لاہور:

پاکستان میں تعینات بھارتی سفارتخانے کے 13 ارکان، جن میں ایک سینئر ڈپلومیٹ اور ان کے اہل خانہ شامل ہیں، واہگہ بارڈر کے راستے بھارت واپس بھیج دیا گیا ہے۔ دوسری جانب نئی دہلی میں تعینات پاکستان ہائی کمیشن کے عملے کی واپسی بھی متوقع ہے، جو پیر کے روز وطن واپس پہنچیں گے۔

واضع رہے کہ بھارتی حکومت نے پہلگام حملے کو جواز بناتے ہوئے جہاں پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگائے وہیں  نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات دفاعی، ملٹری، نیوی اور فضائیہ کے مشیروں کو ’ناپسندیدہ شخصیات‘ قرار دیتے ہوئے انہیں انڈیا سے واپس بھیجنے کا کہا تھا۔

بھارتی اقدامات کا منہ توڑ جواب دیتے ہوئے پاکستان نے بھی اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے دفاعی، ملٹری، نیوی اور فضائیہ کے مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ان کی واپسی کا حکم دیا جبکہ بھارتی سفارتی عملے کی تعددا 50 سے کم کر کے 30 کرنے کا حکم دیا تھا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق دونوں ممالک نے اپنے اپنے عملے میں کمی کا فیصلہ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں کیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سفارتی عملے میں یہ کمی جنوبی ایشیا میں امن کی کوششوں کے لیے ایک منفی اشارہ ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید سرد مہری کا شکار ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بھارتی پارلیمنٹ میں بہار متنازع قانون پر شدید احتجاج،  کانگریس کا  انتخابی بائیکاٹ کا عندیہ

بھارتی ریاست بہار میں متنازع قانون ’’اسپیشل انٹینسیو ریویژن (ایس آئی آر)‘‘ کے تحت ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے معاملے نے ملک کی سیاست میں زبردست ہلچل پیدا کردی ہے۔

بھارتی پارلیمنٹ میں اس قانون کے خلاف شدید احتجاج جاری ہے، جب کہ کانگریس اور انڈیا اتحاد نے انتخابات کے بائیکاٹ کا عندیہ دے دیا ہے۔

مودی حکومت پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ اس نے الیکشن کمیشن جیسے اہم ادارے کو غیر جانبدار ادارے کے بجائے سیاسی ہتھیار میں تبدیل کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ بہار انتخابات سے قبل اقلیتی ووٹرز کو فہرست سے نکال کر منظم دھاندلی کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، جو بھارتی آئین کے آرٹیکل 326 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس آرٹیکل کے مطابق ہر بالغ شہری کو ووٹ دینے کا مساوی حق حاصل ہے، جسے موجودہ حکومت پامال کر رہی ہے۔

دی وائر کے مطابق قائد حزب اختلاف راہول گاندھی نے الیکشن کمیشن پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن اب ہندوستان کا ادارہ نہیں لگتا، یہ اپنا کام نہیں کر رہا۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ 60 سال کی عمر کے ہزاروں ’’نئے ووٹرز‘‘ کا اندراج دراصل ووٹوں کی منظم چوری کا حصہ ہے۔

کانگریس کے بہار انچارج کرشنا الاوارو نے اس پورے عمل کو ’’آمرانہ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ الیکشن کمیشن کا جاری کردہ ڈیٹا مکمل طور پر غلط ہے۔ ان کے مطابق یہ سارا عمل ووٹ اور الیکشن چوری کرنے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے، اور یہ صرف بہار کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ملک کا خطرناک رجحان بنتا جا رہا ہے۔

الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 60.1 لاکھ ووٹرز کو وفات یافتہ، منتقل شدہ یا دہری رجسٹریشن والے قرار دیا گیا ہے، جس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ دی وائر کے مطابق بعض مقامات پر بی جے پی افسران اور بوتھ لیول افسران خود سے فارم بھر کر ووٹر لسٹ میں تبدیلیاں کر رہے ہیں۔

آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے اسمبلی انتخابات کے بائیکاٹ کو ’’کھلا آپشن‘‘ قرار دیا ہے، جبکہ ڈپٹی لیڈر لوک سبھا گورو گوگوئی کا کہنا ہے کہ حکومت کی خاموشی عوام کے ووٹ چھیننے کا ثبوت ہے۔

اقلیتی ووٹروں کو جان بوجھ کر فہرست سے خارج کرنے کو جمہوری اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا جا رہا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ این آر سی اور سی اے اے کے بعد ایس آئی آر پالیسی دراصل اقلیتوں کی شہریت کو نشانہ بنانے کی ایک اور کوشش ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ مودی حکومت بھارت کو ہندوتوا نظریے کے تحت ایک انتہا پسند ریاست میں بدلنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، جس کے اثرات نہ صرف بہار بلکہ پورے ملک کی جمہوریت پر پڑ رہے ہیں۔


 

 

متعلقہ مضامین

  • بھارتی پارلیمنٹ میں بہار متنازع قانون پر شدید احتجاج،  کانگریس کا  انتخابی بائیکاٹ کا عندیہ
  • شام: سویدا میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران مراکز صحت بھی نشانہ
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • برطانیہ: پاکستانی ہائی کمشنر کا بنگلا دیشی ہائی کمیشن کا دورہ، طیارہ حادثے پر اظہارِ تعزیت
  • توہینِ مذہب کے الزامات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے کمیشن کی تشکیل پر عملدرآمد روک دیا
  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات میں منتخب ارکان کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
  • چین اور یورپی یونین کے درمیان سفارتی تعلقات میں وافر ثمرات حاصل ہوئے ہیں، چینی صدر
  • ایف آئی اے کی بڑی کارروائی؛ غیر قانونی سرحد پار کرتے ہوئے 33 غیر ملکی گرفتار
  • شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کرنے کا انکشاف
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو