بھارت: مخالفت کے باوجود متنازع 'وقف بل‘ لوک سبھا میں منظور
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) بل پر بحث کے دوران سب کی نگاہیں جنتا دل یونائٹیڈ (جے ڈی یو) اور تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) پر لگی تھیں، جن کی بیساکھی کے سہارے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت قائم ہے۔ لیکن ان دونوں 'سیکولر' جماعتوں نے بل پر بی جے پی کا ساتھ دیا۔
بھارت میں متنازع وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش، بحث جاری
بدھ دیر رات لوک سبھا میں ووٹنگ کے دوران بل کی حمایت میں دو سو اٹھاسی جب کہ مخالفت میں دو سو بتیس ووٹ پڑے۔
اس دوران وزیر اعظم نریندر مودی ایوان سے غیرحاضر رہے۔ اب اس بل کو ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا، وہاں بھی اس کے منظور ہونے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی۔(جاری ہے)
اس بل کی منظوری کو بھارتی مسلمانوں سے ان کا آئینی حق چھین لینے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی صحافی معصوم مرادآبادی نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کی تمام تر مخالفت اور مزاحمت کے باوجود حکومت وقف ترمیمی بل پر اپنا مقصد حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے کہا، "تین طلاق کو قابل سزا جرم قرار دینے کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب مودی سرکار نے مسلمانوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کا دروازہ کھولا ہے۔ اس کے بعد یکساں سول کوڈ کا نمبر ہے، جو بی جے پی کے انتخابی منشور کا اہم حصہ ہے۔"وقف ترمیمی بل: بھارت میں مسلمانوں کو ایک اور امتحان درپیش
انہوں نے مزید کہا،"ایسا محسوس ہوتا ہے کی ملک کی مسلم آبادی کے بنیادی شہری حقوق پر ڈاکہ زنی کرنا ہی مودی حکومت کا بنیادی منشور ہے۔
" انہوں نے کہا کہ پچھلے گیارہ سال کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو مودی حکومت نے ہر وہ کام کیا ہے جس کی ضرب مسلمانوں کے مفادات پر پڑتی ہے۔ مودی حکومت کی دلیلبل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ حکومت کا مسلمانوں کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
شاہ نے اپوزیشن جماعتوں پر لوگوں کو "گمراہ کرنے" اور "افواہیں پھیلانے" کا الزام لگاتے ہوئے کہا،"اس ملک کے ہر شہری، خواہ وہ جس مذہب سے بھی تعلق رکھتا ہے، کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
"امیت شاہ اور ایوان میں بل پیش کرنے والے اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو دونوں نے دعویٰ کیا کہ بل میں مجوزہ اصلاحات سے غریب مسلمانوں اور خواتین کو فائدہ پہنچے گا۔
بی جے پی کے دیگر اراکین پارلیمان نے بھی اپوزیشن پر اقلیتوں کو خوشامد کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ آئین کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف جائیدادوں کے نام پر بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی اجازت دی جاتی رہی ہے۔
'بل کا مقصد مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا'اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے متحدہ طور پر اس بل کی مخالفت کی۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن پارلیمان اسد الدین اویسی نے بل کی کاپی پھاڑتے ہوئے کہا کہ اس بل کا مقصد مسلمانوں کو 'دوسرے درجے کا شہری' بنانا ہے۔
انہوں نے بل کو شریعت، مساجد اور مدارس پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا، "اس بل کا مقصد صرف مسلمانوں کو ذلیل اور رسوا کرنا ہے۔
مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانا ان کا مقصد ہے۔" انہوں نے الزام لگایا کہ خود حکومت نے وقف کی بے شمار جائیدادوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔سماج وادی پارٹی کی رکن اقراء چودھری نے حکومت کی اس دلیل کو غلط بتایا کہ بل میں وقف بورڈوں میں پہلی مرتبہ مسلم خواتین کو جگہ ملے گی۔ اقراء چودھری کا کہنا تھا، "وقف بورڈوں میں مسلم خواتین کی نمائندگی پہلے سے موجود ہے۔
سابقہ قانون کے مطابق کم از کم دو خواتین اور حسب ضرورت اس سے بھی زیادہ خواتین کی موجودگی کی گنجائش ہے۔"بل میں وقف کرنے والے کو کم از کم پانچ سال کا 'عملی مسلمان' ہونے کا ثبوت دینے سے متعلق شق کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے رکن پارلیمان مولانا محب اللہ ندوی نے کہا کہ وہ خود ایک مسجد کے امام ہیں اس کے باوجود کسی کو 'عملی مسلمان' ہونے کی سند نہیں دے سکتے۔
خیال رہے محب اللہ پارلیمان کے سامنے واقع نئی دہلی کی جامع مسجد کے امام ہیں اور پچھلے عام انتخابات میں رامپور سے منتخب ہوئے ہیں۔ترنمول کانگریس کے رکن کلیان بنرجی کا کہنا تھا،" وقف جائیدادیں مسلمانوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہیں اور یہ بل مسلمانوں کے حقوق چھیننے کے مترادف ہے۔"
مسلم تنظیموں کا ملک گیر تحریک چھیڑنے کا اعلانمسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے بل کے خلاف تمام دستوری، قانونی اور جمہوری ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
بورڈ کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل نہ صرف دستور ہند کے شہریوں کو دیے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہے بلکہ تفریق پر مبنی ہے اور بی جے پی کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا،"حکومت اس بل کے ذریعہ مسلمانوں کے بنیادی حقوق سلب کرکے انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانا چاہتی ہے۔
اس لیے ہم اسے یکسر مسترد کرتے ہیں۔"جمیعت علماء ہند کے رہنما مولانا ارشد مدنی نے بل کو مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے سیکولرازم کا دعویٰ کرنے والی پارٹیاں بھی برابر کی شریک ہیں۔ "ان کا یہ کردارفرقہ پرست طاقتوں سے کہیں زیادہ خطرناک ہے، کیونکہ یہ دوست بن کر پیٹھ پر خنجر گھونپنے کا کام کررہی ہیں۔
"انہوں نے کہا کہ اس بل کو تمام ہائی کورٹوں میں چیلنج کیا جائے گا اور سپریم کورٹ کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا جائے گا۔
معروف شیعہ عالم دین مولانا کلب جواد نقوی نے بل کو دھوکہ اور بے ایمانی کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہا،"اس بل کو اس لیے لایا گیا ہے تاکہ کروڑوں کی اوقاف پر سرکاری قبضہ کیا جاسکے جب کہ جن زمینوں پر سرکاری قبضہ ہے وہ قانون بن جانے کے بعد حکومت کی ہو جائیں گی۔
" بھارتی مسلمانوں کا المیہبھارتی مسلمانوں نے اس بل کے مخالفت کے حوالے سے سیکولر جماعتوں جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی سے کافی امیدیں باندھ رکھی تھیں۔
چونکہ بہار میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں اس لیے مسلمانوں کو یقین تھا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی جماعت جے ڈی یو اس بل کی مخالفت ضرور کرے گی۔ ٹی ڈی پی کے رہنما اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو نے تو رمضان میں جمعتہ الوداع کی نماز میں باضابطہ شرکت کی تھی اور وقف کے معاملے پر مسلمانوں کا ساتھ دینے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔
لیکن ان دونوں 'سیکولر' رہنماؤں نے بھی بی جے پی کا ساتھ دیا۔
معصوم مرادآبادی کا کہنا تھا، "بھارتی مسلمانوں کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بار بار ایک ہی قسم کے لوگوں سے دھوکہ کھا جاتے ہیں۔ اس میں قصور دھوکہ دینے والوں کا نہیں بلکہ بے جا اعتبار کرنے والے مسلمانوں کا ہوتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ وقف ترمیمی بل کے معاملے میں بہر حال اتنا تو ضرور ہوا کہ نتیش کمار اور چندرا بابو نائیڈو بے نقاب ہو گئے اور ان کے "سیکولرزم کی پول کھل گئی۔"
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دوسرے درجے کا شہری بھارتی مسلمانوں انہوں نے کہا مسلمانوں کے مسلمانوں کو مسلمانوں کا ہوئے کہا کہ نے کہا کہ بی جے پی کا مقصد
پڑھیں:
کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے، وزیر دفاع
کالعدم تنظیمیں بھارتی پشت پناہی سے پاکستان میں دہشت گردی کر رہی ہیں
دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہونی چاہیے
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف زہر اگلنے، دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سمیت حال ہی میں کیے گئے جارحانہ اقدامات سے مودی سرکار کی جنگی ذہنیت کھل کر دنیا کے سامنے آ گئی ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے پڑوسی ملک کی ایسی ہی خفیہ چالوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ملک دشمن تنظیموں کو اسلحہ اور دیگر ساز و سامان فراہم کر کے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی سازش کر رہا ہے۔خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ کالعدم تنظیمیں جنہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے،پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں تیز کر رہی ہیں،بھارت کا مقصد سندھ اور پنجاب سمیت پورے ملک میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ پہلگام واقعے میں جس نامعلوم تنظیم کا نام استعمال کیا گیا ہے، اس کا کوئی وجود تک نہیں،ایسی فرضی تنظیموں کا استعمال بھارت کی پرانی حکمت عملی رہی ہے، جیسا کہ ماضی میں پلواما اور دیگر واقعات میں دیکھا گیا۔انہوں نے بتایا کہ یہ درحقیقت بھارتی خفیہ اداروں کے اہلکار ہیں جو پردے کے پیچھے کارروائیاں کر رہے ہیں، مگر یہ بات یاد رہنی چاہیے کہ پاکستانی ادارے ملک بھر میں الرٹ ہیں اور کسی بھی خطرے سے نمٹنے کیلئے مکمل طور پر تیار ہیں۔علاوہ ازیں برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بھارت کو خبردار کیاکہ اگر کسی قسم کی جارحیت کی گئی تو پاکستان اس کا مؤثر اور سخت جواب دے گا۔انہوں نے کہاکہ دو جوہری ممالک کے درمیان کشیدگی عالمی سطح پر تشویش کا باعث ہونی چاہیے اور تصادم کی صورت میں اس کے اثرات خطے سے باہر بھی محسوس کیے جائیں گے۔