عمران خان نے ججز ٹرانسفر کا نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
درخواست آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر کی گئی جس میں وفاقی حکومت اور چاروں ہائیکورٹس کو فریق بنایا گیا ہے۔
عمران خان نے استدعا کی ہے کہ ججز کے تبادلے کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی، غیر آئینی اور کالعدم قرار دیا جائے جبکہ ججز کے تبادلوں میں آئین اور عدلیہ کی آزادی کے اصولوں کی مکمل پاسداری کی ہدایت کی جائے۔
انہوں نے استدعا کی کہ سپریم کورٹ الجہاد ٹرسٹ کیس میں طے شدہ اصولوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دے۔
درخواست میں وفاقی حکومت، لاہور، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو فریق بنایا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
گلگت بلتستان کے وکلاء کا ہڑتال جاری رکھنے کا اعلان، حکومتی رویے کی مذمت
اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان پر بے جا الزامات اور دھمکیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان بار کونسل کا ایک اہم اجلاس آج وائس چیئرمین سید ریاض احمد کی زیر صدارت بار کونسل آفس گلگت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں جی بی کے تمام ڈسٹرکٹ بارز، ہائی کورٹ بار اور سپریم ایپلٹ کورٹ بارز کے صدور نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے وکلاء کی جانب سے گزشتہ کئی مہینوں سے جاری ہڑتال، صوبائی حکومت و مقتدر حلقوں کی وعدہ خلافیوں اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں متفقہ طور پر قرارداد منظور کی گئی جس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان پر بے جا الزامات اور دھمکیوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی گئی۔ وکلاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر بھارت نے پاکستان پر کوئی جارحیت کی تو وہ وطن عزیز کے دفاع میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کریں گے۔ قرارداد میں مورخہ 16 نومبر 2024ء کو لائرز کنونشن میں منظور شدہ قرارداد پر حکومت کی جانب سے عدم عملدرآمد پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ 29 نومبر 2024ء کو جاری کردہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان کے ڈائریکٹیوز پر عمل نہ ہونے کو حکومتی نااہلی قرار دیتے ہوئے حکومت کے غیر سنجیدہ رویے کی شدید مذمت کی گئی۔
اجلاس میں ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے 26 اپریل 2025ء کو کیے گئے تمام فیصلوں کی مکمل توثیق کی گئی۔ علاوہ ازیں، گلگت بلتستان بار کونسل نے وکلاء کی جانب سے جاری ہڑتال کی مدت میں 5 مئی 2025ء تک توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بار کونسل نے واضح طور پر مطالبہ کیا ہے کہ سپریم ایپلٹ کورٹ میں ججوں کی تعیناتی سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق صرف اور صرف وکلاء برادری سے کی جائے اور یہ عمل ایک ماہ کے اندر مکمل ہو۔ بار کونسل نے خبردار کیا ہے کہ اگر سپریم ایپلٹ کورٹ یا چیف کورٹ میں کسی ریٹائرڈ جج یا بیوروکریٹ کو تعینات کیا گیا تو وکلاء برادری ان عدالتوں اور جج صاحبان کا بائیکاٹ کرے گی۔ مزید یہ کہ وکلاء کی تحریک کے ایجنڈے میں اس مطالبے کو پوائنٹ نمبر 9 کے طور پر شامل کر کے اس کی توثیق کر دی گئی ہے۔ یہ قرارداد اور اعلامیہ رجسٹرار سپریم کورٹ آف پاکستان، رجسٹرار سپریم ایپلٹ کورٹ جی بی، رجسٹرار چیف کورٹ جی بی، جی بی سروس ٹریبونل، انسداد دہشتگردی عدالت، ریونیو کورٹس، بینکنگ کورٹ اور تمام ڈسٹرکٹ و ہائی کورٹ بارز کو ارسال کر دیا گیا ہے۔ گلگت بلتستان بار کونسل نے حکومت کو تنبیہ کی ہے کہ وکلاء برادری اپنے آئینی اور قانونی مطالبات کے حصول تک احتجاج جاری رکھے گی اور کسی قسم کی کوتاہی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔