کرنسی مارکیٹ میں پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر گراوٹ کا شکار
اشاعت کی تاریخ: 16th, April 2025 GMT
کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 10 پیسے کی کمی سے 280 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انٹربینک مارکیٹ میں بدھ کے روز امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپیہ تگڑا رہا، جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہی۔ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے مارچ میں 4 ارب 10 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات موصول ہونے کے بعد آنے والے مہینوں میں ترسیلات مزید بڑھنے کی امیدوں سے انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں امریکی ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 36 پیسے کی کمی سے 280 روپے 20 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن اس دوران درآمدی نوعیت کی طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر 10 پیسے کی کمی سے 280 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، جبکہ اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 282 روپے 9 پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیسے کی سطح پر ڈالر کی قدر مارکیٹ میں
پڑھیں:
انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید تگڑا
کراچی:مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔
سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کے لیے چین سے ممکنہ طور پر 2ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22پیسے گھٹ کر 281روپے 30پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281روپے 51پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283روپے 55پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔
عالمی سطح پر اہم کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کمزور ہونے، پاکستان میں سیلاب کے بعد ترسیلات زر میں ممکنہ اضافے اور عالمی سطح پر پاکستانی بانڈز کی تجارتی سرگرمیاں بڑھ کر چار سال کی بلند سطح پر آنے کی خبریں انٹربینک مارکیٹ پر اثرانداز رہیں۔