پیکا قانون کیخلاف صحافتی تنطیموں کا ایک اور احتجاج، نئی تحریک کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: صدر پی ایف یو جے افضل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا قانون آزادی صحافت پر حملہ ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ یہ قانون صحافیوں کی آواز دبانے کی ناکام کوشش ہے، ہم ہر فورم پر اس کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ عید کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ متعلقہ فائیلیںرپورٹ: نادر بلوچ
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے صحافیوں نے پیکا قانون کے خلاف احتجاج کیا، جس میں مختلف صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے آزادی صحافت پر قدغنوں کے خلاف نعرے لگائے اور حکومت سے پیکا قانون فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (PFUJ) کے صدر افضل بٹ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا قانون آزادی صحافت پر حملہ ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ یہ قانون صحافیوں کی آواز دبانے کی ناکام کوشش ہے، ہم ہر فورم پر اس کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ عید کے بعد ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ ہم پارلیمنٹ اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس کالے قانون کا فوری نوٹس لیں۔ اگر حکومت نے پیکا قانون واپس نہ لیا تو احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیا جائے گا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.
youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیکا قانون کریں گے کے خلاف
پڑھیں:
ہم نے مختصر دور حکومت میں وسائل کی منصفانہ تقسیم پر توجہ دی، گلبر خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے پہلے سے زیادہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی تفرقہ بازی اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک قوم ہونے کا عملی ثبوت دینا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے یکم نومبر یوم آزادی گلگت بلتستان کے حوالے سے گلگت بلتستان کے عوام کو مبارک باد دیتے ہوئے میڈیا کو جاری اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ یکم نومبر 1947ء کو ہمارے آباؤ اجداد نے بغیر کسی بیرونی امداد کے دفاعی اور جغرافیائی اہمیت کے حامل اس خطے کو ڈوگروں سے آزاد کرایا اور کلمے کی بنیاد پر وجود میں آنے والے ملک پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تھا لیکن ایک قوم بن کر آپس میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے غیرت ایمانی سے سرشار ہو کر ڈوگروں کو اس خطے سے بھاگنے پر مجبور کیا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آزادی حاصل کرنے کے وقت جن چیلنجز کا سامنا تھا آج اس سے زیادہ گلگت بلتستان کی تعمیر و ترقی اور ایک خوشحال مستقبل جس کا خواب ہمارے آباؤ اجداد نے دیکھا تھا اس کو عملی جامعہ پہنانے کیلئے درپیش ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے دشمنوں کی سازشوں کو سمجھتے ہوئے پہلے سے زیادہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہر قسم کی تفرقہ بازی اور اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک قوم ہونے کا عملی ثبوت دینا ہوگا۔ ہماری منزل خوشحال، ترقیافتہ اور معاشی حوالے سے خودمختار گلگت بلتستان ہے۔ ہم اپنے آنے والی نسلوں کو پرامن اور خوشحال علاقے دینا ہے۔ ہم نے اپنے مختصر دور حکومت میں آزادی کے حقیقی معنوں کے تحت پسماندہ علاقوں کی ترقی اور محروم طبقے کی فلاح و بہبود کیلئے وسائل کا منصفانہ تقسیم یقینی بنانے پر توجہ دی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے شہداء اور غازیوں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔ آج کے اس عظیم دن کے موقع پر ہم اپنے شہداء اور غازیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہم ان کی قربانیوں کو رائیگاں جانے نہیں دیں گے۔