افغانستان سے ناراضی کا غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، مولانا فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی۔ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغانستان سے ناراضی کچھ اور ہے مگر غصہ مہاجرین پر اتارا جا رہا ہے، افغانستان سے کوئی مسئلہ ہے تو بات چیت کی جائے۔ پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم پر حکومت کو 34 ترامیم سے دستبردار کروایا۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی قوتوں کے دباؤ پر فاٹا کا خیبر پختونخوا میں انضمام کیا گیا، خیبر پختونخوا میں بدامنی ہے، کئی علاقوں میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں، بلوچستان میں بھی حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے، معیشت میں کوئی بہتری نہیں آرہی۔
تھانہ بنی گالہ سے فرار زیادتی کے ملزم کو دوبارہ گرفتار کر لیا گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا
پڑھیں:
فلوٹیلا پر حملے کے خلاف مولانا فضل الرحمان کا جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے جمعے کے روز ملک گیر مظاہروں کا اعلان کردیا۔
جے یو آئی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے واضح کیا کہ تمام ضلعی ہیڈکوارٹرز میں جمعے کو احتجاجی مظاہرے ہوں گے، جن کا مقصد فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صمود فلوٹیلا پر حملے کے خلاف مظاہروں میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا، فلسطینی عوام کے خلاف کسی بھی ظالمانہ اقدام کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
پارٹی کے سینئر رہنما عبدالغفور حیدری نے کہا کہ علما کرام جمعے کے خطبات میں ٹرمپ کے متنازع نکات کے خلاف قراردادیں منظور کرائیں گے، جبکہ عوام الناس سے اپیل ہے کہ مظاہروں میں بھرپور شرکت کرکے اپنی دینی غیرت اور قومی حمیت کا ثبوت دیں۔
یاد رہے کہ چند روز قبل وائٹ ہاؤس نے غزہ میں تقریباً دو برس سے جاری جنگ کے خاتمے، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور فلسطینی سرزمین کے مستقبل کے حوالے سے 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا۔
اس موقع پر وائٹ ہاؤس میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے امریکی صدر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مشترکہ خطاب کرتے ہوئے منصوبے کی محتاط حمایت کی تھی۔