پاکستانی فضائی حدود کی بندش،بھارتی ایئرلائنز کو ماہانہ 10 ارب 13 کروڑ روپے کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستان کی جانب سے بھارتی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد انڈین ایئرلائنز کو شمالی انڈیا کے شہروں سے بین الاقوامی پروازیں چلانے کے لیے ہفتہ وار دو ارب 54 کروڑ پاکستانی روپے اضافی اخراجات کا سامنا ہے۔
بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی ایندھن کے زیادہ استعمال اور طویل پرواز کا سبب بن رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ اس کے جائزے کی رو سے انڈین ایئرلائنز کے لیے ان اضافی آپریشنل اخراجات کا ماہانہ تخمینہ تقریباً 10 ارب 13 کروڑ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلگام حملے کے بعد کشیدگی میں اضافے کے سبب پاکستان نے گذشتہ جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ انڈین ایئرلائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انڈین ایئرلائن انڈیگو نے 25 اپریل کو کہا کہ اس کی تقریباً 50 بین الاقوامی پروازوں کو اب طویل راستے اختیار کرنے ہوں گے، جس کی وجہ سے ان کے شیڈول میں معمولی ردوبدل ہو سکتا ہے۔
انڈیگو کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اسی پابندی اور محدود متبادل راستوں کے ساتھ بدقسمتی سے الماتے اور تاشقند انڈیگو کے موجودہ بیڑے کی آپریشنل حد سے باہر ہیں۔
ایئرلائن کا کہنا ہے کہ الماتے اور تاشقند کے لیے پروازیں 7 مئی تک منسوخ رہیں گی۔
دوسری ایرئلائنز بشمول ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ اور اکاسا ایئر نے تاحال فضائی پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث پروازوں کی منسوخی کا اعلان نہیں کیا ۔
رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا کے پاس A350، B777، اور B787 جیسے وائیڈ باڈی طیارے ہیں، جبکہ انڈیگو نے بھی B787 اور B777 کرائے پر لے رکھے ہیں۔ دیگر ایئرلائنز جیسے ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ اور اکاسا ایئر زیادہ تر A320، A321، اور B737 جیسے نیرو باڈی طیارے استعمال کرتی ہیں۔
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث انڈین ایئرلائنز کو جو متبادل راستے اپنانے پڑ رہے ہیں، ان کے نتیجے میں دہلی اور شمالی انڈیا سے بین الاقوامی پروازوں کا وقت ڈیڑھ گھنٹے تک بڑھ گیا ۔
ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ شمالی امریکہ جانے والی 16 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں اب پاکستانی حدود کی بندش کے سبب ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر تقریباً 95 لاکھ روپے اضافی خرچ آتا ہے۔
اس میں دورانِ سفر کسی ہوائی اڈے پر تکنیکی وقفے کے دوران لینڈنگ اور پارکنگ چارجز شامل ہیں۔
اسی طرح یورپ جانے والی 9 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں بھی ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر ایئرلائن کو تقریباً73 لاکھ روپے اضافی خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں کا وقت تقریباً 45 منٹ بڑھ جاتا ہے، جس سے ایک پرواز پر تقریباً 16 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد کا اضافی خرچ آتا ہے۔
ایوی ایشن کے تجزیاتی فرم ’سیریئم‘ کے مطابق، اپریل میں انڈین ایئرلائنز کی طرف سے مختلف بین الاقوامی مقامات کی طرف یک طرفہ چھ ہزار سے زائد پروازیں شیڈول کی گئی ہیں۔
شمالی انڈیا کے شہروں سے شمالی امریکہ، برطانیہ، یورپ، اور مشرق وسطیٰ جانے والی اور آنے والی کل ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 800 سے زائد ہے۔
ان شہروں سے ماہانہ کل 3,100 سے زائد پروازیں آپریٹ ہوتی ہیں۔
ماہانہ پروازوں میں سے تقریباً ایک ہزار 900 پروازیں نیرو باڈی طیاروں اور کچھ وائیڈ باڈی طیاروں کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے لیے چلائی جاتی ہیں۔ 45 منٹ اضافی وقت کے حساب سے ہر پرواز پر 16 لاکھ روپے سے زائد اضافی خرچ آئے گا، جس سے کل لاگت 29 ارب 69 کروڑ کروڑ روپے ہو جائے گی۔
یورپ اور شمالی امریکہ کے لیے دو طرفہ پروازوں کی کل تعداد تقریباً 1,200 ہے۔ شمالی امریکہ کے لیے ڈیڑھ گھنٹے اضافی پرواز پر 95 لاکھ روپے فی پرواز اور یورپ کے لیے 72 لاکھ روپے کے حساب سے ماہانہ مجموعی خرچ تقریباً 10 ارب پاکستانی روپے سے زیادہ روپے بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ تمام اعداد و شمار تحمینوں پر مبنی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ ایندھن خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ طویل پروازوں کا وقت ایئرلائنز کے لیے سامان کی گنجائش، طیارے کی دستیابی، اور عملے کی پرواز کی ڈیوٹی کے اوقات میں مشکلات بھی پیدا کرتا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انڈین ایئرلائنز پاکستانی روپے ایئرلائنز کو بین الاقوامی شمالی امریکہ حدود کی بندش پاکستان کی ڈیڑھ گھنٹے ایئر انڈیا جانے والی لاکھ روپے اضافی خرچ کے مطابق نے والی روپے سے کے لیے
پڑھیں:
ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بےروزگاری، حالات سے تنگ تقریباً 29لاکھ پاکستانی وطن چھوڑ گئے
لاہور:ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، لاقانونیت، بے روزگاری اور کاروبار شروع کرنے میں طرح طرح کی ایسی مشکلات کہ اللہ کی پناہ، اگر کسی طریقے سے کاروبار شروع ہو جائے تو درجنوں ادارے تنگ کرنے پہنچ جاتے ہیں جبکہ رہی سہی کسر بجلی اور گیس کی قیمتوں نے پوری کر دی۔
بچوں کے لیے اعلیٰ تعلیم دلانا مشکل اور مہنگا ترین کام، اگر تعلیم مکمل ہو جائے تو اس حساب سے نہ ملازمت اور نہ تنخواہیں، انہی حالات سے تنگ آئے 28 لاکھ 94 ہزار 645 پاکستانی اپنے بہن، بھائی اور والدین سمیت دیگر عزیز و اقارب کو روتے دھوتے ملک چھوڑ کر بیرون ممالک چلے گئے جن میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔
بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینیئر، آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، بینکرز، اکاؤنٹنٹ، آڈیٹر، ڈیزائنر، آرکیٹیکچر سمیت پلمبر، ڈرائیور، ویلڈر اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ شامل ہیں جبکہ بہت سارے لوگ اپنی پوری فیملی کے ساتھ چلے گئے۔
ایکسپریس نیوز کو محکمہ پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس سے ملنے والے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ تین سالوں میں پاکستان سے 28 لاکھ 94 ہزار 645 افراد 15 ستمبر تک بیرون ملک چلے گئے۔ بیرون ملک جانے والے پروٹیکٹر کی فیس کی مد میں 26 ارب 62 کروڑ 48 لاکھ روپے کی رقم حکومت پاکستان کو اربوں روپے ادا کر کے گئے۔
https://cdn.jwplayer.com/players/GOlYfc9G-jBGrqoj9.html
پروٹیکٹر اینڈ امیگرینٹس آفس آئے طالب علموں، بزنس مینوں، ٹیچرز، اکاؤنٹنٹ اور آرکیٹیکچر سمیت دیگر خواتین سے بات چیت کی گئی تو ان کا کہنا یہ تھا کہ یہاں جتنی مہنگائی ہے، اس حساب سے تنخواہ نہیں دی جاتی اور نہ ہی مراعات ملتی ہیں۔
باہر جانے والے طالب علموں نے کہا یہاں پر کچھ ادارے ہیں لیکن ان کی فیس بہت زیادہ اور یہاں پر اس طرح کا سلیبس بھی نہیں جو دنیا کے دیگر ممالک کی یونیورسٹیوں میں پڑھایا جاتا ہے، یہاں سے اعلیٰ تعلیم یافتہ جوان جو باہر جا رہے ہیں اسکی وجہ یہی ہے کہ یہاں کے تعلیمی نظام پر بھی مافیا کا قبضہ ہے اور کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں۔
بیشتر طلبہ کا کہنا تھا کہ یہاں پر جو تعلیم حاصل کی ہے اس طرح کے مواقع نہیں ہیں اور یہاں پر کاروبار کے حالات ٹھیک نہیں ہیں، کوئی سیٹ اَپ لگانا یا کوئی کاروبار چلانا بہت مشکل ہے، طرح طرح کی مشکلات کھڑی کر دی جاتی ہیں اس لیے بہتر یہی ہے کہ جتنا سرمایہ ہے اس سے باہر جا کر کاروبار کیا جائے پھر اس قابل ہو جائیں تو اپنے بچوں کو اعلی تعلیم یافتہ بنا سکیں۔
خواتین کے مطابق کوئی خوشی سے اپنا گھر رشتے ناطے نہیں چھوڑتا، مجبوریاں اس قدر بڑھ چکی ہیں کہ بڑی مشکل سے ایسے فیصلے کیے، ہم لوگوں نے جیسے تیسے زندگی گزار لی مگر اپنے بچوں کا مستقبل خراب نہیں ہونے دیں گے۔