پاکستان کی جانب سے بھارتی ایئرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کیے جانے کے بعد انڈین ایئرلائنز کو شمالی انڈیا کے شہروں سے بین الاقوامی پروازیں چلانے کے لیے ہفتہ وار دو ارب 54 کروڑ پاکستانی روپے اضافی اخراجات کا سامنا ہے۔
بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کے مطابق پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر پابندی ایندھن کے زیادہ استعمال اور طویل پرواز کا سبب بن رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ اس کے جائزے کی رو سے انڈین ایئرلائنز کے لیے ان اضافی آپریشنل اخراجات کا ماہانہ تخمینہ تقریباً 10 ارب 13 کروڑ پاکستانی روپے سے زیادہ ہے۔
بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلگام حملے کے بعد کشیدگی میں اضافے کے سبب پاکستان نے گذشتہ جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ انڈین ایئرلائنز کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انڈین ایئرلائن انڈیگو نے 25 اپریل کو کہا کہ اس کی تقریباً 50 بین الاقوامی پروازوں کو اب طویل راستے اختیار کرنے ہوں گے، جس کی وجہ سے ان کے شیڈول میں معمولی ردوبدل ہو سکتا ہے۔
انڈیگو کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اسی پابندی اور محدود متبادل راستوں کے ساتھ بدقسمتی سے الماتے اور تاشقند انڈیگو کے موجودہ بیڑے کی آپریشنل حد سے باہر ہیں۔
ایئرلائن کا کہنا ہے کہ الماتے اور تاشقند کے لیے پروازیں 7 مئی تک منسوخ رہیں گی۔
دوسری ایرئلائنز بشمول ایئر انڈیا، ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ اور اکاسا ایئر نے تاحال فضائی پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث پروازوں کی منسوخی کا اعلان نہیں کیا ۔
رپورٹ کے مطابق ایئر انڈیا کے پاس A350، B777، اور B787 جیسے وائیڈ باڈی طیارے ہیں، جبکہ انڈیگو نے بھی B787 اور B777 کرائے پر لے رکھے ہیں۔ دیگر ایئرلائنز جیسے ایئر انڈیا ایکسپریس، سپائس جیٹ اور اکاسا ایئر زیادہ تر A320، A321، اور B737 جیسے نیرو باڈی طیارے استعمال کرتی ہیں۔
پاکستان کی فضائی حدود کی بندش کے باعث انڈین ایئرلائنز کو جو متبادل راستے اپنانے پڑ رہے ہیں، ان کے نتیجے میں دہلی اور شمالی انڈیا سے بین الاقوامی پروازوں کا وقت ڈیڑھ گھنٹے تک بڑھ گیا ۔
ایک عہدیدار نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ شمالی امریکہ جانے والی 16 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں اب پاکستانی حدود کی بندش کے سبب ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر تقریباً 95 لاکھ روپے اضافی خرچ آتا ہے۔
اس میں دورانِ سفر کسی ہوائی اڈے پر تکنیکی وقفے کے دوران لینڈنگ اور پارکنگ چارجز شامل ہیں۔
اسی طرح یورپ جانے والی 9 گھنٹے کی پرواز کے دورانیے میں بھی ڈیڑھ گھنٹے کا اضافہ ہو رہا ہے، جس پر ایئرلائن کو تقریباً73 لاکھ روپے اضافی خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
مشرق وسطیٰ جانے والی پروازوں کا وقت تقریباً 45 منٹ بڑھ جاتا ہے، جس سے ایک پرواز پر تقریباً 16 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد کا اضافی خرچ آتا ہے۔
ایوی ایشن کے تجزیاتی فرم ’سیریئم‘ کے مطابق، اپریل میں انڈین ایئرلائنز کی طرف سے مختلف بین الاقوامی مقامات کی طرف یک طرفہ چھ ہزار سے زائد پروازیں شیڈول کی گئی ہیں۔
شمالی انڈیا کے شہروں سے شمالی امریکہ، برطانیہ، یورپ، اور مشرق وسطیٰ جانے والی اور آنے والی کل ہفتہ وار پروازوں کی تعداد 800 سے زائد ہے۔
ان شہروں سے ماہانہ کل 3,100 سے زائد پروازیں آپریٹ ہوتی ہیں۔
ماہانہ پروازوں میں سے تقریباً ایک ہزار 900 پروازیں نیرو باڈی طیاروں اور کچھ وائیڈ باڈی طیاروں کے ذریعے مشرق وسطیٰ کے لیے چلائی جاتی ہیں۔ 45 منٹ اضافی وقت کے حساب سے ہر پرواز پر 16 لاکھ روپے سے زائد اضافی خرچ آئے گا، جس سے کل لاگت 29 ارب 69 کروڑ کروڑ روپے ہو جائے گی۔
یورپ اور شمالی امریکہ کے لیے دو طرفہ پروازوں کی کل تعداد تقریباً 1,200 ہے۔ شمالی امریکہ کے لیے ڈیڑھ گھنٹے اضافی پرواز پر 95 لاکھ روپے فی پرواز اور یورپ کے لیے 72 لاکھ روپے کے حساب سے ماہانہ مجموعی خرچ تقریباً 10 ارب پاکستانی روپے سے زیادہ روپے بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ تمام اعداد و شمار تحمینوں پر مبنی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ ایندھن خرچ ہونے کے ساتھ ساتھ طویل پروازوں کا وقت ایئرلائنز کے لیے سامان کی گنجائش، طیارے کی دستیابی، اور عملے کی پرواز کی ڈیوٹی کے اوقات میں مشکلات بھی پیدا کرتا ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: انڈین ایئرلائنز پاکستانی روپے ایئرلائنز کو بین الاقوامی شمالی امریکہ حدود کی بندش پاکستان کی ڈیڑھ گھنٹے ایئر انڈیا جانے والی لاکھ روپے اضافی خرچ کے مطابق نے والی روپے سے کے لیے

پڑھیں:

ملک میں بجلی چوری کا نیا ریکارڈ، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے

ملک میں بجلی چوری کے بڑھتے ہوئے رجحان نے قومی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے، اور ایک تازہ آڈٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ 2 مالی سالوں کے دوران مجموعی طور پر 5 ارب 78 کروڑ روپے کی بجلی چوری کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق آڈٹ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس عرصے میں 2 لاکھ 62 ہزار 740 صارفین بجلی چوری میں ملوث پائے گئے، جن میں عام شہریوں کے ساتھ ساتھ کاروباری ادارے اور کمرشل صارفین بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ میٹر سے بجلی کے بلوں میں 17 فیصد کمی اور بجلی چوری پر قابو ممکن ہے، پی آئی ڈی ای رپورٹ

آڈٹ رپورٹ کے مطابق 23-2022 اور 24-2023 کے درمیان ملک کے 9 بڑے ریجنز میں بجلی چوری کے سنگین واقعات سامنے آئے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صارفین نے ڈائریکٹ کنیکشنز (کنڈے)، میٹر ٹیمپرنگ، جعلی میٹرز اور ری پروگرامنگ جیسے غیر قانونی طریقے استعمال کرتے ہوئے بجلی حاصل کی۔

پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) میں سب سے زیادہ یعنی ایک ارب 84 کروڑ روپے مالیت کی بجلی چوری کی گئی۔ جبکہ حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) میں ایک ارب 61 کروڑ روپے کی چوری ریکارڈ کی گئی۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) میں ایک ارب 35 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہوئی۔ اس کے علاوہ اسلام آباد سمیت دیگر ریجنز میں بھی بجلی چوری کے واقعات رپورٹ ہوئے۔

ادھر لاہور میں بجلی چوری کا ایک نمایاں واقعہ اُس وقت منظر عام پر آیا جب ڈیوس روڈ پر واقع ایک نجی ہوٹل میں کروڑوں روپے کی بجلی چوری پکڑی گئی۔

لیسکو کے ترجمان کے مطابق ہوٹل میں نصب تین تھری فیز میٹرز سے 2 کروڑ 63 لاکھ روپے مالیت کی بجلی غیر قانونی طور پر حاصل کی جا رہی تھی۔

تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ہوٹل انتظامیہ نے میٹرز کو ری پروگرام کیا، ان میں سیکیورٹی بریچ کیا گیا اور ریڈنگ فریز کی گئی، تاکہ بجلی کا درست حساب نہ ہو سکے۔ لیسکو کی ٹیم نے فوری کارروائی کرتے ہوئے تمام میٹرز کو قبضے میں لے لیا اور ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔

توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ بجلی چوری نہ صرف قومی خزانے پر بوجھ ڈال رہی ہے بلکہ دیانتدار صارفین کے لیے بلوں کا بوجھ بھی بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی چوری کے سدباب کے لیے مؤثر قانون سازی، سخت نگرانی اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: پاور ڈویژن نے بجلی چوری کے خلاف الگ عدالتیں اور تھانے قائم کرنے کی خبریں مسترد کردیں

واضح رہے کہ بجلی چوری پاکستان کے توانائی بحران کی ایک اہم وجہ سمجھی جاتی ہے، جس سے نہ صرف مالی نقصان ہوتا ہے بلکہ لوڈشیڈنگ اور وولٹیج کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجلی چوری پاور ڈویژن پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی حیسکو قومی معیشت لیسکو میٹر ٹیمپرنگ ہوشربا انکشافات وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اچھے کھانوں کا شوقین ہوں، پاکستانی کھانے کی وجہ سے امریکی پرواز سے اتار دیا گیا، خبیب نورماگومیدوف
  • ملک بھر کے بجلی صارفین کو 53 ارب 39 کروڑ روپے کا ریلیف ملنے کا امکان
  • کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف
  • خاتون مداح سے ملنے والی 2 ارب 37 کروڑ سے زائد کی جائیداد کا سنجے دت نے کیا کیا؟
  • امریکا اربوں روپے مالیت کی مانع حمل ادویات کیوں تلف کی جا رہی ہیں؟
  • 5 ارب 78 کروڑ کی بجلی چوری کا انکشاف
  • 2 برس میں 5 ارب 78 کروڑ روپے سے زائد کی چوری کا انکشاف
  • ملک میں بجلی چوری کا نیا ریکارڈ، آڈٹ رپورٹ میں ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
  • بھارت میں مگ-21 کی آخری پرواز: مسئلہ طیارے میں نہیں، تربیت میں تھا، ماہرین کا انکشاف
  • امریکی ایئرلائنز کے طیارے میں ٹیک آف کے دوران آگ لگ گئی، مسافروں کا ہنگامی انخلا