جمعہ الوداع؛ یوم القدس
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
دین و دنیا پروگرام اسلام ٹائمز کی ویب سائٹ پر ہر جمعہ نشر کیا جاتا ہے، اس پروگرام میں مختلف دینی و مذہبی موضوعات کو خصوصاً امام و رہبر کی نگاہ سے، مختلف ماہرین کے ساتھ گفتگو کی صورت میں پیش کیا جاتا ہے۔ ناظرین کی قیمتی آراء اور مفید مشوروں کا انتظار رہتا ہے۔ متعلقہ فائیلیںپروگرام دین و دنیا
موضوع: جمعہ الوداع؛ یوم القدس
میزبان محمد سبطین علوی
مہمان حجہ الاسلام والمسلمین عون علوی
تاریخ: 28 مارچ 2025
موضوعات گفتگو:
مقاومت کے شہداء اور غزہ میں جاری بربریت کے بعد یوم القدس کی اہمیت
پاکستان کی نظریاتی بنیادیں اور صہیونی غاصبین کے ساتھ نارملائزیشن
پاکستان میں موجودگی دہشت گردی اور یوم القدس
خلاصہ گفتگو:
آج جب غزہ کی سرزمین پر صہیونی مظالم اپنے عروج پر ہیں، جب بچے، بوڑھے اور عورتیں بے دریغ شہید کیے جا رہے ہیں، یوم القدس کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ یہ دن نہ صرف فلسطین کی آزادی کی علامت ہے، بلکہ عالم اسلام کے اتحاد اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کا بھی ایک طاقتور ذریعہ ہے۔ امام خمینیؒ نے رمضان المبارک کے آخری جمعے کو یوم القدس قرار دے کر مسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم فراہم کیا جہاں وہ صہیونی غاصبوں کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کر سکیں۔
غزہ کے عوام نے جو قربانیاں دی ہیں، وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ ہزاروں شہداء، جن میں بڑی تعداد معصوم بچوں کی ہے، نے ثابت کیا ہے کہ فلسطین زندہ ہے اور اس کی آزادی کی تحریک کبھی ختم نہیں ہوگی۔ مقاومت کے شہداء نے اپنے خون سے یہ پیغام دیا ہے کہ ظلم کے آگے جھکنا نہیں، بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ یوم القدس ان شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے مشن کو آگے بڑھانے کا دن ہے۔
پاکستان کا قیام اسلام کے نام پر ہوا تھا، اور اس کی نظریاتی بنیاد ظلم کے خلاف جدوجہد ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے کبھی بھی صہیونی ریاست کو تسلیم نہیں کیا، لیکن آج بعض حلقے اسرائیل کے ساتھ نارملائزیشن کی بات کر رہے ہیں، جو پاکستان کے نظریاتی اصولوں کے منافی ہے۔ فلسطین کی حمایت ہماری دینی اور قومی ذمہ داری ہے۔ اگر ہم صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کریں گے، تو یہ ہمارے شہیدوں کے خون سے غداری ہوگی۔
پاکستان خود دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ کئی گروہوں نے ملک کو عدم استحکام کا شکار بنایا ہوا ہے۔ ان حالات میں یوم القدس صرف فلسطین کی حمایت کا دن نہیں، بلکہ اپنے اندر موجود دہشت گردی کے خلاف بیداری کا دن بھی ہے۔ اگر ہم عالمی استعمار اور صہیونی ایجنڈے کو سمجھ لیں، تو ہم اپنے ملک میں امن قائم کر سکتے ہیں
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یوم القدس کے ساتھ کے خلاف
پڑھیں:
فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، سردار عتیق
مسلم کانفرنس کے صدر نے عیدالاضحی کے موقع پر پوری قوم اور امت مسلمہ کو فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کرنے کی تلقین کی۔ اسلام ٹائمز۔ آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان نے عیدلاضحی کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ حج اور عید الاضحٰی کے اجتماعات سے ہمیں سبق ملتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ حسن سلوک، بھائی چارے اور رواداری سے رہیں تاکہ ہمارا آپس میں بھائی چارہ اور یگانگت قائم ہو سکے۔انہوں نے عیدالاضحٰی کے موقع پر پوری امت مسلمہ کی یکجہتی اور اتحاد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ ظلم اور زیادتیوں کے دلخراش مناظر نا پہلے کسی نے دیکھے ہیں اور نہ ہی رہتی دنیا تک اس کی کوئی مثال ملے گی۔ فلسطین میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی غزہ اور رفح میں جنگ بندی کے حق میں منظور قراردادوں کے باوجود صیہونی فورسز کی غزہ اور رفع میں جارحیت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حیثیت کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ کشمیر کی وادی میں کشمیری عوام کو بھارتی فورسز کی جانب سے بدترین مظالم کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کے ہاتھ وادی کشمیر کے معصوم بچوں، بھائیوں اور بہنوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارتی آئین میں حاصل جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کر کے کشمیری عوام کو اپنی شناخت سے محروم کرنا عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب اللہ تعالیٰ کے حضور دعاگو ہیں کہ فلسطینی اور کشمیری عوام کو ان کی آزادی کا حق ملے تاکہ وہ ایک آزاد، خود مختار اور زندہ قوموں کی طرح ترقی اور خوشحالی کی دوڑ میں آگے بڑھ سکیں۔
انہوں نے عید الاضحی کے موقع پر پوری قوم اور امت مسلمہ کو فلسطین اور کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کی آزادی کیلئے خصوصی دعاؤں کا اہتمام کرنے کی تلقین کی۔ عید الاضحٰی ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دین اسلام کی خاطر دی گئی عظیم قربانی کی یاد دلاتی ہے۔ انہوں نے عید الاضحٰی کی خوشیوں میں غرباء اور مساکین کو برابر کا شریک کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ دن دور نہیں جب فلسطین اور کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا اور کشمیری اور فلسطینی عوام آزادی کے ساتھ اپنی زندگیاں گزاریں گے۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے حضرت ابراہیم علیہ السلام جیسا جذبہ ایثار پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید الاضحٰی ہمیں اس بات کا درس دیتی ہے کہ دین اسلام اور اپنے ملک کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔