آئی ایم ایف کا الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے کے درمیان آئندہ مالی سال 2025-2024 کے وفاقی بجٹ سے متعلق مذاکرات کا آغاز ہوگیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کا ابتدائی دور تکنیکی سطح پر ہو رہا ہے جس میں زرعی انکم ٹیکس، بجٹ اہداف، ایف بی آر کی استعداد کار، اور دیگر ٹیکس امور پر تفصیلی گفتگو کی جا رہی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں آئندہ بجٹ کی تجاویز وسط مئی تک مکمل ہونے کا امکان ہے۔ بات چیت میں کاربن لیوی کی حد اور اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر بھی مشاورت شامل ہے۔ کلائمیٹ فنانسنگ پروگرام کے تحت پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر پانچ روپے کاربن لیوی عائد کرنے کی ابتدائی تجویز سامنے آئی ہے۔ تاہم، پیٹرولیم ڈویژن اس لیوی کے نفاذ پر وزارت خزانہ سے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئے ایکسپورٹ پراسسنگ زونز کو ٹیکس مراعات نہیں دی جائیں گی، جبکہ موجودہ خصوصی اقتصادی زونز کی مراعات 2035 تک مرحلہ وار ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں وفاقی بجٹ کے لیے مجموعی ٹیکس تجاویز کا جائزہ بھی شامل ہے۔ الیکٹرک گاڑیوں (ای وی) کے استعمال کے فروغ کے لیے بھی اقدامات زیر غور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ای وی گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز زیر غور ہیں۔ پانچ سالہ نئی قومی الیکٹرک وہیکل پالیسی متعارف کرانے کی تیاری جاری ہے، جس کے تحت ملک بھر میں ای وی چارجنگ اسٹیشنز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ ریٹیلرز، ہول سیلرز اور دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تجاویز بھی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جبکہ زیادہ پنشن لینے والوں کے لیے ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ٹرینوں کے پٹڑی سے اترنے اور مسلسل ایئر کنڈشنرز کی خرابی سے ریلوے مسافر رل گئے
لاہور:پاکستان ریلویز اپنے تمام تر اقدامات کے باوجود ملک بھر کے لیے چلنے والی مسافر اور مال بردار ٹرینوں کو ڈی ریل ہونے اور دوران سفر ایئر کنڈشنرز خراب ہونے کے باعث مسافروں کو باحفاظت منزل مقصود پر پہنچانے میں ناکام ہے۔
ریل گاڑی پاکستان ریلویز کی ہو یا نجی شعبے کے تعاون سے چلائی جانے والی ٹرین، اسکا ڈی ریل ہونا وار تاخیر کا شکار ہونا معمول بن چکا ہے جبکہ مسافر شدید گرمی میں سفر کرنے پر مجبور ہیں۔
پاکستان ریلویز سے ملنے والے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ دو ماہ میں دس سے زائد ریل گاڑیاں پٹڑی سے اترنے کے باعث حادثات کا شکار ہوئیں۔ خوشحال خان خٹک ٹرین کندھ کوٹ کے مقام پر پٹڑی سے اتر گئی جبکہ لاہور سے سیالکوٹ، وزیر آباد چلنے والی سیالکوٹ ایکسپریس حادثے کا شکار ہوئی۔ پاکستان ریلوے نے سیالکوٹ ایکسپریس کا کچھ دن قبل ہی افتتاح کیا تھا۔
اسی طرح علامہ اقبال ایکسپریس واشنگ کے لیے سیالکوٹ سے وزیرآباد آ رہی تھی کہ پٹڑی سے اتر گئی جبکہ ملتان سے راولپنڈی جانے والی مہر ایکسپریس کوٹ ادو جنکشن یارڈ میں ڈی ریل ہوگئی۔ دوسری جانب پاکستان ریلوے کی پریشان کن سروس کے باعث کراچی اور لاہور کے مابین چلنے والی پاک بزنس ایکسپریس کے اے سی خراب ہوگئے۔ اے سی بزنس اور اے سی اسٹینڈرڈ میں سفر کرنے والے مسافر گرمی میں رل گئے۔
پلیٹ فارم سے نکلتے ہی سسٹم ٹرپ کر گیا، مسافروں نے چین روک کر گاڑی کو بریک لگوا دی اور احتجاج بھی کیا۔ خستہ حال کوچز اور خراب اے سی مسافروں کی پریشانی کا باعث بننے لگے جبکہ مال بردار ٹرین بھی ڈی ریل ہو رہی ہیں۔
ریلوے ذرائع کے مطابق ریلوے کا اسٹرکچر اور بوگیاں خستہ حالی کا شکار ہیں، ریلوے انتظامیہ اپنے سسٹم کو وقت کے ساتھ ساتھ اَپ گریڈ نہیں کر پائی۔ ریل گاڑیوں کے ایئر کنڈشنرز خراب ہونے پر وفاقی وزیر ریلوے نے ایک سے دو دن کے لیے افسران کے دفاتر کے ایئر کنڈشنرز بھی سزاء کے لیے بند کروائے مگر اس کے باوجود بہتری نہیں آئی۔
دوسری جانب، وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے بہتری لا رہے ہیں اور ریلوے اسٹیشن کی صفائی ستھرائی پر بھر پور توجہ ہے، ساڑھے تین سو ارب روپے سے سسٹم کو ٹھیک کر رہے ہیں۔ مسافروں کو وسائل میں رہتے ہوئے بھرپور سہولیات فراہم کر رہے ہیں، کوچوں کی کمی ہے اس کو بھی دور کریں گے۔