Daily Ausaf:
2025-06-12@22:54:20 GMT

پہلگام فالس فلیگ آپریشن کا پوسٹ مارٹم

اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT

کشمیر کی خوبصورت وادیوں میں ایک بار پھر خون بہایا گیا ہے۔ پہاڑوں کے دامن میں اس بار خون صرف بیگناہ سیاحوں کا نہیں بلکہ سچائی کا بھی بہا ہے۔ پہلگام میں پیش آنے والا فائرنگ کا واقعہ جس نے درجنوں جانیں نگل لیں وہ ایک دردناک سانحہ ہی نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کی عکاسی کرتا ہے۔ ایسا منصوبہ جو صرف لاشوں پر سیاست چمکانے والوں کا ہی ہو سکتا ہے۔مودی سرکار کی فریب کی کہانی نے خون کے دھبوں میں سچ کی تلاش کو انتہائی آسان بنا دیا ہے۔ بھارتی حکومت کا فالس فلیگ آپریشن ایک بار پھر بری طرح بینقاب ہو چکا ہے، اس بار ثبوت اتنے واضح ہیں کہ خود بھارت کے عوام، صحافی، متاثرین اور اپوزیشن بھی خاموش نہیں رہ سکے۔ پہلگام جو برسوں سے سیاحوں کا مرکز رہا ہے، ایک اچانک حملے کی زد میں آ گیا۔ مسلح افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے 26 سیاح ہلاک اور 12 زخمی ہو گئے۔ ان میں دو غیر ملکی شہری بھی شامل تھے، جن کا تعلق اٹلی اور اسرائیل سے بتایا گیا۔
اس واقعے نے نہ صرف بھارت بلکہ دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ مگر سکیورٹی ذرائع اور خود واقعے کے حقائق پر ایک نظر ڈالیں تو ایک عجیب سی جلد بازی، ایک سوچا سمجھا بیانیہ، اور ایک منصوبہ بند ڈرامہ نظر آتا ہے۔حیرت انگیز طور پر حملے کے فوراً بعدصرف دس منٹ کے اندر اندر ایف آئی آر درج کر لی جاتی ہے۔ یہ ایف آئی آر پہلگام پولیس اسٹیشن میں تیار کی گئی جو کہ واقعے کی جگہ سے چھ کلومیٹر دور واقع ہے۔ ایف آئی آر میں حملے کا وقت دن ایک بج کر پچاس منٹ سے دو بج کر بیس منٹ درج ہے اور محض دس منٹ بعد یعنی دو بج کر تیس منٹ پر ایف آئی آر مکمل ہو چکی تھی۔ اتنی جلدی ایف آئی آر کی تیاری بذات خود ایک سوالیہ نشان ہے۔ اس میں ’’نامعلوم سرحد پار دہشت گرد‘‘، ’’اندھا دھند فائرنگ‘‘،’’بیرونی آقائوں کی ایما پر‘‘ جیسے الفاظ کا شامل ہونا ظاہر کرتا ہے کہ یہ ایف آئی آر پہلے سے لکھی جا چکی تھی۔ گویا ایک مکمل اسکرپٹ تھا جس پر صرف دستخط باقی تھے۔ مودی حکومت نے حملے کے فوری بعد اسے ایک دہشت گرد کارروائی قرار دیا اور بھارتی میڈیا نے اپنے مخصوص انداز میں پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ شروع کر دی۔ مگر اس بار نہ تو عوام نے یقین کیا نہ صحافیوں نے اور نہ ہی اپوزیشن نے خاموشی اختیار کی۔ مقبوضہ کشمیر میں مقامی صحافیوں اور عینی شاہدین نے واقعے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کھل کر سوالات اٹھائے۔ متاثرہ خاندانوں نے حکومت کے دعووں کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے یہ سوال اٹھایا کہ آخر حملہ آور اتنے آرام سے فرار کیسے ہو گئے جبکہ علاقے میں سخت سکیورٹی کا دعوی کیا جاتا ہے۔
یہ پہلی بار نہیں کہ بھارت نے فالس فلیگ آپریشن کا سہارا لیا ہو۔ ماضی میں پلوامہ، اوڑی اور پٹھان کوٹ جیسے واقعات میں بھی یہی طرز عمل اپنایا گیا۔ ہر بار ایک مخصوص وقت پر ایک خاص بیانیہ ترتیب دیا جاتا ہے، اور فوری طور پر پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرا کر دنیا کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ لیکن وقت بدل چکا ہے، اور اب سچائی کو زیادہ دیر تک چھپایا نہیں جا سکتا۔ بھارت کی اپوزیشن جماعتیں بھی اس بار مودی حکومت کے خلاف ڈٹ کر سامنے آئی ہیں۔ کانگریس، عام آدمی پارٹی، اور دیگر جماعتوں نے حملے کے بعد حکومت سے نہایت سخت سوالات کیے۔
ان کا کہنا ہے کہ جب کشمیر کو مکمل طور پر سکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، ہر گلی میں فوجی اور ہر عمارت پر کیمرے نصب ہیں تو پھر حملہ کیسے ہوا؟ اگر حملہ آور واقعی سرحد پار سے آئے تو وہ کیسے آئے؟ اتنے حساس علاقے میں اتنی بڑی کارروائی کرنا کیسے ممکن ہو سکا؟ اور سب سے اہم بات کہ کیا اس حملے کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ استعفی دیں گے یا وزیر اعظم نریندر مودی اس پر جوابدہ ہوں گے؟ان سوالات کے جواب میں بھارتی حکومت خاموش ہے۔ لیکن اس خاموشی میں شکست کی گونج صاف سنائی دے رہی ہے۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس میں حکومت کو اپنی ناکامی کا اعتراف کرنا پڑا۔ خود وزیر داخلہ امت شاہ بھی اس بات کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو گئے کہ یہ سکیورٹی اور انٹیلی جنس کی سنگین ناکامی تھی۔اس اعتراف کے بعد بھی اگر حکومت سچ چھپانے پر بضد ہے تو یہ مزید خطرناک ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مودی حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کے بجائے سیاسی مقاصد کے لیے خطرناک کھیل کھیل رہی ہے۔ اور اگر ایک جمہوری حکومت اپنے ہی عوام کو قربانی کا بکرا بنانے لگے تو وہ فاشزم کی راہ پر گامزن ہو چکی ہوتی ہے۔
پہلگام واقعے کا ایک اور پہلو بھی انتہائی تشویش ناک ہے۔ عالمی میڈیا کی خاموشی۔ جب بھی بھارت میں کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے جس میں غیر ملکی شامل ہوں تو مغربی میڈیا شور مچا دیتا ہے۔ لیکن اس بار غیر ملکی سیاحوں کی ہلاکت پر بھی عالمی سطح پر وہ ردعمل نظر نہیں آیا جو عام طور پر دیکھا جاتا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ بھارت کا مضبوط پروپیگنڈہ نیٹ ورک ہے جو مغربی دنیا کو متاثر کرتا ہے۔ لیکن اس بار سچ کو دبانے میں کامیابی نہیں مل سکی۔ انٹرنیشنل تجزیہ کار بھی اب بھارت کی پالیسیوں پر سوال اٹھا رہے ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں پیش آنے والے واقعے پر بھارت کی حقائق چھپانے کی کوشش مکمل طور پر ناکام ہوگئی۔آل پارٹیز کانفرنس کے بعد بھارتی وزیر برائے پارلیمانی امور کرن ریجیجو نے پہلگام واقعے میں غلطی کا اعتراف کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ اور انٹیلی جنس بیورو کی جانب سے بتایا گیا کہ واقعہ کیسے ہوا اور غلطی کہاں ہوئی۔ تاہم بعد میں کرن ریجیجو نے اپنے ویڈیو بیان سے غلطی والا حصہ ہی غائب کروا دیا اور بیان کو ایڈٹ کرکے جاری کیا۔
بھارتی صحافی رویش کمار نے بھی اس جانب نشاندہی کی۔اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری خاص طور پر اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے بھارت کی ان حرکات کا نوٹس لیں۔ فالس فلیگ آپریشن نہ صرف انسانی جانوں کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے بلکہ یہ خطے کے امن کو بھی شدید خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ اگر بھارت اپنے داخلی بحرانوں سے توجہ ہٹانے کے لیے اس قسم کی کارروائیاں کرتا رہا تو خطہ کسی بڑے تصادم کی طرف جا سکتا ہے۔پہلگام کا واقعہ ایک دردناک سانحہ ہے لیکن اس کے ساتھ ہی یہ ایک آئینہ بھی ہے جس میں مودی حکومت کا اصل چہرہ دیکھنا اب ناممکن نہیں رہا۔ عوام کی آنکھیں کھل چکی ہیں صحافیوں کی آواز بلند ہو چکی ہے، اپوزیشن متحد ہو رہی ہے اور عالمی رائے عامہ بھی تبدیل ہو رہی ہے۔ مودی حکومت جتنے مرضی بیانیے تراش لے لیکن سچ اپنی جگہ پر قائم رہے گا۔یہ تحریر لکھتے ہوئے دل خون کے آنسو روتا ہے کہ کیسے سیاست دان اقتدار کی ہوس میں انسانی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ لیکن امید باقی ہے کہ سچ بولنے والے، لکھنے والے اور حق کے لیے لڑنے والے اب خاموش نہیں رہیں گے۔ پہلگام کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور نہ ہی فالس فلیگ کی یہ چال تاریخ سے چھپائی جا سکے گی۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: فالس فلیگ ا پریشن ایف ا ئی ا ر مودی حکومت بھارت کی لیکن اس نے والے رہی ہے

پڑھیں:

لاس اینجلس: پولیس نے کوریج کے دوران آسٹریلوی صحافی کو ربڑ کی گولی مار دی

لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں کے خلاف مظاہروں کی کوریج کے دوران پولیس نے ایک آسٹریلوی خاتون صحافی کو ربڑ کی گولی سے نشانہ بنایا گیا۔

آسٹریلوی نیوز چینل نائن نیوز کی نمائندہ لورین توماسی اس وقت زخمی ہوئیں جب ایک پولیس افسر نے براہ راست کیمرے کی سمت ربڑ کی گولی چلائی، جو ان کی ٹانگ پر آ لگی۔

واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جس میں لورین کو تکلیف سے چیختے اور اپنی پنڈلی پکڑتے دیکھا جا سکتا ہے، موقع پر موجود ایک شخص نے پولیس اہلکار کو مخاطب کرتے ہوئے چیخ کر کہا کہ تم نے رپورٹر کو گولی مار دی ہے۔


لورین توماسی مظاہروں کی صورتحال بیان کر رہی تھیں جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے گھوڑوں پر سوار ہو کر کریک ڈاؤن شروع کیا۔

کوریج کے دوران لورین کہہ رہیں تھیں کہ گھنٹوں کی کشیدگی کے بعد یہ صورتحال اب تیزی سے خراب ہو رہی ہے، ربڑ کی گولیاں چلائی جارہی ہیں اور مظاہرین کو شہر کے مرکز سے ہٹایا جا رہا ہے۔

اس واقعے کے بعد آسٹریلیا کے محکمہ خارجہ و تجارت نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ تمام صحافیوں کو اپنے فرائض انجام دینے کےلیے محفوظ ماحول فراہم کیا جانا چاہیے۔

آسٹریلوی گرینز پارٹی کی سینیٹر سارہ ہینسن ینگ نے وزیراعظم انتھونی البانیز سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکی انتظامیہ سے اس واقعے کی فوری وضاحت طلب کریں۔

ادھر ایک برطانوی نیوز فوٹوگرافر بھی لاس اینجلس میں اسی قسم کے مظاہروں کے دوران پولیس کی طرف سے فائر کی گئی گولی لگنے سے زخمی ہو گیا، جس کے بعد اس کی ایمرجنسی سرجری کی گئی۔

واضح رہے کہ لاس اینجلس میں یہ مظاہرے ٹرمپ انتظامیہ کے امیگریشن چھاپوں کے خلاف جاری ہیں، جہاں متعدد مقامات پر گاڑیوں کو آگ لگائی گئی اور لوٹ مار کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں۔

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • حادثے کا شکار بھارتی طیارے کے برطانوی مسافر کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ سامنے آگئی
  • سعودی عرب سے 340 حجاج کو لے کر پہلی پرواز اسلام آباد پہنچ گئی
  • گراس اسکول میں فائرنگ: آسٹریا میں تین روزہ سوگ
  • آسٹریا کے ایک اسکول میں فائرنگ سے کم از کم 10 افراد ہلاک
  • بھارت ہجرت کرنے والے سکھر کے ہندو جوڑے کی ممبئی میں افسوسناک موت
  • زیرِ تربیت پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کی سیکنڈ جاب پر پابندی، مراسلہ جاری
  • ٹنڈوالٰہیار،پولیس کا منشیات فروشوں کیخلاف آپریشن
  • مودی کے ترقیاتی دعوؤں کا پردہ فاش: بی جے پی منشور کا پوسٹ مارٹم کردیا گیا
  • لاس اینجلس: پولیس نے کوریج کے دوران آسٹریلوی صحافی کو ربڑ کی گولی مار دی
  • ٹاؤن کو میونسپل سروسز کے مکمل اختیارات دیے جائیں ،ڈاکٹر فواد