اپنے ایک جاری بیان میں حازم قاسم کا کہنا تھا کہ یہ دھمکیاں جنگبندی کے معاہدے میں رکاوٹ ہیں۔ جن کا مقصد طے شدہ معاہدوں سے فرار کیلئے صیہونیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج صبح ایک بار پھر امریکی صدر "ڈونلڈ ٹرامپ" نے فلسطینی عوام اور "حماس" کے خلاف دھمکیوں اور توہین آمیز بیانات کا سلسلہ شروع کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ حماس یا تو اسرائیلی قیدیوں کو فوراََ رہا کرے یا پھر اپنا کام تمام سمجھے۔ حماس کے خاتمے کے لئے جس چیز کی ضرورت ہوئی میں اسے اسرائیل بھجواوں گا۔ امریکی صدر نے دھمکی لگاتے ہوئے کہا کہ میں جو کچھ کہتا ہوں اگر وہ انجام نہ دیا تو حماس کا کوئی کارکن نہیں بچے گا۔ انہوں نے حماس کو نفسیاتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاشوں کو سنبھالے رکھنا مریض اور پاگل لوگوں کا کام ہے۔ اب بھی وقت ہے غزہ کو خالی کر دو۔ اگر ہمارے قیدی پکڑے رکھو گے تو مرو گے اسلئے عقل کا استعمال کرو اور انہیں رہا کرو ورنہ تمہاری زندگی جہنم بنا دوں گا۔ ڈونلڈ ٹرامپ نے غزہ کی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر صیہونیوں کو قید نہیں کرو گے تو ایک شاندار مستقبل تمہارا منتظر ہے۔

امریکی صدر کے ان بے بنیاد اور گھٹیا الزامات پر حماس کے ترجمان "عبداللطیف القانوع" نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہماری عوام کے خلاف ڈونلڈ ٹرامپ کی مسلسل دھمکیاں، جنگ بندی کے معاہدے سے دستبرداری اور ہمارے خلاف محاصرے و قحط کو ایجاد کرنے کے لئے "نتین یاہو" کی حمایت کے مترادف ہیں۔ انہوں نے اس امر کی وضاحت کی کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا بہترین راستہ یہ ہے کہ قابض صیہونی رژیم مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو اور ثالثین کے ذریعے جس معاہدے پر دستخط ہوئے ہیں اس پر کاربند رہے۔ حماس ہی کے ایک اور ترجمان "حازم قاسم" نے ڈونلڈ ٹرامپ کی دھمکیوں کے جواب میں کہا کہ یہ دھمکیاں جنگ بندی کے معاہدے میں رکاوٹ ہیں۔ جن کا مقصد طے شدہ معاہدوں سے فرار کے لئے صیہونیوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ امریکی ثالثی میں انجام پایا۔ جس میں طے کیا گیا ہے کہ دونوں طرف کے قیدی تین مرحلوں میں آزاد ہوں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرامپ ہوئے کہا کہ

پڑھیں:

ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے درآمد کی جانے والی اشیاء پر عائد 145 فیصد ٹیرف کو "نمایاں طور پر کم" کرنے کا اعلان کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی جارحانہ ٹیرف جنگ میں نمایاں کمی کا یہ اعلان ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کیا۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے واضح کیا کہ چین پر عائد ٹیرف کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جائے گا۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خزانہ نے ان ٹیرف کو "ناقابلِ برداشت" قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی پیش گوئی کی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگرچہ نرم رویہ اختیار کیا لیکن مکمل پسپائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ہم چین کے ساتھ ٹھیک چل رہے ہیں، ٹیرف اتنے زیادہ نہیں ہوں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر رکھنے کی خواہش بھی ظاہر کی اور چینی صدر شی جنپنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک ساتھ خوشی سے رہیں گے اور مثالی طور پر کام بھی کریں گے۔

چینی میڈیا، خصوصاً "چائنا ڈیلی" نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی میں اس تبدیلی کو عوامی دباؤ کے باعث اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بحال کرنے کی کوشش قرار دیا۔

چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر ٹرمپ کے ان بیانات کو "ٹرمپ نے شکست تسلیم کرلی" جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ امریکا اس وقت تک چینی مصنوعات پر 145 فیصد ٹیرف عائد کرچکا ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 125 فیصد محصولات لگائے ہیں۔

ان دونوں ممالک کی اس ٹیرف جنگ نے عالمی تجارت کو شدید متاثر کیا، مارکیٹس میں بے چینی پیدا ہوئی اور مہنگائی کے ساتھ سود کی شرح میں اضافے کا سبب بھی بنا۔

 

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر ردعمل سامنے آگیا
  • امریکہ نئے دلدل میں
  • جنگ یوکرین کے 1 ہی دن میں خاتمے پر مبنی وہم کا ٹرمپ کیجانب سے اعتراف
  • چین پر عائد ٹیرف میں کمی چینی قیادت پر منحصر ہوگی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ، پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • بھارتی یوگا گرو حریف مشروب کے خلاف توہین آمیز اشتہار حذف کرنے پر تیار
  • ٹرمپ نے گھٹنے ٹیک دیئے؟ چین پر عائد ٹیرف میں نمایاں کمی کا اعلان
  • حساس اداروں سمیت سربراہ کیخلاف توہین آمیز پوسٹ؛ پیکا ایکٹ کے تحت شہری پر مقدمہ درج
  • امریکی صدر کا یوٹرن، چین کے ساتھ معاہدہ کرلیں گے، ٹرمپ
  • ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ