وزیر مملکت کی گاڑی پر حملہ، سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر زیر حراست
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
وزیر مملکت برائے مذہبی امور کی گاڑی پر ٹھٹھہ میں احتجاجی مظاہرین نے پتھراؤ کیا تھا
سندھ ترقی پسند پارٹی کا ضلعی صدر سید جلال شاہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام
وزیر مملکت کھیئل داس کوہستانی پر حملہ کی ایف آئی آر درج ہونے کے بعد پولیس نے سندھ ترقی پسند پارٹی کے ضلعی صدر سید جلال شاہ کے گھر چھاپہ مار کر انہیں حراست میں لے لیا۔ترجمان ایس ٹی پی کے مطابق سید جلال شاہ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔پولیس نے ایس ٹی پی کے ضلعی صدر سید جلال شاہ، حیدر شورو، حکیم بروہی اور جاوید جا نوری و دیگر پر وزیر مملکت کی گاڑی پر حملے کا مقدمہ درج کیا ہے ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر مملکت برائے مذہبی امور کھیئل داس کوہستانی کی گاڑی پر ٹھٹھہ میں احتجاجی مظاہرین نے پتھراؤ کیا تھا۔متنازع نہروں کے خلاف قوم پرست جماعتوں کے کارکنان کا احتجاج جاری تھا کہ اس دوران وزیر مملکت کا قافلہ وہاں سے گزرنے کیلیے پہنچا۔مشتعل مظاہرین گاڑی کو دیکھ کر مشتعل ہوئے اور انہوں نے گاڑی پر انڈے ٹماٹر برسائے جبکہ شدید نعرے بازی بھی کی تاہم قافلہ وہاں سے گزر گیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ، مشتعل لوگوں کا ایکواڈور کے صدر پر مبینہ قاتلانہ حملہ
ایکواڈور میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کے خلاف حالیہ دنوں میں بڑھتی ہوئی پُرتشدد احتجاجی لہر کے دوران صدر ڈینیئل نوبوآ پر مبینہ قاتلانہ حملہ ہوا، تاہم وہ محفوظ رہے۔
منگل کے روز ایکواڈور کی وزیرِ ماحولیات و توانائی اینیس مانزانو نے بتایا کہ صدر نوبوآ کی گاڑی پر اُس وقت حملہ ہوا جب وہ صوبہ کانیار میں ایک تقریب کے لیے جا رہے تھے۔ تقریباً 500 افراد نے صدر کے قافلے کو گھیر لیا اور پتھراؤ کیا۔ گاڑی پر گولیوں کے نشانات بھی پائے گئے ہیں۔
وزیر کے مطابق، صدر نوبوآ محفوظ ہیں جبکہ 5 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر کی گاڑی پر فائرنگ کرنا، پتھراؤ کرنا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا ایک مجرمانہ عمل ہے۔ ہم ایسی حرکات کی اجازت نہیں دیں گے۔
یہ بھی پڑھیے ایکواڈور میں صدارتی امیدوار قاتلانہ حملہ میں ہلاک
صدر کے دفتر کے مطابق، گرفتار افراد پر دہشتگردی اور اقدامِ قتل کے الزامات عائد کیے جائیں گے۔ تاہم خبر رساں ادارے رائٹرز نے یہ واضح کیا کہ وہ اس بات کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکے کہ آیا واقعی فائرنگ ہوئی تھی یا نہیں۔
دوسری جانب، قومی مقامی فیڈریشن نے الزام لگایا کہ حکومت کے حامی عناصر اور سیکیورٹی فورسز نے صدر کی آمد کے وقت مظاہرین پر حملہ کیا۔ فیڈریشن کا کہنا ہے کہ بزرگ خواتین سمیت کئی مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور کم از کم 5 افراد کو بلاجواز گرفتار کیا گیا۔
ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روایتی لباس میں ملبوس ایک خاتون کو پولیس اہلکاروں نے گرفتار کر رکھا ہے۔
یہ مظاہرے ڈیزل کی سبسڈی ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کے بعد شروع ہوئے تھے، جنہیں 16 دن ہو چکے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ سبسڈی ختم کرنے سے عام لوگوں، کسانوں اور مقامی طبقات کی زندگی مزید مہنگی ہو جائے گی۔
صدر نوبوآ نے ستمبر کے وسط میں ایک ایگزیکٹو حکم نامے کے ذریعے ڈیزل سبسڈی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے نتیجے میں حکومت نے مختلف صوبوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی تھی تاکہ امن و امان برقرار رکھا جا سکے۔
حکومت کا موقف ہے کہ اس فیصلے سے سالانہ 1.1 ارب ڈالر کی بچت ہوگی، جسے چھوٹے کسانوں اور ٹرانسپورٹ سیکٹر کے کارکنوں کو معاوضے کی صورت میں واپس تقسیم کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے برطانیہ میں مہنگائی میں ایک اور غیر متوقع اضافہ، معاشی خدشات بڑھ گئے
صدر نوبوآ، جو اپریل 2025 میں دوبارہ منتخب ہوئے تھے، جرائم کے خلاف سخت پالیسیوں کے حامی ہیں اور وہ بارہا فوج اور پولیس کو ایمرجنسی اختیارات دے چکے ہیں۔
وزیردفاع جیان کارلو لوفرے دو نے ایک تصویر شیئر کی جس میں 37 سالہ صدر نوبوآ زخمی گاڑی کے پاس سن گلاسز پہنے کھڑے ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ یہ صدر رکنے والا نہیں، اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ ملک بھی نہیں رکے گا۔
ایوان صدر کی جانب سے جاری ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سڑک کے کنارے کھڑے لوگ پتھر پھینک رہے ہیں جبکہ گاڑی کی کھڑکیوں پر دراڑیں پڑی ہوئی ہیں۔ ایک اور تصویر میں گاڑی کی شیشے مکمل طور پر ٹوٹے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں