وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا موٹروے پولیس ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، اہم اعلانات
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا موٹروے پولیس ہیڈ کوارٹرز کا دورہ، اہم اعلانات WhatsAppFacebookTwitter 0 25 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کیا جہاں انہیں چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے وطن پر قربان ہونے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔
وفاقی وزیر نے مختلف شعبوں کا معائنہ کیا اور ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کی جہاں انہیں اہم امور پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں ٹریفک نظم و ضبط اور سڑکوں پر حادثات میں کمی سے متعلق اہم فیصلے کیے گئے۔
عبدالعلیم خان نے اعلان کیا کہ موٹروے پر گاڑیوں کی معیاد مقرر کر دی گئی ہے اور 20 سال سے زائد پرانی گاڑیاں اب موٹروے پر نہیں چل سکیں گی۔ مزید برآں، گاڑیوں کے لیے ٹائر سرٹیفکیٹ علیحدہ سے جاری کیے جائیں گے تاکہ انسانی جانوں سے نہ کھیلا جا سکے۔
اووراسپیڈنگ اور ایکسل لوڈ پر زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی
وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ اوورسپیڈنگ اور ایکسل لوڈ کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کو سختی سے نافذ رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ حادثات کی روک تھام اور جانوں کی حفاظت ان کی اولین ترجیح ہے۔
کمرشل ڈرائیورز کی تربیت اور فٹنس لازمی قرار
عبدالعلیم خان نے کہا کہ کمرشل ڈرائیورز کا تربیت یافتہ ہونا ضروری ہے اور ٹریننگ کا باقاعدہ بندوبست کیا جائے گا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اگلے تین ماہ میں تمام کمرشل گاڑیوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں۔
موٹروے پر حادثات اور باڑ چوری پر تشویش کا اظہار
وفاقی وزیر نے موٹروے پر ایک ہی مقام پر بار بار ہونے والے حادثات پر تشویش کا اظہار کیا اور آئی جی موٹروے پولیس کو اس سلسلے میں مؤثر حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ موٹرویز کے گرد حفاظتی باڑ چوری کے 53 مقدمات درج ہوئے جن میں 36 ملزمان گرفتار جبکہ 2000 میٹر باڑ برآمد کی گئی۔
شہید انسپکٹر منصور اصغر کے لیے فاتحہ خوانی
دورے کے اختتام پر وفاقی وزیر نے موٹروے پر شہید ہونے والے انسپکٹر منصور اصغر کے لیے فاتحہ خوانی کی اور موٹروے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ اپنی حفاظت کو ہر صورت مقدم رکھیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق پاک بھارت کشیدگی؛ جنگ ہوئی تو کسی کا کچھ نہیں بچے گا، خواجہ سعد رفیق پہلگام حملے میں مارے گئے افرادکے لواحقین مودی سرکار پر برس پڑے توشہ خانہ ٹو کیس؛ عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں سماعت کےلئے مقرر کرنیکا حکم بھارت نے سی پیک کو ناکام بنانے ،چین کا راستہ روکنے کیلئے پہلگام ڈرامہ رچایا،محمد عارف جنرل ساحر شمشاد مرزا سے زمبابوے کے فضائیہ کمانڈر کی ملاقات،سیکیورٹی و دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ باکسنگ رنگ میں پاکستان نے بھارت کو دھول چٹا دیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عبدالعلیم خان موٹروے پولیس وفاقی وزیر
پڑھیں:
نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کیلئے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں، وفاقی وزیر اویس لغاری کا اعتراف
سینیٹ اجلاس میں وفاقی وزیر پانی و بجلی اویس لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ نیپرا نے جو ریٹ کے الیکٹرک کے لیے منظور کیا ہے، وہ جائز نہیں ہے۔
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ وہ 6.5 فیصد بل وصول نہیں کر پاتے، وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا کہ یہ مطالبہ ناجائز ہے، حکومت نے نیپرا کے پاس نظرثانی کی درخواست دائر کی ہے۔ اگر یہ منظور ہوگئی تو اگلے سات برسوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہوگی۔
اویس لغاری نے کہا کہ اخباروں میں لیک آڈٹ رپورٹ چھاپی گئی ہے، یہ سال 24-2023 اور ہماری حکومت سے پہلے کی رپورٹ ہے، ہم نے ایک سال میں گزشتہ سال کے 584 ارب لائن لاسز میں سے 191 ارب کم کیا ہے، پاکستان میں مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیاں بجلی فراہم کرتی ہیں، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں سے ایک کے الیکٹرک ہے۔
اویس لغاری نے کہا کہ پالیسی نافذ ہونے کے بعد مسابقتی مارکیٹ میں بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہوسکے گی،
وزیر توانائی نے کہا کہ کے الیکٹرک نہ صرف ڈسٹری بیوشن بلکہ جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنی بھی ہے، کے الیکٹرک کا ریٹ مقرر کرنے کا اختیار نیپرا کے پاس ہوتا ہے، کے الیکٹرک پٹیشن فائل کرتا ہے، پٹیشن میں بتایا جاتا ہے اس دوران اس کے نقصانات کتنے ہوئے، کتنے فیصد بل ریکور ہوں گے، ورکنگ کیپیٹل کی لاگت، آپریشنل اخراجات کا بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے، منافع کیا ہوگا، یہ بھی پٹیشن میں بتایا جاتا ہے۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ کراچی الیکٹرک یہ بھی بتاتا ہے وہ سالانہ کتنے ارب روپے کی بجلی اپنے پلانٹس سے پیدا کرے گا، اس کی ٹرانسمیشن اور ڈسٹری بیوشن پر کتنے اخراجات آئیں گے، آخر میں کے الیکٹرک کہتا ہے اسے "ریٹرن آن ایکویٹی" کی بنیاد پر فی یونٹ اتنی قیمت دی جائے، نیپرا عوام کے سامنے یہ تمام چیزیں رکھ کر سنتی اور اس کے بعد فیصلہ دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ موجودہ حکومت نے نیپرا کے فیصلے کا مکمل مطالعہ کیا، حکومت کے پاس نیپرا فیصلے کیخلاف نظرثانی فائل کرنے کیلئے صرف 10 دن ہوتے ہیں، ہم نے فیصلے کو مکمل طور پر پڑھا اس کے بعد ایک ریویو بھی فائل کیا، ہم نے کہا کہ جو ریٹ نیپرا نے کراچی الیکٹرک کو دیا ہے وہ جائز نہیں ہے، لائن لاسز کی اجازت 13.9 فیصد دی گئی ہے جو زیادہ ہے۔
ان کی اپنی رپورٹ کے مطابق لا اینڈ آرڈر مارجن دینے کے بعد یہ 8 یا 9 فیصد ہونے چاہئیں، وہ کہتے ہیں 6.5 فیصد بل وصول نہیں کرپاتے، تو وہ بوجھ حکومت یا صارفین اٹھائیں، ہم نے کہا یہ ناجائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ ورکنگ کیپیٹل کی کاسٹ کائیبور پلس ایکس پرسنٹ ہے، ہم نے کہا کہ آڈٹ رپورٹس کے مطابق تو انہیں بینک سے قرض کائیبور پلس 0.5 یا 1 فیصد پر ملتا ہے، کنزیومر سے 2 فیصد کیوں لیا جائے؟
اویس لغاری نے مزید کہا کہ ٹیرف کا تعین کرنے میں 8 یا 9 مختلف پورشنز ہوتے ہیں، ہم نے ہر ایک میں ریڈکشن کی گزارش کی اور اسی بنیاد پر نیپرا میں ریویو فائل کیا، اگر ہمارا ریویو منظور ہو جاتا ہے تو اگلے 7 سالوں میں حکومت پاکستان کو 650 ارب روپے کی بچت ہو گی، اگر ریویو نہیں مانا جاتا تو ناجائز طور پر کے الیکٹرک کو 650 ارب روپے ادا کیے جائیں گے، اس ادائیگی کا نقصان پورے ملک کو برداشت کرنا پڑے گا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ جو کمپنی اپنے اخراجات ری کور نہیں کر پاتی اس کا بوجھ کنزیومر یا حکومت برداشت کرتی ہے، صرف پچھلے سال حکومت کے الیکٹرک کو 175 ارب روپے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی میں ادا کرچکی، کے الیکٹرک پر 175 ارب ضائع کرنے کے بجائے آپ اس رقم سے کتنے ترقیاتی منصوبے بنا سکتے تھے، اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اپنے ٹیرف میں بہتری لانا ہوگی۔
اویس لغاری نے یہ بھی کہا کہ حکومتی ڈسکوز کا ٹیرف 100 فیصد ریکوری پر کیلکولیٹ ہوتا ہے، ہم ان کو ساڑھے 6 فیصد زیادہ کیوں پیش کرنے دیں، حکومت کے علاوہ ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے بھی نظرثانی کی پٹیشن دائر کی ہے۔