پاکستان میں ماہ رمضان کی آمد سے قبل پھل، دال اور سبزیوں سمیت بیشتر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں بڑا اضافہ ایک معمول بن چکا ہے۔ بیشتر اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو جاتی ہیں جبکہ دوسری جانب حکومت کی جانب سے پرائس کنٹرول کے لیے ٹیمیں تشکیل دی جاتی ہیں اور دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اشیاء کی قیمتیں کنٹرول میں ہیں۔

وی نیوز نے ماہ رمضان میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ مارکیٹ میں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں کتنا اضافہ یا کتنی کمی ہوئی اور حکومت قیمتیں کنٹرول کرنے میں کتنی کامیاب ہوئی؟

یہ بھی پڑھیےرمضان المبارک شروع ہوتے ہی برائلر مرغی کی قیمت میں ہوشربا اضافہ  

حکومت مختلف اشیاء کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہی ہے جبکہ سبزی و فروٹ منڈیوں میں قیمتوں میں کمی کے باعث پھل اور سبزیوں کی قیمتوں میں زیادہ اضافہ نہیں ہوا ہے، البتہ حکومت چینی کی قیمت کو کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آئی ہے، قیمت میں 40 روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا ہے۔

چینی کی قیمت

ماہ رمضان میں حکومت چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے، ماہ رمضان سے چند دن قبل چینی کی فی کلو قیمت 140 روپے تھی۔ رمضان کی آمد کے ساتھ ہی قیمت 160 روپے فی کلو ہو گئی تھی اور رمضان کے آخری عشرے میں قیمت 180 روپے فی کلو تک بڑھ گئی تھی۔ اس موقع پر دکانداروں کی جانب سے کہا جا رہا تھا کہ چینی کی قیمت 200 روپے تک بڑھ سکتی ہے تاہم حکومتی اقدامات کے بعد قیمت اس وقت بھی 180 روپے فی کلو ہے، البتہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ چند دنوں میں چینی کی فی کلو قیمت 165 روپے فی کلو ہو جائے گی۔

انڈے اور مرغی کی قیمت

ماہ رمضان سے قبل فروری میں انڈوں کی فی درجن قیمت 270 روپے تھی جس میں 30 روپے تک کا اضافہ ہوا۔ ماہ رمضان میں قیمت 300 روپے فی درجن رہی۔ اسی طرح زندہ برائلر مرغی کی فی کلو قیمت 462 روپے تھی جو کہ ماہ رمضان میں 25 سے 30 روپے بڑھی اور قیمت 490 سے 495 روپے فی کلو تک رہی۔

کوکنگ آئل اور گھی

ماہ رمضان سے قبل گھی اور آئل کے 16 لیٹر والے کارٹن کی قیمت میں 300 روپے کا اضافہ ہوا تھا جبکہ رمضان میں قیمتیں اپنی جگہ برقرار رہی ہیں۔

آٹے کی قیمت

ماہ رمضان کی آمد سے قبل 20 کلو آٹے کی قیمت میں 30 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 1730 روپے ہوگئی تھی، ماہ رمضان میں آٹے کی قیمت برقرار رہی ہے۔

چاول کی قیمت

فروری میں چاول کی فی کلو قیمت 280 روپے تھی جس کے بعد ماہ رمضان میں چاول کی قیمت میں 50 سے 60  روپے فی کلو تک کا اضافہ ہوا ہے۔ رائس ملز مالکان کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں پانی کی قلت کے باعث کاشتکاروں کو چاول کی فصل نہیں لگانے دی جا رہی، اس وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور آگے مزید اضافے کا بھی امکان ہے۔

آلو، پیاز اور ٹماٹر

آلو کی قیمت جنوری میں 65 روپے فی کلو تھی جو فروری کے آغاز میں کم ہو کر 55 روپے فی کلو ہوئی۔ ماہ رمضان میں اسلام آباد اور فروٹ منڈی کے نرخوں کے مطابق آلو کی قیمت 45 سے 50 روپے فی کلو رہی۔

یہ بھی پڑھیے ماہ رمضان کی بڑھتی مہنگائی میں 800 روپے فی کلو میں بڑا گوشت کہاں دستیاب ہے؟

ماہ فروری کے آغاز میں 85 روپے تھی اور آج کے منڈی کے نرخوں کے مطابق بڑی کمی کے بعد اس وقت فی کلو پیاز 55 سے 60 روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔ ٹماٹر کی قیمت ماہ رمضان میں 70 سے 80 روپے فی کلو رہی۔

پھلوں کی قیمتیں

اسلام آباد فروٹ منڈی کے جاری نرخوں کے مطابق، ماہ رمضان میں فی درجن کیلے کی قیمت 180 روپے سے بڑھ کر 300 روپے تک گئی۔ اس وقت منڈی ریٹ کے مطابق فی درجن کیلے کی قیمت 250 روپے ہے۔

ماہ فروری کے آغاز میں فی کلو سیب کی قیمت 290 روپے تھی، رمضان میں سیب کی قیمت بھی برقرار رہی۔ اسی طرح سٹابری ماہ رمضان میں 300 سے 400 روپے فی کلو میں دستیاب رہی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اشیائے خورونوش کی کی قیمت ماہ رمضان کنٹرول کرنے میں روپے فی کلو تک کی فی کلو قیمت ماہ رمضان میں کا اضافہ ہوا چینی کی قیمت کی قیمت میں قیمتوں میں کی قیمتوں کے مطابق رمضان کی روپے تھی فی درجن چاول کی کے بعد رہی ہے

پڑھیں:

کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ

عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ عیدالاضحیٰ کے دوران مصنوعی مہنگائی کی روایت اس سال بھی قائم ہے اور ٹماٹر کی قیمت 60 روپے سے بڑھ کر 160 روپے تک پہنچ گئی، کھیرا، ہرا دھنیا، سبز مرچ، لیموں، کچا پپیتہ، ادرک لہسن بھی مہنگا ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق عیدالاضحیٰ سے قبل بڑے پیمانے پر ہرے مصالحے خریدے جاتے ہیں، جس سے سبزی فروش ہر سال ناجائز منافع خوری کا ذریعہ بناتے ہیں اور اس سال بھی ہفتہ قبل 70 سے 80 روپے کلو فروخت ہونے والا ٹماٹر 100 روپے کلو اضافے سے 160 روپے کلو فروخت کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح 500 روپے کلو فروخت ہونے والا لہسن بھی 700 روپے، 600 روپے کلو فروخت ہونے والی ادرک بھی 800 روپے کلو میں فروخت کی جا رہی ہے، دھنیے کی گڈی 20 روپے کے بجائے 40 روپے اور سبز مرچ 380 روپے کلو سے بڑھ کر 450 روپے کلو فروخت ہو رہی ہے۔ کراچی میں لیموں کی قیمت 250 روپے کلو سے بڑھا کر 350 سے 400 روپے کلو کر دی گئی ہے، گوشت گلانے میں استعمال ہونے والا کچا پپیتا بھی 200 روپے کلو تک فروخت کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام، قومی اقتصادی سروے کل جاری کیا جائے گا
  • چیئرمین سینیٹ اورسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہ میں اضافہ، اب ماہانہ تنخواہ کتنی ہوگی؟ پتہ چل گیا
  • مریم نواز نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھنے دیں نہ مارکیٹ میں کمی ہوئی: عظمیٰ بخاری
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا
  • کراچی، عیدالاضحیٰ پر مصنوعی مہنگائی کی روایت برقرار، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ
  • ''مریم نواز آٹا، پیاز، ٹماٹر، سبزیوں کی قیمتیں کم کرنے ہی آئی ہیں، ،
  • مریم نواز آٹا، پیاز اور سبزی کی قیمت کم کرنے ہی آئی ہیں، عظمیٰ بخاری
  • عید الاضحیٰ پر قربانی کے اوزاروں کی مانگ میں اضافہ، دکانوں پر رش
  • پشاور: جانوروں کی بڑھتی قیمتوں نے شہریوں کو چکرا کر رکھ دیا
  • خیبرپختونخوا حکومت کا آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا کوئی ارادہ نہیں