واشنگٹن: امریکہ کی جنوبی اور وسطی ریاستوں میں مسلسل بارشوں اور طوفانی موسم کے بعد خطرناک سیلاب نے تباہی مچادی ہے، جہاں اب تک کم از کم 25 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ کئی علاقوں میں دریاؤں کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے اور سیکڑوں مکانات پانی میں ڈوب چکے ہیں۔

کینٹکی سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں بڑے پیمانے پر انخلاء، پانی کی قلت، اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے۔ فرانکفرٹ، کینٹکی کے مقامی ریسٹورنٹ کی جنرل مینیجر وینڈی کوائیر نے کہا، "یہ میری زندگی کا بدترین سیلاب ہے۔"

نیشنل ویدر سروس کے مطابق، 21 مقامات پر دریاؤں کی سطح خطرناک حد تک بلند ہو چکی ہے، اور یہ تعداد مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ میمفس، ٹینیسی میں پانچ دنوں میں ایک پورے موسم کے برابر بارش ریکارڈ کی گئی، جس کے ساتھ 88 طوفان بھی آئے، جن میں سے 6 انتہائی خطرناک EF3 درجے کے تھے۔

ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں، جیسے آرکنساس میں ایک پانچ سالہ بچہ اور کینٹکی میں ایک نو سالہ بچہ جو اسکول جاتے ہوئے پانی میں بہہ گیا۔ جارجیا میں باپ اور بیٹے پر درخت گرنے سے جان لیوا حادثہ پیش آیا۔

کئی شہروں میں بجلی، پانی اور نکاسی آب کے نظام متاثر ہوئے ہیں۔ فرانکفرٹ اور ہیرڈزبرگ میں پمپ بند ہونے سے پانی کی فراہمی معطل ہو گئی، اور شہریوں سے پانی بچانے کی اپیل کی گئی ہے۔

فرانکفرٹ میں کینٹکی ریور اپنی تاریخ کی دوسری بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، اور کئی علاقوں میں شدید پانی داخل ہوگیا۔ معروف بفیلو ٹریس ڈسٹلری کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔

دیگر علاقوں جیسے پروسپیکٹ اور نیو ہیون میں مکانات، سڑکیں اور کھیت مکمل طور پر پانی میں ڈوب چکے ہیں۔ کشتیوں کے ذریعے لوگوں کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا رہا ہے۔

لوزویلے، اوہائیو ریور میں صرف 24 گھنٹوں میں پانی کی سطح 5 فٹ سے زائد بلند ہوئی، اور مزید اضافے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

اوہائیو، آرکنساس، ٹینیسی، اور جارجیا میں بھی شدید نقصانات رپورٹ ہوئے ہیں۔ ریاستی گورنرز نے متاثرہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا اور ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اٹلانٹا ایئرپورٹ پر ہزاروں پروازیں منسوخ یا تاخیر کا شکار ہو گئیں۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل

کراچی:

لیاقت آباد اور عزیز آباد کے علاقوں میں بجلی ستائے افراد سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا ، مظٓاہرین نے سڑک پر ٹائر جلائے اور شدید نمعرے بازی کی۔ 

تٖفصیلات کے مطابق شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کا بدترین بحران ، شدید گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی پر شہری بلبلا اٹھے ، شدید گرمی میں بجلی اور پانی کی عدم فراہمی پر شہر کے بیشتر علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب بھی جاری رہا ۔

تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد میں بجلی کی عدم فراہمی پر تین ہٹی کے قریب مکینوں نے احتجاجاً سڑک بلاک کر کے ٹائر جلائے اور حکومت اور کے الیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کی ، احتجاج کے باعث لیاقت آباد سے جہانگیر اور جہانگیر روڈ سے عائشہ منزل جانے والی سڑک ٹریفک کے لیے بند کرا دی گئی جس کے باعث شارع پاکستان اور جہانگیر روڈ سے گرومندر تک بدترین ٹریفک حام ہوگیا اور گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ 

احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ منگل کی شام 7 بجے سے علاقہ میں بجلی کی فراہمی معطل ہے ، ایک تو شدید گرمی دوسری جانب کے الیکٹرک نے مزید پریشان کیا ہوا ہے ، شدید گرمی میں بجلی کی عدم فراہمی کے باعث علاقہ مکین بلبلا اٹھا ، بچوں ، بزرگوں اور خواتین کی حالت غیر ہوگئی ، کے الیکٹرک کے ایموجنسی نمبر پر متعدد فون کیے تاہم کمپلین درج نہیں کی گئی ، ناچاہتے ہوئے مجبورا احتجاج کے لیے نکلے ہیں۔ 

مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کی عدم فراہمی کے باعث پانی کا بھی بحران پیدا ہوگیا ہے ، موجودہ حکومت نے شہر کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا ، لیاقت آباد کی ہر گلی میں گٹر لائن ابل رہی ہے ، سڑکیں کئی سالوں سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں ، ہر گلی ہر سڑک پر ٹھیلوں اور پتھاروں کی بھرمار ہے ، سوئی گیس چند گھنٹوں کے لیے آتی ہے وہ بھی پریشر مشین کے مدد سے ، بجلی کا تو یہ حال ہے کہ 14 سے 18 گھنٹے غائب رہتی ہے اور بل ایک کمرے کے گھر کے 6 سے 10 ہزار روپے آرہے ہیں۔ 

احتجاج میں شامل مظاہرین انتہائی دلبرداشتہ تھے ، مکینوں کا کہنا تھا کہ ابھی تو ہم احتجاجاً ٹائر جلا رہے ہیں اگر حکومت نے ہمارے ساتھ انصاف نہیں کیا تو اپنے آپ کو آگ لگا لینگے۔ 

ترجمان کے الیکٹر کے اعلامیے کے مطابق لیاقت آباد سی ون ایریا میں زیر زمین کیبل میں فالٹ آیا ہے ، فالٹ کے باعث بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی، فالٹ درست ہوتے ہی بجلی بحال کر دی جائے گی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ تکنیکی ٹیم فالٹ کی مرمت میں مصروف ہے ، شہریوں سے تعاون کی اپیل کرتے ہیں ، بجلی کی جلد از جلد بحالی کی کوشش جاری ہے ، فالٹ غیر متوقع تکنیکی خرابی کے باعث آیا ، شہریوں کو پیش آنے والی پریشانی پر معذرت خواہ ہیں ، لیاقت آباد تین ہٹی کے قریب کئی گھنٹے جاری رہنے والا احتجاج منگل اور بدھ کی درمیانی شب تریباً ڈھائی بجے بجلی کی فراہمی کے بعد ختم کر دیا گیا۔ 

مظاہرین علاقے کی بجلی بحال ہونے پر منتشر ہو گئے ، پولیس نے احتجاج کے باعث بند سڑک کو ٹریفک کے لئے کھول دیا اور ٹریفک کی روانی بحال کرا دی جبکہ عزیزآباد کے علاقے حسین آباد فوڈ اسٹریٹ پر بھی بجلی کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ 

مظاہرین نے فوڈ اسٹریٹ پر ٹائر جلا کر سڑک بند کی، احتجاج کے باعث حسین آباد فوڈ اسٹریٹ پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔

مظاہرین کا کہنا  تھا کہ بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پانی کی قلت ہوگئی ہے جس کے باعث اہلے علاقہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، بجلی بند کر کے بھول جاتے ہیں اور گھنٹوں تک عوام شدید گرمی میں تڑپتی رہتی۔ 

اس ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ، پورے پاکستان کو پالنے والے اس شہر کے ساتھ اسطرح کا سلوک کرنا انسانیت نہیں ہے ، اعلیٰ حکام نے اگر نوٹس نہیں لیا اور ان سیاسی شعبدے بازوں کو سافٹ وئیر اپ ڈیٹ نہیں کیا تو کراچی جو تباہی کے دہانے پر ہے برباد ہو جائے گا۔

ایس ایچ او عزیزآباد نے حکمت عملی کے تحت مظاہرین سے مذاکرات کیے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ بہت جلد علاقے کی بجلی بحال کرنے کے لیے وہ حکام سے بات چیت کرینگے جس کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کردیا سڑک ٹریفک کے لئے کھول دی ۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں شدید گرمی کی لہر اور کچھ علاقوں میں بارش کا امکان
  • کینالز منصوبے میں سیلاب کا پانی استعمال ہوگا، اس پر سندھ ہمیں ڈکٹیشن نہیں دے سکتا، عظمی بخاری
  • گلگت میں لینڈ سلائیڈنگ، املاک تباہ، متعدد رابطہ سڑکیں بند، شاہراہ قراقرم کھول دی گئی
  • سندھ اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آج موسم شدید گرم رہنے کا امکان
  • مذاکرات دھمکیوں کےذریعے نہیں ہوتے: عظمیٰ بخاری
  • خیبرپختونخوا میں شدید گرمی کی لہر اور کچھ علاقوں میں بارش کا امکان
  • ملک کے میدانی علاقوں میں آج بھی موسم شدید گرم رہنے کا امکان
  • کراچی، مختلف علاقوں میں بجلی کے ستائے شہری سڑکوں پر نکل آئے، احتجاج سے ٹریفک معطل
  • بارشوں سے صورتحال بہتر ‘ ’’ارسانے ‘‘ صوبوں کو پانی کی فراہمی بڑھادی 
  • تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ ‘ڈیڈ لیول’ سے بلند ہونے لگا