ڈونلڈ ٹرامپ کی دھمکیوں اور توہین آمیز رویے پر حماس کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اپنے ایک جاری بیان میں حازم قاسم کا کہنا تھا کہ یہ دھمکیاں جنگبندی کے معاہدے میں رکاوٹ ہیں۔ جن کا مقصد طے شدہ معاہدوں سے فرار کیلئے صیہونیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج صبح ایک بار پھر امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے فلسطینی عوام اور "حماس" کے خلاف دھمکیوں اور توہین آمیز بیانات کا سلسلہ شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس یا تو اسرائیلی قیدیوں کو فوراََ رہا کرے یا پھر اپنا کام تمام سمجھے۔ حماس کے خاتمے کے لئے جس چیز کی ضرورت ہوئی میں اسے اسرائیل بھجواوں گا۔ امریکی صدر نے دھمکی لگاتے ہوئے کہا کہ میں جو کچھ کہتا ہوں اگر وہ انجام نہ دیا تو حماس کا کوئی کارکن نہیں بچے گا۔ انہوں نے حماس کو نفسیاتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاشوں کو سنبھالے رکھنا مریض اور پاگل لوگوں کا کام ہے۔ اب بھی وقت ہے غزہ کو خالی کر دو۔ اگر ہمارے قیدی پکڑے رکھو گے تو مرو گے اسلئے عقل کا استعمال کرو اور انہیں رہا کرو ورنہ تمہاری زندگی جہنم بنا دوں گا۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے غزہ کی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر صیہونیوں کو قید نہیں کرو گے تو ایک شاندار مستقبل تمہارا منتظر ہے۔
امریکی صدر کے ان بے بنیاد اور گھٹیا الزامات پر حماس کے ترجمان "عبداللطیف القانوع" نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری عوام کے خلاف ڈونلڈ ٹرامپ کی مسلسل دھمکیاں، جنگ بندی کے معاہدے سے دستبرداری اور ہمارے خلاف محاصرے و قحط کو ایجاد کرنے کے لئے "نتین یاہو" کی حمایت کے مترادف ہیں۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا بہترین راستہ یہ ہے کہ قابض صیہونی رژیم مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو اور ثالثین کے ذریعے جس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں اس پر کاربند رہے۔ حماس ہی کے ایک اور ترجمان "حازم قاسم" نے ڈونلڈ ٹرامپ کی دھمکیوں کے جواب میں کہا کہ یہ دھمکیاں جنگ بندی کے معاہدے میں رکاوٹ ہیں۔ جن کا مقصد طے شدہ معاہدوں سے فرار کے لئے صیہونیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ امریکی ثالثی میں انجام پایا۔ جس میں طے کیا گیا ہے کہ دونوں طرف کے قیدی تین مرحلوں میں آزاد ہوں گے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرامپ ہوئے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان آئیڈل میں جج بننے پر تنقید، فواد خان کا ردعمل آگیا
پاکستان کے نامور اداکار اور گلوکار فواد خان نے رئیلیٹی شو 'پاکستان آئیڈل' میں بطور جج شامل ہونے پر ہونے والی تنقید پر آخر کار جواب دے دیا۔10 سال بعد پاکستان آئیڈل کی واپسی نے ناظرین کی دلچسپی بڑھا دی ہے، اس بار ججز کے پینل میں راحت فتح علی خان، زیب بنگش، بلال مقصود اور فواد خان شامل ہیں۔تاہم فواد خان کو شو میں جج کے طور پر شامل کیے جانے پر انتظامیہ پر سخت تنقید کی جارہی ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ فواد ایک اداکار ہیں تو انہیں کس لیے اتنے بڑے شو کا جج بنایا گیا؟ جب کہ بہت سے دیگر گلوکار ہیں جنہیں جج نہیں بنایا گیا۔سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں ایک رپورٹر نے فواد خان سے سوال کیا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ پاکستان آئیڈل میں جج بننے کا تجربہ کیسا ہے؟فواد خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ قوم وہ سب جانتی ہے جو وہ جاننا چاہتی ہے، آج کل سب کو سب کچھ معلوم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آئیڈل ایک تفریحی پلیٹ فارم ہے جو نوجوان گلوکاروں کو اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع دیتا ہے، جب میں اس چیئر پر بیٹھتا ہوں تو مجھے ہمیشہ ’بیٹل آف دی بینڈز‘ کے دن یاد آتے ہیں، یہ ہمیشہ ایک تفریحی پلیٹ فارم رہا ہے جس نے کئی باصلاحیت فنکاروں کو متعارف کرایا، میں وہاں بطور سامع بیٹھتا ہوں۔فواد خان نے مزید کہا کہ افسوس کی بات یہ ہے کہ آخر میں صرف ایک شخص جیتتا ہے، مگر میں ہمیشہ یہی کہتا ہوں کہ اسٹیج پر آنا ہی سب سے بڑی کامیابی ہے، دنیا اب آپ کو جانتی ہے اور یہ موقع دراصل پہچان کا ذریعہ ہے۔یاد رہے کہ یہ ویڈیو اُس وقت وائرل ہوئی جب لاہور میں ان کی آنے والی فلم نیلوفر کے میوزک لانچ کے موقع پر ایک اور کلپ منظر عام پر آیا۔ فواد خان نے وہاں مزاحیہ انداز میں کہا کہ نہیں، میں نے کوئی گانا نہیں گایا، پاکستان مجھے گانے نہیں دے رہا۔یاد رہے کہ حال ہی میں گلوکارہ حمیرا ارشد نے پروگرام کے پروڈیوسرز پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے موسیقی کے ماہرین کے بجائے شہرت رکھنے والے چہروں کو ترجیح دی ہے، اگرچہ انہوں نے فواد خان کا نام نہیں لیا، مگر ان کے بیان کو فواد سے جوڑا گیا۔دوسری جانب فواد خان کے مداحوں نے ان کے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ فواد ماضی میں بینڈ اینٹیٹی پیراڈائم (EP) کے مرکزی گلوکار رہ چکے ہیں، جنہوں نے 2000 کی دہائی میں مقبول نغموں سے پاکستانی راک میوزک کو نئی جہت دی۔