ڈونلڈ کا خامنائی کو خط: ’جوہری معاہدہ نہ کیا تو دوسری طریقے سے نمٹیں گے‘
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
بیک وقت کئی مسائل میں سینگ پھنسانے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب ایرانی سپریم لیڈر کو خط لکھ دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جنہوں نے حلف برداری کے ساتھ ہی کینیڈا کو امریکی اسٹیٹ بنانے، گرین لینڈ پر قبضہ کرنے اور برآمدی اشیا پر بھاری ٹیکس لگانے جیسے اقدام سے دنیا کو پریشان کر دیا تھا، انہوں نے یوکرین مسئلے پر ڈرامائی قلابازی کھانے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنائی کو خط لکھ دیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی سپریم لیڈر کو لکھے گئے خط کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر گفتگو کے خواہاں ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی ہے کہ ایران جوہری مسئلے پر گفتگو کے لیے رضامند ہو جائے گا۔
امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ’فوکس‘ کو دیے جانے والے انٹرویو میں
کہا ہے کہ انہیں لگتا ہے کہ ایران کی قیادت خط وصول کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے اپنی گفتگو کے بین السطور ایران سے ’نمٹنے‘ کا ذکر کئی بغیر کہا اگر ایران بات چیت پر راضی نہ ہوا تو دوسرا متبادل یہ ہے کہ ہمیں کچھ کرنا پڑے گا کیوں کہ آپ ایک اور جوہری ہتھیار کی اجازت نہیں دے سکتے۔
امریکی صدر کے مطابق مجھے امید ہے کہ آپ بات چیت کریں گے کیوں کہ یہ ایران کے لیے بہت بہتر ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
پڑھیں:
پوٹن کی ایران، امریکہ جوہری مذاکرات میں ثالثی کی پیشکش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 جون 2025ء) روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ فون پر بات چیت کے بعد کریملن نے جمعرات کو تصدیق کی کہ روسی صدر نے تہران کے ساتھ ماسکو کے قریبی تعلقات کو ایران کے جوہری پروگرام پر مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کے لیے استعمال کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
ایران جوہری مذاکرات میں امید افزا پیش رفت
کریملن کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق، پوٹن نے ٹرمپ کو بتایا کہ روس طویل عرصے سے جاری جوہری تنازع کو حل کرنے کے لیے جاری کوششوں کی حمایت کے لیے ایران کے ساتھ اپنی شراکت داری کا فائدہ اٹھانے کے لیے تیار ہے۔
کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا، ’’ہمارے تہران کے ساتھ قریبی شراکت داری کے تعلقات ہیں، اور قدرتی طور پر، صدر پوٹن نے کہا کہ ہم تہران کے ساتھ شراکت کی اس سطح کو استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ مذاکرات میں سہولت اور تعاون فراہم کیا جا سکے۔
(جاری ہے)
‘‘
ٹرمپ کا ردعملٹرمپ نے پوٹن کو فون کال کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے لیے فیصلہ کرنے کا وقت ختم ہو رہا ہے اور پوٹن کا خیال ہے کہ تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
امریکہ کے ساتھ ساتھ جوہری مذاکرات ’’تعمیری‘‘ رہے، ایران
ٹرمپ نے مزید کہا کہ پوٹن نے تجویز دی تھی کہ وہ ذاتی طور پر مذاکرات کو تیزی سے انجام تک پہنچانے کی کوششوں میں شامل ہو سکتے ہیں، حالانکہ انہوں نے تسلیم کیا کہ ایران اس عمل کو ’’سست رفتار‘‘ کر رہا ہے۔
پیسکوف نے یہ واضح نہیں کیا کہ پوٹن کب براہ راست شرکت کر سکتے ہیں لیکن انہوں نے تصدیق کی کہ ماسکو، واشنگٹن اور تہران کے درمیان مختلف چینلز کے ذریعے بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ضروری ہوا تو صدر اس میں شامل ہوں گے۔ جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیںجوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششیں بالواسطہ بات چیت کے ذریعے جاری ہیں، جس میں عمان ایک اہم ثالث کے طور پر کام کر رہا ہے۔
امریکہ کی تازہ ترین تجویز گزشتہ ہفتے عمانی حکام کے ذریعے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف کے درمیان ملاقات کے دوران پیش کی گئی۔
مذاکرات کے پانچ ادوار کے باوجود بڑی رکاوٹیں باقی ہیں۔ ایران نے اپنی سرزمین پر یورینیم کی افزودگی بند کرنے یا انتہائی افزودہ یورینیم کے اپنے ذخیرے کو برآمد کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
دریں اثنا، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے بدھ کے روز یورینیم کی افزودگی روکنے کے خیال کو مسترد کر دیا، جو مذاکرات میں ایک اہم امریکی مطالبہ تھا- انہوں نے اسے ایران کے قومی مفادات کے ’صد فیصد‘ خلاف قرار دیا۔
خامنہ ای نے مذاکرات ختم کرنے کا عندیہ تو نہیں دیا ہے لیکن وہ ان مراعات کی مخالفت میں ڈٹے ہوئے ہیں جو ان کے خیال میں ایران کی خودمختاری پر سمجھوتہ کرتے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین