خان اکیڈمی اور اخوت کا اشتراک، خانمیگو اے آئی اسسٹنٹ اسکولوں میں متعارف کروایا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 17th, April 2025 GMT
خان اکیڈمی پاکستان نے ملک کے نمایاں فلاحی تعلیمی ادارے اخوت کے ساتھ ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت خان اکیڈمی کا اے آئی صلاحیتوں کے حامل جدید ترین ٹیچنگ اسسٹنٹ خانمیگو اخوت کے اسکولوں میں آزمائشی بنیادوں پر متعارف کروایا جائے گا۔
معاہدے پر اخوت کے بانی و چیئرمین ڈاکٹر امجد ثاقب اور خان اکیڈمی پاکستان کے سی ای او ذیشان حسن نے دستخط کیے۔
اس شراکت داری کو پاکستان کے تعلیمی شعبے میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے مؤثر استعمال کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد اساتذہ کی معاونت اور طلبا کے تعلیمی نتائج کو بہتر بنانا ہے۔
ذیشان حسن نے کہا، ’خانمیگو اساتذہ کی ذاتی نوعیت کی تدریس میں معاونت کےلیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ ہم اخوت کے ساتھ مل کر پاکستان کے تعلیمی منظرنامے میں اس کے امکانات دریافت کرنے پر خوش ہیں۔‘
پائلٹ منصوبے کے تحت اخوت کے اسکولوں کے اساتذہ کو خانمیگو کے روزمرہ استعمال کی تربیت دی جائے گی جس سے تدریسی منصوبہ بندی میں آسانی اور درس و تدریس کے عمل میں بہتری آئے گی۔
خان اکیڈمی پاکستان مقامی سطح پر سپورٹ، تربیت اور کارکردگی کی نگرانی فراہم کرے گی۔
ڈاکٹر امجد ثاقب نے اس موقع پر کہا، ’یہ شراکت داری ہماری تعلیم میں جدت لانے کے مشترکہ عزم کی عکاسی کرتی ہے۔‘
انکا کہنا تھا کہ ’اے آئی کا مؤثر استعمال اساتذہ کو جدید ترین وسائل مہیا کرنے میں مدد دے سکتا ہے تاکہ طلبا کے سیکھنے کے تجربات کو بہتر بنایا جا سکے۔‘
اگر یہ منصوبہ کامیاب ثابت ہوتا ہے تو مستقبل میں خانمیگو کو پاکستان کے دیگر تعلیمی نیٹ ورکس میں بھی وسعت دی جا سکتی ہے جو خان اکیڈمی پاکستان کے اس مشن کی حمایت کرے گا کہ معیاری عالمی تعلیم کو ہر ایک کے لیے قابلِ رسائی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: خان اکیڈمی پاکستان پاکستان کے اخوت کے اے آئی
پڑھیں:
طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد زیادہ ضلعی افسر سے وضاحت طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-15
بدین (نمائندہ جسارت)طلباء کے مقابلے میں اساتذہ کی غیر متناسب تعداد ، ضلعی تعلیم افسر سے وضاحت طلب۔سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ سندھ کی جانب سے ضلعی تعلیم افسر (سیکنڈری و ہائی اسکولز) بدین احمد خان زئنور سے وضاحت طلب کی گئی ہے محکمے کی جانب سے جاری کردہ خط میں کہا گیا ہے کہ گورنمنٹ گرلز لوئر سیکنڈری اسکول احمد نوح سومرو، بدین میں صرف 90 طالبات داخل ہیں، جب کہ اس اسکول میں 18 اساتذہ تعینات ہیں، جو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کی ایس ٹی آر (اسٹوڈنٹ-ٹیچر ریشو) پالیسی کی کھلی خلاف ورزی ہے خط میں مزید کہا گیا ہے کہ پالیسی کے تحت سندھ بھر میں 10 ہزار سے زائد اساتذہ کو ایک اسکول سے دوسرے اسکول میں منتقل کیا گیا تاکہ طلباء اور اساتذہ کا تناسب متوازن رکھا جا سکے، لیکن ضلعی تعلیم افسر بدین کی جانب سے اضافی اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز کمیٹی کو پیش نہیں کی گئی نوٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضلعی سطح پر گریوینس کمیٹی میں بھی اس صورتحال کی درستگی کے لیے موقع دیا گیا، لیکن اساتذہ کی منتقلی کے لیے کوئی تجویز نہیں دی گئی، جو محکمے کی پالیسی اور قواعد کی خلاف ورزی اور غفلت کی علامت ہے، جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتی ہے سیکریٹری آفس کراچی کی جانب سے جاری کردہ خط میں ضلعی تعلیم افسر کو تین دن کے اندر تحریری وضاحت پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر ان کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی شروع کی جائے گی یاد رہے کہ ایسی صورتحال بدین کے کئی اسکولوں میں پائی جاتی ہے، جہاں طلباء کم مگر سفارش یا بھاری رشوت کے عوض اساتذہ زیادہ مقرر کیے گئے ہیں۔تازہ مثال بدین شہر کے گورنمنٹ بوائز لوئر سیکنڈری اسکول بیراج کالونی (سیمز کوڈ 401010891) کی ہے، جہاں ضرورت سے زیادہ اساتذہ تعینات کیے گئے ہیں میڈیا پر خبریں نشر ہونے کے باوجود محکمہ تعلیم کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ دوسری جانب، پابندی سے ڈیوٹی کرنے والے اساتذہ کو مختلف بہانوں سے ہراساں بھی کیا جا رہا ہے محکمہ تعلیم بدین بدعنوانی، اقربا پروری اور ناانصافیوں کی داستانوں سے بھرا ہوا ہے شہر کے مشہور بوائز ہائی اسکول بدین میں، جہاں گریڈ 20 کے 4، گریڈ 19 کے 6 اور گریڈ 18 و 17 کے متعدد اساتذہ موجود ہیں، وہاں گریڈ 16 کی ایچ ایس ٹی شہنیلا احمد میمن کو اسکول کا ہیڈ مقرر کیا گیا ہے، جس پر شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے ۔