پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد امریکی کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں متعدد معاملات پر گفتگو کی۔
انہوں نے اپنے طویل خطاب میں کہا کہ افغانستان سے انخلا کے دوران امریکی فوجیوں کو ایک دھماکے میں قتل کرنے والے ملزم کو پاکستان کی مدد سے گرفتار کیا گیا ہے جس پر میں پاکستان کی حکومت کا خاص طور پر شکرگزار ہوں۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی انخلا کے 3 سال بعد، افغانستان پر دنیا کو اعتبار نہیں آیا
انہوں نے کہا کہ اس ’دہشت گرد‘ کو گرفتاری کے بعد امریکا لایا جارہا ہے تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ اگست 2021 میں امریکی انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایک مصروف گیٹ پر دھماکے میں 150 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سے 13 امریکی فوجی بھی تھے۔
یہ بھی پڑھیے: اسپیشل فورسز آپریشن: سوڈان سے امریکی سفارتی عملہ کا کامیاب انخلا
اس حملے میں ملوث ملزم کی گرفتاری کا امریکی صدر نے انکشاف کیا ہے تاہم اس کی شناخت کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں اور نہ ہی پاکستانی حکام نے فی الحال اس اہم گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
جو بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان سے امریکی انخلا کو ’شرمناک لمحہ‘ قرار دیا۔ وہ اس سے قبل انخلا سے متعلق انتظامات پر امریکی اسلحہ پیچھے چھوڑے جانے پر بھی تنقید کرچکے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
CONGRESS Donald Trump ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ کانگریس
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ضمانت مسترد ہونے کے بعد ملزم کی فوری گرفتاری لازمی قرار
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے سے متعلق اہم فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قبل از گرفتاری ضمانت مسترد ہونے کے بعد فوری گرفتاری ضروری ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ خان آفریدی کی سربراہی میں سنائے گئے 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے سے گرفتاری نہیں روکی جا سکتی، عبوری تحفظ کوئی خودکار عمل نہیں بلکہ اس کے لیے عدالت سے باقاعدہ اجازت لینا ضروری ہے۔
فیصلے کے مطابق ملزم زاہد خان اور دیگر کی ضمانت کی درخواست لاہور ہائی کورٹ سے مسترد ہوئی، اس کے باوجود پولیس نے 6 ماہ تک گرفتاری کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا۔
عدالت نے اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا اور کہا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد انصاف کی بنیاد ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق آئی جی پنجاب نے پولیس کی غفلت کا اعتراف کیا اور عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے لیے سرکلر جاری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
عدالت نے قرار دیا کہ پولیس کی طرف سے گرفتاری میں تاخیر کو انتظامی سہولت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا، کیونکہ ایسی غیر قانونی تاخیر انصاف کے نظام اور عوام کے اعتماد کو مجروح کرتی ہے، اگر اپیل زیر التوا ہو تب بھی گرفتاری سے بچاؤ ممکن نہیں، جب تک عدالت کی طرف سے کوئی حکم نہ ہو۔
درخواست گزار وکیل کی جانب سے درخواست واپس لینے پر عدالت نے اپیل نمٹا دی۔
Post Views: 4