Daily Ausaf:
2025-07-25@02:01:45 GMT

امریکہ جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کیلئےبری خبر

اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سفری پابندیوں کے باعث پاکستان اور افغانستان کے باشندوں کا آئندہ ہفتے سے امریکا میں داخلہ بند ہو سکتا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو عظیم بنانے کا نعرہ لگاتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں آئے تھے، ڈیڑھ ماہ سے وہ امریکہ کا تنہائی میں دھکیل دکھیل کر عظم بنا رہے ہیں۔ایک برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بعض ملکوں میں سکیورٹی اور جانچ پڑتال کے نظام کا جائزہ لے رہی ہے، اس نظرثانی کے نتیجے میں بعض ملکوں کے شہریوں کا امریکہ میں داخلہ بند ہو سکتا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیاتھا۔ جس میں امریکی سلامتی کو خطرات کی نشاندہی کرنے کے لیے امریکہ آنے والوں کی سخت جانچ پڑتال کو ضروری قرار دیا گیا۔ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے ارکان کو ہدایت کی تھی کہ کمزور اور ناقص جانچ پڑتال کے نظام والے ممالک کی فہرست فراہم کی جائے جہاں سے امریکہ آنے پر پر جزوی یا مکمل پابندی کا اطلاق کیا جانا چاہیے۔

Caption امریکہ نے افغانستان مین جن شہریوں کو طالبان کے خلاف استعمال کیا، امریکہ نے کابل کو طالبان کے سپرد کرنے کے بعد ان افغان شہریوں کو طالبان کے انتقام کسے بچانے کے لئے امریکہ میں خصوصی ویزے دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کو پناہ گزین یا خصوصی ویزے پر امریکا میں بسانے کا فیصلہ اب بھی موجود ہے لیکن ٹرمپ انتظامیہ سے کچھ بھی بعید نہیں۔

خبر ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان پر مکمل سفری پابندی کی تجویز دی جا سکتی ہے، نئی پابندیوں سے وہ ہزاروں افغان بھی متاثر ہو سکتے ہیں جنہیں طالبان کے مظالم سے بچانے کی غرض سے امریکا میں بسانے کے لیے کلیئرنس مل چکی ہے۔
طالبان کے انتقام کے ڈر سے امریکی فوج کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کو پناہ گزین یا خصوصی ویزے پر امریکا میں بسانے کا فیصلہ ہوا تھا اور ان کے پاس امریکی ویزے بھی ہیں۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ ان لوگوں کا اب کیا مستقبل ہو گا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکا میں طالبان کے

پڑھیں:

یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے (یونیسکو) کی ڈائریکٹر جنرل آدرے آزولے نے امریکہ کی جانب سے ادارے کی رکنیت چھوڑنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے کثیرالطرفہ نظام کے بنیادی اصولوں سے متضاد قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے صدر کی جانب سے لیے گئے اس فیصلے سے ملک میں ادارے کے بہت سے شراکت داروں کو نقصان ہو گا جن میں عالمی ثقافتی ورثے میں شمولیت کے خواہش مند علاقوں کے لوگ، تخلیقی شہروں کا درجہ اور یونیورسٹیوں کی چیئر شامل ہیں۔

Tweet URL

ڈائریکٹر جنرل نے اس فیصلے کو افسوسناک اور متوقع قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ادارہ نجی و تعلیمی شعبوں اور غیرمنفعی اداروں میں اپنے امریکی شراکت داروں کے تعاون سے کام جاری رکھے گا اور اس معاملے پر امریکہ کی حکومت اور کانگریس کے ساتھ سیاسی بات چیت کرے گا۔

(جاری ہے)

خود انحصاری اور غیرمعمولی کام

آدرے آزولے کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں ادارہ اپنے ہاں کئی بڑی اور بنیادی نوعیت کی اصلاحات لایا ہے اور اس نے مالی وسائل کے حصول کے ذرائع کو متنوع بھی بنایا ہے۔ 2018 سے جاری ادارے کی کوششوں کی بدولت امریکہ کے مہیا کردہ مالی وسائل پر انحصار میں کمی آئی جو اس وقت یونیسکو کے مجموعی بجٹ کا 8 فیصد ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے بعض اداروں کا 40 فیصد بجٹ امریکہ مہیا کرتا رہا ہے۔

اس وقت ادارہ مالیاتی اعتبار سے کہیں بہتر طور پر محفوظ ہے اور اسے رکن ممالک کی بڑی تعداد سمیت بہت سے نجی اداروں اور افراد کا مالی تعاون بھی میسر ہے جبکہ 2018 کے بعد اسے دیے جانے والے عطیات دو گنا بڑھ چکے ہیں۔ علاوہ ازیں، اس موقع پر ادارہ اپنے عملے کی تعداد میں کمی بھی نہیں کر رہا۔

2017 میں بھی صدر ٹرمپ کی جانب سے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کا فیصلہ آنے کے بعد ادارے نے ہر جگہ فروغ امن کے لیے اپنی کوششوں میں اضافہ کیا اور اپنی ذمہ داریوں کی اہمیت ثابت کی۔

ڈائریکٹر جنرل نے بتایا کہ اُس دوران ادارے نے عراقی شہر موصل کے قدیم حصے کی تعمیرنو کرائی جو ادارے کی تاریخ کا سب سے بڑا کام تھا۔ علاوہ ازیں مصنوعی ذہانت کی اخلاقیات پر پہلا اور واحد عالمی معاہدہ بھی منظور کرایا گیا اور یوکرین، لبنان اور یمن سمیت جنگ سے متاثرہ تمام ممالک میں ثقافتی ورثے کی حفاظت اور تعلیم کے لیے پروگرام شروع کیے۔

یہی نہیں بلکہ، یونیسکو نے حیاتیاتی تنوع اور قدرتی ورثے کی حفاظت اور لڑکیوں کی تعلیم کے لیے بھی اپنے اقدامات میں اضافہ کیا۔امریکی دعووں کی تردید

ان کا کہنا ہےکہ امریکہ نے یونیسکو کی رکنیت چھوڑنے کی جو وجوہات پیش کی ہیں وہ سات سال پہلے بیان کردہ وجوہات سے مماثل ہیں جبکہ حالات میں بہت بڑی تبدیلی آ چکی ہے، سیاسی تناؤ کم ہو گیا ہے اور آج یہ ادارہ ٹھوس اور عملی کثیرالطرفہ طریقہ ہائے کار پر اتفاق رائے کا ایک غیرمعمولی فورم بن چکا ہے۔

امریکہ کی جانب سے رکنیت چھوڑنے کے موقع پر کیے گئے دعوے ہولوکاسٹ سے متعلق دی جانے والی تعلیم اور یہود مخالفت کو روکنے کے لیے یونیسکو کی کوششوں کی حقیقت سے بھی متضاد ہیں۔

یونیسکو اقوام متحدہ کا واحد ادارہ ہے جو ان موضوعات اور مسائل پر کام کرتا ہے اور واشنگٹن ڈی سی میں واقع امریکہ کے ہولوکاسٹ میموریل میوزیم، عالمی یہودی کانگریس بشمول اس کے امریکی شعبے اور امریکی یہودی کمیٹی (اے جے سی) جیسے اداروں نے بھی اس کام کو سراہا ہے۔

علاوہ ازیں، یونیسکو نے 85 ممالک کو ہولوکاسٹ اور نسل کشی کے بارے میں طلبہ کو آگاہی دینے اور اس سے انکار اور نفرت کے اظہار کو روکنے کے لیے درکار ذرائع اور اساتذہ کی تربیت کا اہتمام بھی کیا ہے۔

آدرے آزولے نے کہا ہے کہ وسائل کی کمی کے باوجود یونیسکو اپنا کام جاری رکھے گا اور اس کا مقصد دنیا کے تمام ممالک کا اپنے ہاں خیرمقدم کرنا ہے جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
  • امریکی ٹیکنالوجی کمپنیاں بھارت میں نوکریاں دینا بند کریں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا انتباہ
  • طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
  • یونیسکو رکنیت ترک کرنے کا امریکی فیصلہ کثیرالفریقیت سے متضاد، آزولے
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا باراک اوباما پر غداری کا الزام، سابق صدر نے ردعمل میں کیا کہا؟
  • امریکہ جانے کے خواہشمند افراد کیلئے بری خبر آگئی
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر بارک اوباما کو غدار قرار دے دیا
  • ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو پھر دھمکی
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی