وزیراعظم نے 34.5 ارب کی ریکوری پر وزیروں، افسروں کی کارکردگی کو سراہا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے دورہ سعودی عرب سے واپسی کے فوری بعد ایف بی آر کی کارکردگی پر اجلاس کی صدارت کی۔ 34 اعشاریہ 5 ارب روپے کی ریکوری پر متعلقہ وزراء اور افسروں کو سراہا اور مستقل نظام کی تشکیل کیلئے لائحہ عمل طلب کرلیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ ایف بی آر کے بہترین نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ محنت و لگن سچی ہو تو کامیابی ضرور ملتی ہے۔ دہائیوں کی خرابیوں کو مل کر ٹھیک کرنا ہے۔
5 ارب روپے سے زائد رقم جمع، وزارت قانون و انصاف
پنجاب کے7 بینکوں نے مجموعی طور پر11 ارب 48 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ رقم جمع کروائی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایسے افسران و اہلکار جو کسی بھی قسم کی خردبرد میں ملوث پائے جائیں ان کے خلاف بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے۔ عوام کی ایک ایک پائی کی حفاظت کیلئے جس قدر ہوسکا، کوشش کریں گے۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو ٹیکس کے حوالے سے عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بریفنگ دی گئی۔
واضح رہے کہ بینکوں سے ونڈ فال ٹیکس وصولی کی مد میں ایک اور بڑی کامیابی ہوئی ہے، چار ہفتوں میں بینکوں سے ونڈ فال ٹیکس کی مد میں 34.5 ارب روپے سے زائد رقم جمع ہوئی۔
وزارت قانون و انصاف کے اعلامیہ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے بھی پنجاب میں رجسٹرڈ بینکوں کی درخواستوں پر حکم امتناعی ختم کرنے کا فیصلہ کیا، حکم امتناعی خارج ہونے پر پنجاب کے بینکوں نے آج واجب الادا ٹیکس قومی خزانے میں جمع کروایا۔
پنجاب کے 7 بینکوں نے مجموعی طور پر 11 ارب 48 کروڑ 36 لاکھ سے زیادہ رقم جمع کروائی، تین ہفتے پہلے سندھ ہائیکورٹ کا اسٹے آرڈر ختم ہونے پر بینکوں نے23 ارب روپے جمع کروائے۔
اعلامیے کے مطابق 2023 میں بینکوں کےغیر معمولی اور اضافی منافع پر ونڈ فال ٹیکس عائد کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ونڈ فال ٹیکس بینکوں نے ارب روپے
پڑھیں:
کمرشل گاڑیوں پرعائدٹیکس کی عدم وصولی میں سنگین بےضابطگیوں کاانکشاف
سٹی42: محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی سنگین غفلت اور ناقص کارکردگی ایک بار پھر سامنے آ گئی۔ مالی سال 2022-23 کی آڈٹ رپورٹ نے محکمہ کی کارکردگی پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں، جس میں کمرشل گاڑیوں پر عائد ٹیکس کی عدم وصولی میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق محکمہ ایکسائز نے کمرشل گاڑیوں سے 76 کروڑ 22 لاکھ روپے کا ٹیکس وصول نہیں کیا۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ لاہور سمیت مختلف اضلاع کے 15 ایکسائز دفاتر کی غفلت کے باعث 10 لاکھ روپے کی انکم ٹیکس وصولی ممکن نہ ہو سکی جس سے حکومتی خزانے کو شدید مالی نقصان پہنچا۔
پنجاب حکومت کاصحت کےمنصوبوں میں پرائیویٹ سیکٹرکوشراکت داربنانےکافیصلہ
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور سمیت 72 ہزار 194 کمرشل گاڑیاں ٹیکس کی ادائیگی میں ناکام رہیں، حالانکہ یہ گاڑیاں 800 سی سی سے زائد کیٹیگری میں آتی ہیں اور ان پر انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 اور فنانس ایکٹ 2008 کے تحت ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔محکمہ نے متعلقہ قوانین کے باوجود ٹیکس وصولی کے لیے مؤثر اقدامات نہیں کیے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمزور انتظامی گرفت اور عملے کی لاپروائی کے باعث ریکوری ممکن نہ ہو سکی۔
ساف انڈر 17 چیمپئن شپ 2025 کا شیڈول جاری
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ 2021 میں محکمانہ سطح پر ان بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی، مگر اب تک کوئی خاطر خواہ کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی دسمبر 2021 اور جنوری 2022 میں 75 کروڑ 97 لاکھ روپے کی وصولی کی تصدیق کر چکی ہے، لیکن اب بھی 25 لاکھ روپے سے زائد کی رقم بقایا ہے۔
آڈٹ حکام نے مکمل ریکوری کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام واجبات کی فوری اور مکمل وصولی یقینی بنائی جائے۔خزانے کو ہونے والے نقصان کا ازالہ کیا جائے اور غفلت برتنے والے افسران و اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ایاز صادق کی ایرانی ہم منصب سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات مزید مستحکم بنانے پر اتفاق