بھارت سے کوئی ایکشن ہوا تو بھرپور جواب دیں گے، فیصل واوڈا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ بھارت کے فریب کی بنیاد پر کوئی ایکشن ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
اسلام آباد سے جاری بیان میں سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ پاکستان پہلے باقی سب بعد میں، ہم سب متحد ہیں، میری تجویز ہے نیشنل ایکشن پلان کا اجلاس فوری بلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سمیت تحریک انصاف شامل ہو، پوری دنیا کو جواب ملے کہ پاکستان کے آگے سیاسی اختلافات کچھ نہیں۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ پاکستانی قوم اپنی فوج کے پیچھے اور دشمنوں کے سامنے کھڑی ہے، بھارت کے فریب کی بنیاد پر کوئی ایکشن ہوا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل واوڈا
پڑھیں:
قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے وفاقی بجٹ 2025-26 کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی اجلاس کے شیڈول کی باضابطہ منظوری دے دی ہے، بجٹ اجلاس کا آغاز 10 جون کو ہوگا، وفاقی وزیر خزانہ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کریں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسپیکر نےکہا ہے کہ 11 اور 12 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد نہیں ہوگا جبکہ 13 جون سے بجٹ پر بحث کا باقاعدہ آغاز کیا جائے گا۔ ایوان میں موجود تمام پارلیمانی جماعتوں کو قواعد و ضوابط کے مطابق اظہار خیال کا وقت دیا جائے گا۔
اسپیکر کے مطابق وفاقی بجٹ پر بحث 21 جون تک جاری رہے گی جس کے بعد اس دن بحث سمیٹی جائے گی، 22 جون کو قومی اسمبلی کا اجلاس نہیں بلایا جائے گا، جبکہ 23 جون کو مالی سال 2025-26 کے لیے مختص کردہ ضروری اخراجات پر بحث کی جائے گی۔
مزید تفصیلات کے مطابق 24 اور 25 جون کو ڈیمانڈز، گرانٹس اور کٹوتی کی تحاریک پر بحث و رائے شماری کی جائے گی۔ 26 جون کو فنانس بل 2025-26 کی قومی اسمبلی سے منظوری کا عمل مکمل کیا جائے گا۔
اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ 27 جون کو ضمنی گرانٹس اور دیگر اہم امور پر بحث اور ووٹنگ ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اجلاس کے منظور شدہ شیڈول میں کسی بھی قسم کی تبدیلی صرف اسپیکر کی اجازت سے ممکن ہوگی۔
قومی اسمبلی کے اس بجٹ اجلاس کو ملکی معیشت کی سمت طے کرنے میں کلیدی اہمیت حاصل ہے، جہاں حکومتی پالیسیوں، ٹیکس تجاویز اور اخراجات کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت کے درمیان زوردار بحث متوقع ہے۔