اسلام آباد(اوصاف نیوز)دوپہر کے ایک سے 4 بجے کا وقت ایسا ہوتا ہے جب متعدد افراد کو عجیب سستی اور غنودگی کا سامنا ہوتا ہے اور ان کے لیے آنکھیں کھلی رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ایسی کیفیت میں جسمانی توانائی کم محسوس ہوتی ہے، جبکہ تھکاوٹ کا احساس بھی ہوسکتا ہے۔

مگر درمیانی عمر یا بڑھاپے میں دوپہر کو غنودگی کا تجربہ روزانہ ہونے لگے تو یہ ایک سنگین مرض کی نشانی بھی ہوسکتی ہے۔اس نشانی سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ آپ میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دوپہر میں بہت زیادہ غنودگی کا سامنا کرنے والے افراد میں ڈیمینشیا سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 733 خواتین کو شامل کیا گیا جن کی اوسط عمر 83 سال تھی اور تحقیق کے آغاز میں کوئی بھی خاتون ڈیمینشیا کی علامات سے متاثر نہیں تھی۔تحقیق کے دوران 164 خواتین میں ڈیمینشیا سے معمولی دماغی تنزلی کو دریافت کیا گیا جبکہ 93 خواتین باقاعدہ طور پر ڈیمینشیا سے متاثر ہوگئیں۔

تحقیق کے آغاز اور اختتام پر کلائیوں پر تمام خواتین کو ڈیوائسز پہنا کر 3، 3 دن تک ان کی نیند اور جسمانی گھڑی کے افعال کا جائزہ لیا گیا۔5 سال تک جاری رہنے والی تحقیق کے دوران محققین نے 56 فیصد خواتین کی نیند کی عادات میں بڑی تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا۔

محققین نے نیند کی عادات کے مطابق خواتین کو 3 گروپس میں تقسیم کیا، 44 فیصد خواتین ایسی تھیں جن کی رات کے نیند کا دورانیہ معمولی حد تک بہتر ہوگیا، 35 فیصد خواتین ایسی تھیں جن کی نیند کے دورانیے میں کمی آئی اور دوپہر کو غنودگی بڑھ گئی جبکہ 21 فیصد ایسی تھیں جن کی رات کی نیند کے دورانیے کے ساتھ ساتھ معیار بھی گھٹ گیا جبکہ وہ دوپہر کو زیادہ وقت تک سونے لگیں اور جسمانی گھڑی کے افعال ناقص ہوگئے۔

یہاں تک کہ ان میں دوپہر اور رات کے وقت بھی غنودگی کی کیفیت بڑھ گئی۔تینوں گروپس میں کچھ خواتین میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی مگر یہ شرح اس گروپ میں سب سے زیادہ تھی جس کی غنودگی کا دورانیہ بڑھ گیا تھا۔

عمر، تعلیم اور دیگر عناصر کو مدنظر رکھنے کے بعد دریافت ہوا کہ دوپہر یا دن میں کسی بھی وقت غنودگی کا سامنا کرنے والے افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ تحقیق کے 5 سال کے دوران خواتین کی نیند، قیلولے اور جسمانی گھڑی میں تبدیلیاں آئیں مگر اس کے پیچھے چھپے میکنزمز کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل نیورولوجی میں شائع ہوئے۔
امریکہ میں کامیاب ریفرنڈم ،سکھوں کا اپنا نیا ملک خالصتان بنانے کا فیصلہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: غنودگی کا سامنا میں ڈیمینشیا خواتین کو تحقیق کے کی نیند کا خطرہ

پڑھیں:

48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا

ویسے تو کہا جاتا ہے کہ سوشل میڈیا سے نوجوانوں کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں مگر خود نوجوان اس بارے میں کیا سوچتے ہیں؟تو ہر 5 میں ایک نوجوان کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا سے اس کی دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔یہ بات پیو ریسرچ سینٹر کی ایک نئی رپورٹ میں سامنے آئی۔

اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بیشتر نوجوانوں کا ماننا ہے کہ سوشل میڈیا ان کی عمر کے افراد کے لیے نقصان دہ ہے۔یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب کچھ عرصے قبل یو ایس سرجن جنرل نے انتباہ کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نوجوانوں کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور نوجوانوں میں ذہنی صحت کے مسائل کی شرح بڑھ رہی ہے۔اس تحقیق میں 13 سے 17 سال کے لگ بھگ 1400 افراد کو شامل کیا گیا تھا۔

تحقیق میں شامل 48 فیصد نوجوانوں نے کہا کہ سوشل میڈیا ان کی عمر کے افراد پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے، جبکہ 14 فیصد نے کہا کہ اس سے ان کی ذہنی صحت متاثر ہوئی ہے۔لڑکوں (14 فیصد) کے مقابلے میں نوجوان لڑکیوں (25 فیصد) کی جانب سے سوشل میڈیا سے ذہنی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کو زیادہ رپورٹ کیا گیا اور انہوں نے بتایا کہ اس سے ان کا اعتماد اور نیند متاثر ہوئی ہے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ نوجوانوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر اب زیادہ وقت گزارا جا رہا ہے۔45 فیصد نوجوانوں نے بتایا کہ وہ بہت زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزار رہے ہیں۔مگر اس کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اہم فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں۔74 فیصد کے مطابق سوشل میڈیا سے انہیں دوستوں سے زیادہ جڑنے کا احساس ہوتا ہے۔

البتہ نوجوانوں کے مقابلے میں والدین کی جانب سے زیادہ خدشات کا اظہار کیا گیا اور 55 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں موجودہ عہد کے نوجوانوں کی ذہنی صحت کے حوالے سے بہت زیادہ تشویش ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانوں کی جانب سے اب سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کی تفصیلات حاصل کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 25 ہزار ملازمین کے بیروزگار ہونے کا خدشہ
  • ہائی ویز کی بندش؛ دھوپ اور گرمی میں پھنسی ادویات خطرہ بن گئیں
  • بھارتی اقدامات پاکستان کے آبی تحفظ کیلئے سنگین خطرہ بن چکے ہیں، شازیہ مری
  • بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا امن کیلئے سنگین خطرہ ہے: شرجیل میمن
  • بھارت کی سندھ طاس معاہدے کی معطلی امن کیلئے سنگین خطرہ ہے: شرجیل میمن
  • سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کرنا ناممکن ہے، سنگین نتائج ہوں گے، سفارتی ماہرین
  • قومی شاہراہ سندھ کی مسلسل بندش سے صنعتوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے: او آئی سی سی آئی
  • 48 فیصد نوجوانوں نے سوشل میڈیا کو ذہنی صحت کیلئے نقصان دہ قرار دیدیا
  • پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے زیر اثر غیر متوقع موسموں کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری
  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ