بیٹا مجرم ہو تو سزا دیں مگر غائب نہ کریں، وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد کی استدعا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
پشاور:
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے عدالت میں مقدمے کی سماعت کےد وران کہا کہ میرا بیٹا مجرم ہے تو اسے سزا دیں مگر ایسے غائب نہ کریں۔
ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کے ملازم کمپیوٹر آپریٹر محمد عثمان کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی، جس میں لاپتا شخص کے والد، وکیل، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
دورانِ سماعت وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے ساتھ سفید کپڑوں میں ملبوس افراد نے درخواست گزار کو گھر سے اٹھایا۔
وزارت داخلہ کے لاپتا ملازم کے والد نے بتایا کہ گزشتہ 7 ماہ سے میرے بیٹے کو لاپتا کیا گیا ہے۔ ہم محب وطن ہیں، ہمارے خاندان کا کوئی بھی فرد وطن کے ساتھ غداری نہیں کرسکتا۔
جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے استفسار کیا کہ آپ کے بیٹے نے کیا کیا ہے کہ اسے غائب کیا گیا، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میرے بیٹے نے اگر کچھ کیا ہو تو سزا دیں، لیکن اس طرح غائب نہ کریں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ رپورٹس دیکھنے کے بعد ہم فیصلہ کر سکیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے پولیس سمیت وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان وزارت داخلہ کے کے والد
پڑھیں:
شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت (کل )تک ملتوی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جولائی2025ء)لاہور ہائیکورٹ تحریک انصاف کے سینئر رہنما شبلی فراز کی نو مئی کے کیسز یکجا کرنے کی درخواست پر سماعت کل ( جمعرات) تک ملتوی کرکے رپورٹ طلب کرلی ۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست پر سماعت کی ۔(جاری ہے)
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسی نوعیت کی درخواستیں اس سے پہلے بھی دائر ہوئیں، جنہیں خارج کیا گیا،کسی درخواست گزار نے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا، آپ کی درخواست کو کس طرح قابل پذیرائی سمجھا جائے۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہا کہ ان فیصلوں بارے آفس سے رپورٹ منگوا لیتے ہیں۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ تین شہروں میں نو مئی کے 25 کیسز میںملوث کیا گیا ،تمام کیسز ایک ہی نوعیت کے الزامات لگائے گئے ہیں، لاہور، راولپنڈی اور میانوالی کے کیسز میں ملوث کیا گیا ،انسداد دہشتگردی دفعات کے درج کیسز مختلف شہروں میں انڈر ٹرائل ہیں ،مختلف شہروں میں تمام کیسز میں پیش ہونا ممکن نہیں، استدعا ہے عدالت تمام کیسز یکجا کرنے کے احکامات جاری کرے ۔