گوگل نے اپنی سروسز کے استعمال کے لیے اسمارٹ فونز کی اسٹوریج اور ریم کیپیسٹی کے لیے سخت شرائط رکھ دیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوٹیوب: 2024 میں پاکستان کی کون سی ویڈیوز  ٹاپ ٹرینڈنگ رہیں؟

گوگل موبائل سروسز بشمول گوگل پلے، جی میل اور یوٹیوب کے لیے کوالیفائی کرنے کے لیے اب اسمارٹ فون میں کم از کم 32 جی بی اسٹوریج ہونی لازمی ہوگی۔

اس سے پہلے فون 8 جی بی سے کم اسٹوریج پر بھی گوگل موبائل سروسز حاصل کر سکتے تھے۔

مزید پڑھیے: کیا آپ کے اسمارٹ فون میں یہ 10 ایپس ہیں؟

مزید برآں سسٹم 32 جی بی اسٹوریج کا 75 فیصد ڈیٹا پارٹیشن کے لیے وقف کرتا ہے جس میں سسٹم ایپس، سسٹم ایپ ڈیٹا، ضروری سسٹم فائلز، اور تمام صارف ایپس اور فائلیں شامل ہیں۔ یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صارف کے ہموار تجربے کو برقرار رکھتے ہوئے آلات کے پاس اینڈرائیڈ آپریٹنگ سسٹم اور ایپس کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کافی جگہ ہو۔

پرانے آلات پر اثر

اب32  جی بی سے کم اسٹوریج والے فون نہ صرف اینڈرائیڈ 15 اپ ڈیٹ حاصل کرنے سے قاصر ہوں گے بلکہ وہ مزید جدید آلات کے لیے کچھ نئی خصوصیات تک بھی رسائی حاصل نہیں کر پائیں گے۔ اگرچہ یہ سچ ہے کہ زیادہ تر اسمارٹ فونز اب نمایاں طور پر 32 جی بی سے زیادہ کے ہی ہوتے ہیں لیکن اینڈرائیڈ 15 کے ساتھ صرف 32 جی بی اسٹوریج والا فون استعمال کرنا ناقص تجربہ ہوگا۔

ریم کی ضروریات

اسٹوریج کی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ گوگل نے اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے ریم کی ضروریات کو بھی اپ ڈیٹ کیا ہے۔ 2 جی بی یا 3 جی بی ریم والے آلات کے لیے اینڈرائیڈ گو ایڈیشن، اینڈرائیڈ کا ایک ہلکا پھلکا ورژن جو لو اینڈ فونز کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، کی ضرورت ہوگی۔ 2 جی بی سے کم ریم والے فون گوگل موبائل سروسز کے لیے بالکل بھی اہل نہیں ہوں گے۔

مزید پڑھیں: اسمارٹ فون کے بغیر 134 دن گزارنے والے شخص کے ساتھ کیا ہوا؟

4  جی بی ریم والے اسمارٹ فونز کے لیے ڈیوائس اب بھی مکمل اینڈرائیڈ 15 چلا سکتی ہے اور اس میں جی ایم ایس ہو سکتا ہے لیکن یہ اگلے ورژن، اینڈرائیڈ 16 میں تبدیل ہو جائے گا۔ اینڈرائیڈ 16 کے ساتھ شروع کرتے ہوئے، 4 جی بی ریم والے ڈیوائسز کو اینڈرائیڈ گو ایڈیشن کا استعمال کرنا چاہیے، یعنی ڈیوائسز کو جلد ہی مکمل اینڈرائیڈ چلانے کے لیے کم از کم 6 جی بی ریم کی ضرورت ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسمارٹ فون گوگل موبائل سروسز یوٹیوب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسمارٹ فون گوگل موبائل سروسز یوٹیوب گوگل موبائل سروسز اسمارٹ فونز اسمارٹ فون ریم والے کے ساتھ کے لیے ریم کی

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت

مصنوعی ذہانت کے استعمال سے جہاں عالمی معاشروں میں حیران کن تبدیلیاں آرہی ہیں وہاں ذرایع ابلاغ اور خبریں بھی ایک نئے اور پیچیدہ عہد میں داخل ہو رہی ہیں۔ ایک ایسا عہد جس میں ’’خبر‘‘ محض اطلاع نہیں بلکہ ایک ڈیجیٹل تشکیل بن چکی ہے۔ آج کسی خبر کی سچائی پر یقین کرنے سے پہلے قاری کو یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کیا یہ خبر انسان نے بنائی ہے یا مشین نے؟

مصنوعی ذہانت یعنی اے ائی (Artificial Intelligence) لمحوں میں تصویر، آواز یا وڈیو کو اس طرح بدل دیتی ہے کہ سچ اور جھوٹ کے درمیان فرق مٹ جاتا ہے۔ یہی وہ خطرہ ہے جو دنیا بھر کے میڈیا کو درپیش ہے اور جس سے پاکستان بھی اب لاتعلق نہیں رہ سکتا۔

ڈیجیٹل فریب کی اس نئی دنیا نے کچھ ہی عرصے میں ’’جنریٹو اے آئی‘‘ (Generative AI) نے خبر کے معیار، رفتار اور اعتبار کو یکسر بدل کر رکھ دیا ہے۔ ChatGPT، Midjourney، Runway، Sora جیسے ٹولز نہ صرف مواد تخلیق کرتے ہیں بلکہ مکمل حقیقت کو بھی بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کی ایک خطرناک صورت ڈیپ فیک (Deepfake) ہے۔ ڈیپ فیک کے استعمال سے ایسی جعلی وڈیوز بنائی جاتی ہیں جو دیکھنے میں بالکل اصلی لگتی ہیں۔

مثال کے طور پر 2024کے امریکی صدارتی انتخابات سے قبل ایک ڈیپ فیک آڈیو سامنے آئی جس میں صدر جوبائیڈن کی آواز میں ووٹروں کو پیغام دیا گیا۔ بعدازاں انکشاف ہوا کہ یہ مصنوعی آواز تھی۔

بھارت میں بھی 2023 کے ریاستی انتخابات کے دوران مشہور شخصیات کی جعلی وڈیوز وائرل ہوئیں جنھوں نے انتخابی بیانیے کو متاثر کیا۔ اسی طرح پاکستان کے سوشل میڈیا پر مختلف سیاست دانوں اور بااثر افراد کی ایسی فیک وڈیوز گردش کر رہی ہیں جن کو دیکھ کر انسان صرف حیران اور پریشان ہی نہیں ہوتا بلکہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اگر یہ عمل جاری رہا تو آگے کیا ہوگا۔

حالیہ برسوں میں متعدد وڈیوز اور بیانات توڑمروڑ کر پھیلائے گئے۔ کئی مرتبہ تو پرانی وڈیوز کو نئے عنوانات کے ساتھ وائرل کیا گیا، جس سے غلط فہمیاں اور انتشار پیدا ہوا۔

 ہمارے ہاں سوشل میڈیا پر نہ تو فیکٹ چیکنگ یونٹس ہیں اور نہ ہی ایتھکس کی تربیت ہے۔ نتیجتاً افواہیں خبروں سے زیادہ تیزی سے پھیلتی ہیں لیکن اگر دوسری طرف دیکھیں تو یہ چیلنج دراصل ایک موقع بھی ہے۔ اگر پاکستان کا میڈیا اس ٹیکنالوجی کو مثبت انداز میں اپنائے تو خبر کے حصول کی رفتار، تحقیق اور تجزیے کی نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔

دنیا کے بڑے خبررساں ادارے اے آئی کو مددگار ٹول کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ نیوز ٹریسر ایک ایسا خودکار ٹول ہے جو سوشل میڈیا پر خبروں کی اصلیت اور جعلی پن کی جانچ کرتا ہے۔

ایک اور ٹریسر ایسا بھی ہے جو تصاویر وڈیو اور اعداد وشمار کی اے آئی الگورتھم استعمال کر کے تصدیق کرتا ہے۔ پاکستانی ابلاغ کے ادارے بھی اگر چاہیں تو انھی ماڈلز کو اپنا سکتے ہیں۔

اس وقت سب سے اہم سوال یہ ہے کہ پاکستانی میڈیا کس طرح فیک اور اصلی خبر میں تمیز کر سکتا ہے یا اصلی خبر کی تیزرفتار جانچ پڑتال کیسے ممکن ہے؟ اس کے لیے درج ذیل اقدامات کرنے کی فوری ضرورت ہے۔

ہر نیوز روم میں فیکٹ چیکنگ یونٹ قائم کیا جائے۔صحافیوں کے لیے اے آئی اور ڈیجیٹل ایتھکس کی تربیت کو لازمی قرار دیا جائے۔اگر کوئی تصویر یا وڈیو اے آئی سے تیار کی گئی ہو تو اس کی وضاحت لازمی ہو۔

یونیورسٹیوں، میڈیا ریگولیٹرز اور نیوز اداروں کو مل کر ایک قومی پالیسی وضع کرنی چاہیے تاکہ ٹیکنالوجی کا استعمال ذمے داری سے ہو۔پاکستان کی بعض یونیورسٹیوں نے ’’ڈیجیٹل جرنلزم‘‘ میں مصنوعی ذہانت کے ماڈیول شامل کیے ہیں لیکن یہ ابھی ابتدائی کوششیں ہیں۔

اگر ہم نے ابھی سے تیاری نہ کی تو مستقبل میں ’’خبر‘‘ شاید انسان نہیں بلکہ الگورتھم لکھے گا۔ پھر سوال یہ نہیں رہے گا کہ خبر کیا ہے؟ بلکہ یہ ہوگا کہ کس نے بنائی؟

مصنوعی ذہانت کے اس دور میں اصل امتحان مشین کا نہیں، انسان کے شعور کا ہے۔ خبر کی سچائی، اعتماد اور اخلاقیات کو زندہ رکھنا اب ہماری ذمے داری ہے ۔ مصنوعی ذہانت نے پاکستان سمیت دنیا کو ایک نئے فکری چوراہے پر لا کھڑا کیا ہے۔

یہ ٹیکنالوجی اگر درست سمت میں استعمال ہو تو میڈیا کو زیادہ بااعتماد، تیز اور معیاری بنا سکتی ہے لیکن اگر غفلت برتی تو سچ اور فریب کے درمیان فرق مٹ سکتا ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • مقبول اسمارٹ فونز کی فہرست جاری، کونسی نئی ڈیوائسز لانچ کی گئیں؟
  • گوگل کی پنجاب حکومت کو شاندارپیشکش
  • واٹس کا نیا اہم فیچر، صارفین فون نمبر کے بغیر کال کرسکیں گے
  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • گوگل نے پنجاب حکومت کو بڑی پیشکش کردی
  • وزیراعلیٰ کے وژن پر عمل: فتح جنگ میں عوامی سہولیات میں نمایاں بہتری
  • اسمارٹ فون کیلئے 2 کلو وزنی کیس متعارف، کمپنی نے وجہ بھی بتادی
  • کرپشن سے پاک پاکستان ہی ملک و قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے، کاشف شیخ
  • مالدیپ میں سگریٹ نوشی پر سخت پابندیوں کا آغاز
  • مصنوعی ذہانت